اسلام آہائیکورٹ کا فیصلہ، مزید 4اضلا ع کی حلقہ بندیاں کالعدم قرار

عدالت نے مختلف13درخواستوں پرمحفوظ فیصلہ سنا دیا ،9 درخواستیں مسترد،6 کا فیصلہ ابھی باقی ہے، جبکہ 4 اضلاع کی حلقہ بندیاں کالعدم قراردے دی ہیں۔میڈیا رپورٹس

بدھ 30 مئی 2018 15:47

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ 30 مئی 2018ء):اسلام آہائیکورٹ نے مزید 4اضلا ع کی حلقہ بندیاں کالعدم قراردے دی ہیں، عدالت نے 13اضلاع کا محفوظ فیصلہ سنا دیا ہے، جن میں 13درخواستیں مسترد، جبکہ 4اضلاع کی حلقہ بندیاں کالعدم قرار دے دی گئی ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اسلام آبادہائیکورٹ میں الیکشن کمیشن کی نئی متنازع حلقہ بندیوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

جس میں عدالت نے 13اضلاع کا محفوظ فیصلہ سنا دیا ہے، جن میں 13درخواستیں مسترد، جبکہ 4 اضلاع کی حلقہ بندیاں کالعدم قرار دے دی گئی ہیں۔ان اضلاع میں خاران، قصور، شیخوپورہ اور گھوٹکی شامل ہیں۔عدالت نے 6 درخواستوں پر فیصلہ ابھی روک لیا ہے۔ عدالت نے جن اضلاع کیلئے درخواستیں مسترد کی ہیں۔

(جاری ہے)

ان میں خانیوال ، چنیوٹ ، کرم ایجنسی، راجن پور، صوابی ، جیکب آباد ، گوجرانوالہ، عمر کوٹ ، مانسہرہ ودیگر شامل ہیں۔

واضح رہے اسلام آباد ہائیکورٹ میں حلقہ بندیوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے 40 سے زائد درخواستوں پر فیصلہ سنا دیا ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے بنائی گئی حلقہ بندیاں دوبارہ کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ اسلام ہائیکورٹ نے ملک بھر کے8 اضلاع کی حلقہ بندیاں کالعدم قرار دے دی ہیں۔ ان اضلاع میں بہاولپور، رحیم یار خان، جھنگ ،جہلم، چکوال، ٹوبہ ٹیک سنگھ، لوئردیراور بٹگرام شامل ہیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو ازسرنو قواعدوضوابط کے مطابق 8 اضلاع میں حلقہ بندیاں دوبارہ کرانے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ نئی حلقہ بندیاں کرتے ہوئے ہر نشست پرآبادی کا تناسب مدنظر رکھا جائے۔ واضح رہے اسلام آباد ہائیکورٹ میں حلقہ بندیوں کے خلاف 108 درخواستیں زیرسماعت ہیں۔ جن میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے40 سے زائد درخواستوں پر فیصلہ سنا دیا ہے۔

سیاسی جماعتوں اور پرانی حلقہ بندیوں نے منتخب ہونے والے ارکان اسمبلی نے الیکشن کمیشن کی نئی حلقہ بندیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ ارکان اسمبلی کے مطابق الیکشن کمیشن نے نئی حلقہ بندیوں میں آبادی کے تناسب کو مدنظر نہیں رکھا۔ جبکہ کسی قواعدو ضوابط کا خیال بھی نہیں رکھا گیا ہے۔ ارکان اسمبلی نے اعتراض کیا کہ ان کے حلقے یا تو پہلے سے بھی وسیع کردیے گئے ہیں یا پھر الیکشن کمیشن نے نئی حلقہ بندیاں کرتے وقت ایک حلقے کے مختف حصوں کو دوسرے یعنی ساتھ والے حلقوں میں ضم کردیا ہے۔

جس سے ان کے ووٹرز متاثر ہوں گے اور ان کو الیکشن میں نقصان ہوسکتا ہے۔ جس پرارکان اسمبلی نے الیکشن کمیشن اور اسلام آباد ہائیکورٹ میں معاملہ اٹھا رکھا تھا۔ تاہم اسلام آباد ہائیکورٹ نے حلقہ بندیوں کے خلاف 108 زیرسماعت درخواستوں میں40 سے زائد درخواستوں پر فیصلہ سنا دیا ہے۔