وفاقی حکومت کا ملک بھر میں بجلی بحران کے خاتمے کا اعلان

بجلی کی پیداوارمیں اضافے کے ساتھ طلب میں بھی اضافہ ہورہاہے ،ْپانچ سال میں بجلی کی طلب 45فیصد بڑھی ہے ،ْ رمضان میں شام 6 سے صبح 4 بجے تک 90 فیصد صارفین پر کوئی لوڈشیڈنگ نہیں ہے ،ْ 2020تک ملک میں مزید 10687میگاواٹ اور 2025تک مزید 17119میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کر دی جائے گی ،ْوزیر اعظم شاہد خاقان عباسی ہم نے ایک راستہ متعین کردیا، اب جو بھی حکومت آئے گی اسے مسئلہ نہیں ہوگا ،ْماضی کی حکومتوں نے پانی اور ڈیمز سے متعلق کچھ نہیں کیا تاہم بڑے ڈیمز قومی اتفاق رائے سے ہی بن سکتے ہیں ،ْ نیب کو شکایت ہے تو سیکریٹری سے رابطہ کرے وہ جواب دے گا تاہم افسروں کی بے عزتی نہ کی جائے ملک ایسے نہیں چلے گا ،ْقومی سلامتی کے امور پر بحث نہیں کی جاسکتی، مجھے کوئی شرمندگی اور پچھتاوا نہیں ہے ،ْمیں جو کرسکتا تھا میں نے کیا ،ْ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اور نگزیب اور وزیر توانائی سر دار اویس احمد خان لغاری کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب

منگل 29 مئی 2018 22:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل 29 مئی 2018ء)وفاقی حکومت نے ملک بھر میں بجلی بحران کے خاتمے کا اعلان کر تے ہوئے کہا ہے کہ بجلی کی پیداوارمیں اضافے کے ساتھ طلب میں بھی اضافہ ہورہاہے ،ْپانچ سال میں بجلی کی طلب 45فیصد بڑھی ہے ،ْ رمضان میں شام 6 سے صبح 4 بجے تک 90 فیصد صارفین پر کوئی لوڈشیڈنگ نہیں ہے ،ْ 2020تک ملک میں مزید 10687میگاواٹ اور 2025تک مزید 17119میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کر دی جائے گی جبکہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ہم نے ایک راستہ متعین کردیا، اب جو بھی حکومت آئے گی اسے مسئلہ نہیں ہوگا ،ْماضی کی حکومتوں نے پانی اور ڈیمز سے متعلق کچھ نہیں کیا تاہم بڑے ڈیمز قومی اتفاق رائے سے ہی بن سکتے ہیں ،ْ نیب کو شکایت ہے تو سیکریٹری سے رابطہ کرے وہ جواب دے گا تاہم افسروں کی بے عزتی نہ کی جائے ملک ایسے نہیں چلے گا ،ْقومی سلامتی کے امور پر بحث نہیں کی جاسکتی، مجھے کوئی شرمندگی اور پچھتاوا نہیں ہے ،ْمیں جو کرسکتا تھا میں نے کیا۔

(جاری ہے)

منگل کو وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اور نگزیب اور وزیر توانائی سر دار اویس احمد خان لغاری کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بجلی کی پیداوار میں اضافے کے ساتھ طلب میں بھی اضافہ ہورہا ہے اور پانچ سال میں بجلی کی طلب 45 فیصد بڑھی ہے ،ْانہوں نے کہا کہ 2013 میں 6.3ارب یونٹ استعمال ہوئے لیکن اب 2018 میں بجلی کے 9.2 ارب یونٹ استعمال ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قومی نظام میں 10 ہزار میگاواٹ بجلی شامل کی ہے اور اس سال 35 فیصد اضافی بجلی پیدا کی گئی، اس حکومت نے 11 ہزار 461 میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل کی۔وزیر اعظم نے کہاکہ ماضی کی نسبت رمضان میں حالات بہت بہتر ہیں، اس سال رمضان میں شام 6 سے صبح 4 بجے تک 90 فیصد صارفین پر کوئی لوڈشیڈنگ نہیں ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ جون میں ڈیمانڈ 22 ہزار 538 میگاواٹ اور پیداوار 22 ہزار 176 میگاواٹ ہوگی، اگر پانی کے ذخائر میں بہتری آئی تو جون جولائی میں شارٹ فال نہیں ہوگا، ذخائر میں کمی کی وجہ سے پانی سے اس سال آدھی بجلی پیدا ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگلے 3 سال میں 10 ہزار 687 میگاواٹ اور اگلے 5 سال میں 17 ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی سسٹم میں شامل ہوگی اور یہ منصوبے مکمل ہوگئے تو 2025 تک ملک میں بجلی کی کمی نہیں ہوگی۔انہوںنے بتایا کہ پیر کو افطار میں بجلی کی طلب 24 ہزار800 میگاواٹ تھی جو ایک ریکارڈ ہے اور اس وقت ہمارے پاس 28 ہزار 400 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ہے۔وزیر اعظم نے کہاکہ 2013کی نسبت 2018تک بجلی کی ڈیمانڈ میں 25فیصد اضافہ ہوا جو دنیا بھرمیں سب سے زیادہ ہے،دنیا میں سالانہ بجلی کی ڈیمانڈ میں 2سے 3فیصد تک کا اضافہ ہوتا ہے، جتنی زیادہ بجلی کی پیدوار ہو گی اتنی ہی زیادہ ڈیمانڈ بڑھتی ہے مگر مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے بجلی کی ڈیمانڈ میں ریکارڈ اضافے کو ناصرف پورا کیا بلکہ ملک میں آئندہ 15سالوں کیلئے بھی بجلی کا انتظام کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ رواں سال ہائیڈل منصوبوں سے بجلی کی کم پیداوار ہوئی، جس کی بڑی وجہ پانی کے ذخائر میں کمی ہے، 2017 میں ہائیڈل منصوبوں سے 6040میگاواٹ بجلی حاصل کی گئی جبکہ 2018میں ہائیڈل منصوبوں سے صرف 3090میگاواٹ بجلی حاصل کی گئی، پانی کے ذخائر میں کمی کی وجہ سے رواں سال ہائیڈل منصوبوں سے ماضی کی نسبت آدھی بجلی حاصل ہورہی ہے، وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں 90فیصد فیڈرز پر سحری اور افطار کے اوقات میں زیرو لوڈشیڈنگ ہے جبکہ 10فیصد فیڈرز پر 2 سے 4گھنٹے لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے جن فیڈرز پر لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے وہاں لائسز 90فیصد سے زائد ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جون میں 22538میگاواٹ ڈیمانڈ ہو گی جبکہ22176میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے،362میگاواٹ کا شارٹ فال جون 2018میں ہو گا اسی طرح جولائی 2018 میں ملک میں 22346میگاواٹ ڈیمانڈ ہو گی اور 21943میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے اور جولائی کے مہینے میں شارٹ فال 403میگاواٹ ہوگا جبکہ اگست،ستمبر، اکتوبر،نومبراور دسمبر میں ملک میں سر پلس بجلی دستیاب ہو گی، اگر ملک میں بارشیں ہوئیں توجون اور جولائی کے مہینوں میں شارٹ فال نہیں ہو گا۔

وزیراعظم نے ملک میں توانائی بحران کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں توانائی کے بحران پر قابو پا لیا گیا ہے،توانائی کے منصوبوں کا کریڈٹ نواز شریف کو جاتا ہے،وقتی مسائل آسکتے ہیں جیسے آج ایک پلانٹ ٹرپ کر گیا جو آج ہی ٹھیک کر دیا گیا ہے،ایسے مسائل مستقبل میں بھی آ سکتے ہیں مگر یہ کہنا کہ ملک میں توانائی کا بحران ہے غلط ہے، مسلم لیگ (ن) کی حکومت ملک میں بجلی کا بحران ختم کرکے جا رہی ہے، ہم نے اپنا وعدہ پورا کر دیا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ 2020تک ملک میں مزید 10687میگاواٹ اور 2025تک مزید 17119میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کر دی جائے گی،ان منصوبوں پر کام شروع کر دیا گیا ہے، ہم نے راستے کا تعین کر دیا باقی آنے والی حکومتیں اس پر کام جاری رکھیں گی تو یہ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل ہو جائے گی اب سے 2025تک ملک میں توانائی کا کوئی مسئلہ نہیں ہو گا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 2013میں جو گردشی قرضے ہمیں وراثت میں ملے تھے ان سے کم گردشی قرضے ہم چھوڑ کر جائیں گے، پاکستان کی سب سے ایفیشنٹ پلانٹ گیس پر چل رہے ہیں۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ایل این جی الزام لگانے والوں کو چیلنج کرتا ہوں کہ 31مئی کے بعد کسی بھی چینل پر مناظرہ کر لیں، ملک میں ایل این جی نہ ہوتی تو 8گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوتی، ایل پی جی پر تنقید کرنے والے کسی بھی ٹی وی پروگرام میں میرے ساتھ بیٹھ جائیں میں ہر سوال کا جواب دوں گا۔وزیراعظم نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل میں صوبوں کو پیشکش کی ہے کہ وہ گیس اوربجلی اپنے ذمہ لے لیں کیونکہ سرعام بجلی اور گیس کی چوری ہو رہی ہے، جس کو روکنا صوبائی حکومتوں کا کام ہے، بجلی اور گیس چوری کی ایف آئی آر پولیس نہیں کاٹتی۔

انہوں نے کہا کہ کالا باغ ڈیم جیسے منصوبوں پر قومی اتفاق رائے ہونا ضروری ہے۔ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی جانب سے وزیراعظم بننے کے بعد موجودہ پوری کابینہ کا نام ای سی ایل میں ڈالنے سے متعلق سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ ای سی ایل میں نام ڈالنے کی کوئی وجہ بھی ہونی چاہیے،عمران خان خود کو ابھی سے ہی وزیراعظم سمجھنے لگ گئے ہیں،عمران خان کو وزیراعظم بنتے نہیں دیکھ رہا،اس لئے ہمیں اس بات سے کوئی خطرہ نہیں، ہم نے مشرف دور میں دس سال ای سی ایل برداشت کی اگر اب بھی ایسا ہوا تو برداشت کرلیں گے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عدلیہ اور نیب نے جو کیفیت پیدا کر دی ہے، ان حالات میں حکومت نہیں چل سکتی۔ نیب افسران کو بے عزت مت کرے، ایسے حالات میں سرکاری افسران کا کام کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب پر الزام نہیں، ان کے رویے کی بات کر رہا ہوں نیب کو اگر کسی سے شکایت ہے تو محکمے کے سیکریٹری سے رابطہ کرے۔ جب تک بیوروکریٹ خود کو کمفرٹیبل محسوس نہیں کرتا فیصلے نہیں کر سکتا، ہم نے اس کیفیت میں بھی بیٹھ کر فیصلے کئے ہیں، وزیراعظم نے چیلنج کیا کہ کوئی مائی کا لال پانچ سال میں اتنی بجلی پیدا کر کے دکھائے جتنی ہم نے پیدا کی ہے ، کوئی بھی اتنے منصوبے نہیں لگا سکتا جتنے ہم نے لگائے ہیں کوئی اس سے آدھے منصوبے بھی لگا کر دکھائے۔

قومی سلامتی کمیٹی میں سابق آئی ایس آئی چیف اسد درانی کا معاملہ زیر بحث آنے سے متعلق سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ میں نے حلف اٹھایا ہوا ہے، اس لئے قومی سلامتی میں زیر بحث آنے والے امور پر بات نہیں کر سکتا،اگر کوئی اور اس حلف کی پاسداری نہیں کرتاتو میں کچھ نہیں کہہ سکتا،قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد ایک پریس ریلیز جاری کی جاتی ہے اس سے آپ اپنے سوالوں کا جواب دے سکتے ہیں۔

صحافی نے سوال کیا کہ ایف اے ٹی ایف کا اجلاس جون میں ہے، پاکستان نے کیا تیاری کی ہی اس کا جواب دیتے ہوئے وزیرِاعظم نے کہا کہ طریقہ کار کے مطابق ہم اپنا کام کر رہے ہیں۔ ایف اے ٹی ایف اگلے اجلاس میں اپنا بیانیہ پیش کریں گے۔ امید ہے ہمارے بیانیے کو ایف اے ٹی ایف میں تسلیم کیا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ مجھے کوئی شرمندگی اور پچھتاوا نہیں ہے بطور وزیراعظم میں جو کچھ کر سکتا تھا میں نے کیا ہے۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پانی کے معاملے پر قومی اتفاق رائے کی ضرورت تھی ہم نے وہ اتفاق رائے پیدا کیا، مشترکہ مفادات کونسل نے توانائی پالیسی کا اعلان کر دیا ہے، ملک میں دو بڑے پانی کے ذخائر بھاشا ڈیم اور مہمند ڈیم پر کام شروع ہو چکا ہے، ان دونوں ڈیموں پر آمریت کے دور میں کام شروع ہونا چاہیے تھا جو کہ نہیں ہو سکا،پیپلز پارٹی کی حکومت نے بھی اس پر کوئی کام نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں بجلی کے ٹرانسمیشن اور ڈسٹریبیوشن سسٹم میں چیلنجز ہیں، این ٹی ڈی سی نے اس پر سرمایہ کاری کی ہے،ملک میں موجود ٹرانسٹمیشن اینڈ ڈسٹری بیوشن سسٹم موجودہ ڈیمانڈ کو پورا کرنے کیلئے کافی ہے۔