مراکش، مسجد امام قرآن کی کم سن طالبات سے زیادتی کا شکاری، درندگی نے عوامی حلقوں کو دہلا دیا

ملزم کے اعترافی بیان پر نمازیوں کے اندر غم و غصے کی لہر، حراست میں لے کر مزید تحقیقات کا سلسلہ جاری جنسی زیادتی ثابت ہونے کی صورت میں ملزم کوشرمناک فعل پر سخت ترین اور سر عام سزا دی جائے، عوامی مطالبہ

منگل 29 مئی 2018 18:14

مراکو(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل 29 مئی 2018ء)مراکش میں مسجد امام کی درندگی نے عوامی حلقوں کو دہلا کر رکھ دیا، امام مسجد قرآن کی کم سن طالبات سے زیادتی کا شکاری نکلا، ملزم کے اعترافی بیان پر نمازیوں کے اندر غم و غصے کی لہر دوڑ گئی، ملزم کو حراست میں لے کر مزید تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے،جنسی زیادتی ثابت ہونے کی صورت میں ملزم کو سخت ترین سزا دی جائے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق مراکش میں ایک مسجد کے امام کے ہاتھوں کم عمر بچیوں کے جنسی ہراسیت کا نشانہ بننے کے انکشاف نے عوامی حلقوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ یہ اندوہ ناک واقعہ وسطی شہر مراکش کے ایک نواحی گاں کا ہے جہاں 45 سالہ مذکورہ امام نے اپنے پاس قرآن کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے آنے والی کم عمر بچیوں سے زیادتی کا اعتراف کیا ہے۔

(جاری ہے)

اتوار کے روز اس امام کی درندگی کا شکار ہونے والی ایک 17 سالہ لڑکی نے سکیورٹی فورسز کے سامنے اعتراف کیا کہ گاں کی مسجد میں اس کے ساتھ زیادتی کی گئی جب کہ اس کی عمر اس وقت صرف 10 برس تھی۔

اس انکشاف نے نمازیوں کے اندر غم و غصے کی لہر دوڑا دی۔ اعتراف کرنے والی لڑکی کے والد کی شکایت پر سکیورٹی فورسز نے ملزم کو حراست میں لے کر استغاثہ کی تحقیقات کا دروازہ کھول دیا۔ مسجد کے امام کے ساتھ تحقیقات جاری ہیں جس پر 7 سے 12 برس کی 7 بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے کا الزام ہے۔مقامی میڈیا میں سامنے آنے والی تفصیلات کے مطابق یہ امام کئی برسوں سے کم عمر بچیوں کے جنسی استحصال کا عادی ہے۔

وہ ہر سبق کے اختتام پر بچیوں کو مسجد کی صفائی کا بولا کرتا تھا جب کہ جس بچی کو زیادتی کا نشانہ بنانا ہوتا اسے اپنے کمرے کی صفائی کا حکم دیتا تھا۔مسجد کا امام شادی شدہ اور دو بچوں کا باپ بھی ہے۔ادھر مراکش میں انسانی حقوق کی انجمن نے اتوار کے روز اپنے ایک بیان میں مطالبہ کیا ہے کہ اس امامِ مسجد کی ہوس کا نشانہ بننے والی سابقہ اور موجودہ لڑکیوں کا پتہ چلایا جائے اور جنسی زیادتی ثابت ہونے کی صورت میں ملزم کو سخت ترین سزا دی جائے۔

متعلقہ عنوان :