تین اماراتی لڑکوں کی نہر میں چھلانگ لگانے کی ویڈیو وائرل ہوگئی

تینوں لڑکوں کی ویڈیو وائرل ہونے پر پولیس نے گرفتار کر لیا،پولیس کی جانب سے والدین پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اپنے بچوں کے چال چلن پر خاص دھیان رکھیں

بدھ 30 مئی 2018 19:19

دُبئی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ 30 مئی 2018ء)پولیس نے اُن تین اماراتی لڑکوں کو گرفتار کر لیاجن میں سے دو کی دوبئی کینال کے پُل پر سے پانی میں چھلانگ لگانے کی ویڈیوسوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔ جبکہ تیسرا لڑکا بھی ان کو اس خطرناک عمل پر اُبھارنے کے لیے موقع پر موجود تھا۔ تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر دوبئی کینال کے پُل سے نہر میں چھلانگ مارنے کی وائرل ہونے والی ویڈیو نے سوشل میڈیا پر کھلبلی مچا دی تھی۔

اس وڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دو کم سن لڑکے انتہائی اُونچے پُل پر سے نہر میں چھلانگ لگا رہے ہیں‘ جبکہ اس دوران وڈیو بنانے والے لڑکوں کی جانب سے اس خطرناک کرتب پر حوصلہ افزائی کی آوازیں بھی سُنی جا سکتی ہیں۔

(جاری ہے)

چھلانگ لگانے والے لڑکوں میں سے ایک نے روایتی اماراتی کندُورا پہن رکھا تھا‘ اُس نے پانی میں چھلانگ لگاتے وقت اُلٹی قلابازی لگائی اور انتہائی اُونچائی سے پانی میں جا گِرا۔

جب کہ دُوسرے کم سن لڑکے نے جس نے بلیک شارٹس والا جمپ پہن رکھا تھا۔ اُسے بھی چھلانگ لگاتے وقت پس منظر میں دوستوں کے قہقہے اورحوصلہ افزائی کی آوازیں سُنائی دے رہی ہیں۔ ویڈیو کو دیکھنے کے بعد دُوبئی پولیس کے کمانڈر ان چیف‘ میجر جنرل عبداللہ خلیفہ ال مری نے محکمے کو ہدایت کی تھی کہ ان کم سن لڑکوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔اس کے علاوہ دُوبئی پولیس کے ترجمان کی جانب سے اس خطرناک کرتب کی مذمّت بھی کی گئی۔

بُر دُبئی پولیس سٹیشن کے ڈائریکٹر عبداللہ خادم بن سرُور نے بتایا کہ پولیس نے ان لڑکوں کے لباس اور بولی سے شناخت کر لیا تھا کہ یہ اماراتی شہری ہیں۔ اس ابتدائی شناخت کے بعد ان کا کھوج لگانے اور گرفتاری کے لیے ایک ٹیم تشکیل دی گئی جس نے کرتب دکھانے والوں اور ان کی ویڈیو بنانے والے دیگر ساتھیوں کو بھی گرفتار کر لیا۔ خادم بن سرُور کے مطابق ان کم سن لڑکوں کا طرزِ عمل انتہائی خطرناک تھا جس کے باعث انہوں نے اپنی زندگی کو غیر محفوظ بنا دِیا تھا۔

یہ واقع اُس پُل پر پیش آیا جو لوگوں کی سہولت کے لیے تعمیر کیا گیا ہے نہ کہ اس قسم کے خطرناک کرتب کھانے کے لیے‘ جس میں ان کی جانیں بھی جا سکتی تھیں۔انہوں نے جو کچھ کیا وہ حقیقت میں کوئی جُرم تو نہیں تھا مگر بہرحال اپنی جانوں کو خطرہ میں انہوں نے ضرور ڈالا۔ انہیں تھانے لا کر تحریری طور پر حلفی بیان لیا گیا ہے کہ وہ آئندہ اس مذموم حرکت کا ارتکاب نہیں کریں گے۔

بِن سرُور نے مزید کہا کہ پولیس نے ایسے سٹنٹس کے خلاف زیرو ٹالرینس کی پالیسی اپنا رکھی ہے۔ اُنہوں نے والدین سے اپیل کی کہ نوجوان لوگ کئی بار اس قسم کی بیوقوفانہ اور خطرناک حرکات کرتے ہیں۔ اس لیے والدین کو اپنے بچوں کے چال چلن پر خصوصی توجہ دینی چاہیے اور اُن کے دوستوں پر گہری نظر رکھیں۔ کیونکہ ویڈیو میں بھی دیکھا اور سُنا جا سکتا ہے کہ جن لڑکوں نے پانی میں چھلانگ لگائی اُنہیں اُن کے ہم عمر دوستوں نے ہی اس عمل کے لیے اُبھارا جن کی آوازیں ویڈیو میں صاف سُنائی دے رہی ہیں۔ حالانکہ پُل پر ایک تنبیہی نشان کے ذریعے ایسی حرکت کرنے سے واضح طور پر منع کیا گیا ہے۔