فیض آباد دھرنا:وزارت دفاع کی8 صفحات پرمشتمل رپورٹ سامنےآگئی

آئی ایس آئی کودھرنا ختم کرانےکا ٹاسک خودحکومت نےدیا،وزیراعظم ہاؤس میں26 نومبرکےاجلاس میں آئی ایس آئی کوذمہ داری سونپی گئی۔رپورٹ میں انکشاف

اتوار 27 مئی 2018 20:21

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ اتوار 27 مئی 2018ء): فیض آباد دھرنا کیس سے متعلق وزارت دفاع کی 8 صفحات پرمشتمل رپورٹ منظرعام پرآگئی ہے، رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ آئی ایس آئی کودھرنا ختم کرانے کا ٹاسک خود حکومت نے دیا،وزیراعظم ہاؤس میں26 نومبرکے اجلاس میں آئی ایس آئی کو ذمہ داری سونپی گئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق نومبر میں فیض آباد دھرنا کیس سے متعلق رپورٹ سامنے آگئی ہے۔

وزارت دفاع کی 8 صفحات پرمشتمل رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ وفاقی حکومت نے خود آئی ایس آئی کو فیض آباد دھرنا ختم کرانے کا ٹاسک دیا تھا۔ وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والے 26 نومبرکے اجلاس میں آئی ایس آئی کو ذمہ داری سونپی گئی۔ تاہم آئی ایس آئی سے متعلق غلط تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ دھرنوں کے پیچھے آئی ایس آئی ہے۔

(جاری ہے)

جس کے بعد آئی ایس آئی نے معاملے کے پرامن حل کے لیے حکومت سے مکمل تعاون کیا۔

حکومت نے جب آئی ایس آئی کو فیض آباد دھرنا ختم کروانے کی ذمہ داری سونپنے کی ہدایت کی اس موقع پراجلاس میں آئی ایس آئی حکام نے مذہبی  احتجاجی شرکاء کیخلاف آپریشن کے بجائے مسئلہ سیاسی طورپرحل کرنے کی تجویزدی تھی۔ تاہم حکومت کواسلام آباد ہائیکورٹ کے احکامات پرآپریشن کرنا پڑا۔ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ حکومت کی جانب سے آئی ایس آئی کو دھرنا ختم کرانے کا مرکزی کرداراوربات چیت کا مکمل اختیاردیا گیا تھا۔

لیکن اسلام آباد ہائیکورٹ کے احکامات پرحکومت کو آپریشن کرنا پڑا۔ آپریشن کی ناکامی کے بعد سیاسی قیادت نے مسلح افواج کوصورتحال کنٹرول کرنے کو کہا۔ وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والے 26 نومبرکے اجلاس میں آئی ایس آئی کو ذمہ داری سونپی گئی۔ بعد ازاں فوج نے کردار ادا کرتے ہوئے مظاہرین کے ساتھ معاہدہ کیا اور دھرنے کو ختم کرنے میں مدد ملی۔ دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس صدیقی نےبحران کے خاتمے کے لیے معاہدے پربرہمی کا اظہار کیا۔

اور اداروں سے آپریشن کی ناکامی پررپورٹ بھی طلب کی۔ واضح رہے تحریک لیبک اور اتحادی جماعتوں نے ختم نبوتﷺ قانون میں تبدیلی کیخلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ احتجاجی مظاہرین نے حکومت سے ختم نبوتﷺ قانون میں تبدیلی کے ذمہ دران کیخلاف کاروائی کا مطالبہ کیا۔ احتجاجی مظاہرین جن کی قیادت مولوی خادم حسین کررہے تھے انہوں نے مطالبہ کیا کہ ختم نبوتﷺ قانون میں تبدیلی کرنے والے وفاقی وزیرقانون زاید حامد استعفیٰ دیں جبکہ وزیرقانون پنجاب رانا ثناء اللہ قادیانیوں کے حق میں بیان دینے پر استعفیٰ دیں اور معافی مانگیں۔ جس پرفوج نے اپنا کردار ادا کرتے ہوئے وفاقی حکومت اور مظاہرین کے درمیان معاہدہ کروایا جس کے بعد پرتشدد مظاہرہ پرامن طور پر ختم ہوگیا۔