چیئرمین سینیٹ نے پاک بھارت انٹیلی جنس سربراہان کی مشترکہ کتاب کے معاملے پر وزارت داخلہ اور دفاع سے جواب طلب

جنرل(ر) درانی نے ’’را‘‘ کے چیف کیساتھ مل کر کتاب لکھنے کی اجازت کس سے لی،معاملہ انتہائی تشویشناک ہے، رضا ربانی

جمعہ 25 مئی 2018 18:25

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ 25 مئی 2018ء) چیئرمین سینیٹ سینیٹر صادق سنجرانی نے وزارت داخلہ اور وزارت دفاع سے پاکستان اور بھارت کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سابق سربراہان کی مشترکہ کتاب کے معاملے پر جواب طلب کرلیا۔ جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ آئے دن لائن آف کنٹرول پر بھارت خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔

کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی بھی پوری دنیا کے سامنے ہے۔ فلسطین اور کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا عالمی دنیا نوٹس نہیں لے رہی۔ لائن آف کنٹرول پر سویلین آبادی بھارتی گولہ باری کا نشانہ ہے۔ یہ اچھنبے کی بات ہے کہ چار یا پانچ دن پہلے سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل (ر) درانی اور بھارتی ایجنسی کے ان کے ہم منصب کی ایک کتاب کی خبریں آئیں۔

(جاری ہے)

اب اس کے اقتباسات بھی سامنے آ گئے ہیں۔ ایک طرف دونوں ملکوں کے تعلقات کی یہ حالت ہے۔ کسی پاکستانی سیاستدان نے کسی بھارتی سیاستدان کے ساتھ مل کر ایسی کتاب لکھی ہوتی تو زمین آسمان ایک کر دیا گیا ہوتا اور غدداری کے فتوے لگ چکے ہوتے۔ کیا وفاقی حکومت یا اس کے ادارے کسی اسٹیج پر جنرل درانی نے ’’را‘‘ کے چیف کے ساتھ مل کر کتاب لکھنے کی اجازت لی تھی۔

اگر اجازت نہیں مانگی تو کیا آگاہ کیا تھا۔ یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے۔ اب یہ بھی سامنے آ رہا ہے کہ کیسے درانی کے بیٹے کی بھارت میں ’’را‘‘ نے مدد کی۔ وزیر قانون نے کہا کہ وزیر دفاع سے اس کا جواب لیا جائے۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ اس پر وزارت دفاع جواب دے۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ پاکستان اور بھارتی انٹیلی جنس کے سربراہان کی کتاب باعث تشویش ہے۔ ہمیں کتاب میں جو انکشافات کئے گئے ہیں ان کے حوالے سے اعتماد میں لیا جائے۔ چیئرمین نے کہا کہ اس معاملے پر وزارت داخلہ سے جواب لے لیتے ہیں۔۔