سرکردہ ایرانی مذہبی پیشوا کا نواسہ بچوں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا ملزم قرار

مذکورہ پرنسپل کے خلاف فوری عدالتی کارروائی اورالزام ثابت ہونے پراس پر حد جاری کی جائے،خامنہ ای

بدھ 30 مئی 2018 13:41

تہران(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ 30 مئی 2018ء)ایران میں بچوں کی ہراسیت کے نئے اسکینڈل نے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اس اسکینڈل میں دارالحکومت تہران کے ایک اسکول کا پرنسپل ملوث ہے۔ ایرانی میڈیا کے مطابق وہ ایرانی مجلس خبرگان رہبری کے سابق رکن اور مذہبی مرجع آیت اللہ محی الدین حائری شیرازی کا نواسہ ہے۔ایرانی کارکنان اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے ملزم کے خلاف عدالتی کارروائی کا ایک وڈیو کلپ گردش میں لایا گیا ہے۔

اس دوران جج کے دفتر کے سامنے طلبہ کے اہل خانہ اور بچوں کی ماؤں نے جمع ہو کر مذکورہ پرنسپل کے خلاف نعرے بازی کی۔ بعد ازاں پولیس نے مداخلت کر کے ان مشتعل افراد کے دھاوے کو روکا۔یہ معاملہ سوشل میڈیا پر تیزی کے ساتھ پھیل گیا جہاں سرگرم کارکنان نے ایرانی رہبر اعلی علی خامنہ ای کے منظور نظر قاری سعید طوسی کے مقدمے کا ذکر کیا۔

(جاری ہے)

ایرانی عدلیہ نے رواں برس جنوری میں طوسی کو اپنے شاگردوں میں شامل 19 بچوں (جن کی عمر 12 سے 14 برس تھی) سے بدفعلی کے الزام سے بری کر دیا تھا۔

کارکنان کے مطابق اس بات کا اندیشہ ہے کہ دوسرا ملزم یعنی اسکول کا پرنسپل بھی طوسی کی طرح سزا سے بچ نکلے گا۔ اس کے سبب کارکنان نے اعلانیہ عدالتی کارروائی کے مطالبے کے لیے مہم چلائی ہے۔دوسری جانب ایرانی رہبر اعلی علی خامنہ ای نے حکم جاری کیا کہ مذکورہ پرنسپل کے خلاف فوری عدالتی کارروائی عمل میں لائی جائے اور الزام ثابت ہونے کی صورت میں اس پر حد جاری کی جائے۔