پرویز مشرف کی طرح ایک کال پر ڈھیر ہوا نہ مفادات کا سودا کیا، نواز شریف

لالچی ہوتا تو ایٹمی دھماکوں کے بدلے پانچ ارب ڈالر لے لیتا۔ آمر پرویز مشرف نے ایک فون کال پر لیٹ کر پاکستان کے مفادات کا سودا کیا مگر منتخب وزیراعظم ڈٹا رہا، سابق وزیراعظم آج پاکستان ایٹمی قوت ہے اور کوئی ہمیں میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا، پاکستان تیزی سے ترقی کر رہا تھا اور ہم معاشی قوت بننے جا رہے تھے کہ مجھے گھر بھیج کر اس کی سزا دی گئی، یوم تکبیر کنونشن سے خطاب

پیر 28 مئی 2018 23:25

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ پیر 28 مئی 2018ء) سابق وزیرِاعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کی طرح ایک کال پر ڈھیر ہوا نہ مفادات کا سودا کیا، لالچی ہوتا تو ایٹمی دھماکوں کے بدلے پانچ ارب ڈالر لے لیتا۔ آمر پرویز مشرف نے ایک فون کال پر لیٹ کر پاکستان کے مفادات کا سودا کیا مگر منتخب وزیراعظم ڈٹا رہا۔سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ آج پاکستان ایٹمی قوت ہے اور کوئی ہمیں میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔

سابق وزیرِاعظم میاں محمد نواز شریف کا یومِ تکبیر کنونشن سے خطاب کرتے ہئے کہنا تھا کہ مجھ پر کرپشن اور کک پیکس کا کیس ہوتا تو میں یہاں آنے کا سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔ میں نے کرپشن کی ہوتی توآج عوام کا سامنا نہ کر سکتا۔

(جاری ہے)

میں نہ تو پرویز مشرف کی طرح ایک کال پر ڈھیر ہوا اور نہ ہی مفادات کا سودا کیا۔نواز شریف نے بتایا کہ بھارت کے ایٹمی دھماکوں پر جواب دینا ہمارا حق بنتا تھا لیکن ہمیں ایسا کرنے سے روکا گیا۔

متعدد ممالک کے وزرائے اعظم نے ایٹمی دھماکے کرنے سے روکا جبکہ سابق امریکی صدر بل کلنٹن نے پانچ دفعہ فون کیا اور پانچ ارب ڈالرز دینے کی پیشکش کی لیکن میں نے اس یکسر مسترد کر دیا۔سابق وزیرِاعظم نے کہا کہ اگر میں لالچی ہوتا تو پانچ ارب ڈالرز کی آفر قبول کر لیتا لیکن ہم نے بھارت کو جواب دینے کا فیصلہ کیا کیونکہ ہندوستانی ٹی وی پر کہا جاتا تھا کہ ہم پاکستان کو تمیز سے بات کرنا سکھائیں گے۔

ہم نے بھارت کے پانچ دھماکوں کے جواب میں چھ ایٹمی دھماکے کر کے دکھا دیے۔آج نہ تو کوئی پاکستان کی طرف حملہ کرنے کی سوچ سکتا ہے اور نہ ہی میلی آنکھ سے دیکھنے ک ہمت کر سکتا ہے۔ایٹمی دھماکوں کے 8 ماہ بعد بھارتی وزیرِاعظم پاکستان آئے۔ اگر ہم ایٹمی قوت نہ بنتے تو ہندوستان کے سابق وزیرِاعظم واجپائی بس پر بیٹھ کر پاکستان نہ آتے۔ انہوں نے کہا کہ جس کا جو کریڈٹ ہے اس کو دینا چاہیے ورنہ ناانصافی ہو گی۔

پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے کی بنیاد بھی ایک منتخب وزیرِاعظم ذوالفقار علی بھٹو نے رکھی اور پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے کا کام ایک منتخب وزیرِاعظم نہ کیا، آمر نے نہیں، ہم نے بھارت کو اینٹ کا جواب پتھر سے دیا۔۔ان کا کہنا ہے کہ میں نے امریکی صدر نے کہا کہ بھارت نے ایٹمی دھماکے کیے ہیں تو ان کا جواب دینا ہمارا حق بنتا ہے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں الماتی میں تھا تو مجھے بتایا گیا کہ بھارت نے ایٹمی دھماکے کر دیے ہیں، میں نے ڈاکٹر ثمر مبارک اور اے کیو خان کو حکم دیا کہ تیاری کر لو لیکن منتخب وزیراعظم فیصلہ کر رہا تھا تو بہت سے لوگ اس سے متفق نہیں تھے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے بتایا گیا کہ دھماکے کرنے کے لیے ٹنل بنانی پڑے گی تو میں نے فون کر کے کہا کہ کوئی بھی ٹنل بنانی پڑے جلدی بناؤ اور دھماکوں کے بعد فون کر بل کلنٹن کو آگاہ کیا۔ان کا کہنا تھا کہ ایٹمی دھماکے کر کے بھارت کو بتایا کہ پاکستان بھی اتنا ہی طاقتور ہے جتنے تم ہو، ایٹمی دھماکوں کے 8 ماہ بعد بھارتی وزیراعظم واجپائی خود چل کر پاکستان آئے، اگر پاکستان ایٹمی قوت نہ بنتا تو کیا بھارتی وزیراعظم بس میں بیٹھ کر پاکستان آتی نواز شریف نے کہا کہ پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے کی بنیاد ایک منتخب وزیراعظم نے رکھی تھی اور ایٹمی دھماکے بھی ایک منتخب وزیراعظم نے ہی کیے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان تیزی سے ترقی کر رہا تھا اور ہم معاشی قوت بننے جا رہے تھے کہ مجھے گھر بھیج کر اس کی سزا دی گئی۔