سعودی عرب کی مجلس شوری ٰنے انسداد ہراسیت قانون کی منظوری دیدی

قانون کے تحت مجرم کو دو سال جیل ، ایک لاکھ ریال جرمانہ یا دونوںہو سکتی ہیں،شناخت کار کو صیغہ راز میں رکھا جائے گا

منگل 29 مئی 2018 17:24

ریاض(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل 29 مئی 2018ء) سعودی مجلس شوری ٰنے انسداد ہراسیت کے قانون کی منظوری دے دی،قانون 8 شقوں پر مشتمل ہے،قانون کے تحت ہراسیت کے مجرم کو ملنے والی سزا دو سال جیل اور ایک لاکھ ریال جرمانہ یا دونوں میں کوئی ایک ہو سکتی ہے،شناخت کار کی شناخت کو مکمل طور پر صیغہ راز میں رکھا جائے گا ۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق سعودی عرب میں مجلس شوری (پارلیمنٹ)نے انسداد ہراسیت کے قانون سے متعلق قرارداد کی منظوری دے دی ہے۔ قانون کا منصوبہ وزارت داخلہ نے شاہی فرمان پر تیار کیا تھا۔یہ قانون 8 شقوں پر مشتمل ہے۔ اس کا مقصد ہراسیت کے جرم کا انسداد، اس کے مرتکب افراد پر سزا کا نفاذ، جرم کا شکار ہونے والے کا تحفظ اور اس کی عزت و توقیر اور شخصی آزادی کو یقینی بنانا ہے۔

(جاری ہے)

قانون کے تحت ہراسیت کے جرم کے ارتکاب پر ملنے والی سزا دو سال جیل اور ایک لاکھ ریال جرمانہ یا دونوں میں کوئی ایک ہو سکتی ہے۔ قید کی سزا زیادہ سے زیادہ پانچ برس تک بڑھائی جا سکتی ہے اور جرمانے کی رقم تین لاکھ ریال سے زیادہ نہیں ہو سکتی۔اس کے علاوہ ہراسیت پر اکسانے ، اس پر متفق ہونے یا کسی بھی صورت میں ارتکاب میں مدد کرنے پر بھی مقررہ سزا کا نفاذ ہو گا۔ہراسیت کے کسی بھی ارتکاب سے متعلق معلومات فراہم کرنے والے کی شناخت کو مکمل طور پر صیغہ راز میں رکھا جائے گا اور اس کا شکار ہونے والے کی شناخت کسی بھی صورت میں ظاہر نہیں کی جائے گی سوائے اس وقت جب کہ تحقیق یا عدالتی کارروائی میں اس کی ضرورت پیش آئے۔