اسلام آباد ہائی کورٹ نے ملک کے 8 اضلاع کی حلقہ بندیاں کالعدم قراردے دیں ،ْ از سر نو قواعد کے مطابق حلقہ بندیاں کر نے کاحکم

عدالت کی جانب جن اضلاع کی حلقہ بندیاں کالعدم قرار دی گئی، ان میں بہاولپور، رحیم یار خان، جھنگ، جہلم، چکوال، ٹوبہ ٹیک سنگھ، لوئر دیر اور بٹگرام شامل

منگل 29 مئی 2018 19:32

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل 29 مئی 2018ء)اسلام آباد ہائیکورٹ نے ملک بھر کے 8 اضلاع کی حلقہ بندیوں کو کالعدم قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن پاکستان ( ای سی پی ) کو از سر نو قواعد کے مطابق ان اضلاع میں حلقہ بندیاں کرنے کا حکم دے دیا۔منگل کو اسلام اذباد ہائیکورٹ میں جسٹس عامر فاروق نے حلقہ بندیوں کے خلاف 40 سے زائد درخواستوں پر فیصلہ سنایا۔

عدالت کی جانب سے جن اضلاع کی حلقہ بندیاں کالعدم قرار دی گئی، ان میں بہاولپور، رحیم یار خان، جھنگ، جہلم، چکوال، ٹوبہ ٹیک سنگھ، لوئر دیر اور بٹگرام شامل ہیں۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ نئی حلقہ بندیاں کرتے ہوئے ہر نشست پر آبادی کا تناسب مد نظر رکھا جائے۔خیال رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں حلقہ بندیوں کے خلاف 108 درخواستیں زیر سماعت ہیں۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ ای سی پی کی جانب سے 5 مارچ کو نئی حلقہ بندیاں متعارف کرائیں گئیں تھی، جس پر پارلیمانی کمیٹی سمیت مختلف سیاسی جماعتوں نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا تاہم الیکشن کمیشن نے پارلیمانی کمیٹی کو بذریعہ مراسلہ آگاہ کیا تھا کہ وہ حلقہ بندیوں کے معاملے میں مداخلت سے گریز کریں۔اس مراسلے پر پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر عارف علوی نے کہا تھا کہ ہم ای سی پی کو صرف مشورے کے ذریعے حلقہ بندیوں کے نقائض بتانا چاہتے ہیں تاکہ ای سی پی کا کام مزید آسان ہوکیا اس معاملے پر بھی سپریم کورٹ جائیں۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما صاحبزادہ نذیر سلطان نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن اپنے ہی قوانین کے منافی کام کررہی ہے، جس نے جھنگ میں ان کے حلقے این اے 90 کو ‘برباد’ کردیا۔اسی طرح پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے رہنما نوید قمر نے کہا تھا کہ یہ حقیقت ہے کہ پارلیمنٹرینز ای سی پی کو ہدایت جاری نہیں کر سکتے لیکن بطور اسٹیک ہولڈرز ہم رائے یا سفارشات تو پیش کرسکتے ہیں تاہم ای سی پی فیصلہ کرے کہ ان سفارشات کو قابل غور سمجھا جائے یا نہیں۔جماعتِ اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ نے احتجاج کیا تھا کہ الیکشن کمیشن نے لوئر دیر میں ان کے حلقے کو بھی تبدیل کردیا۔