نگران وزیر اعلیٰ کا نام واپس لینے کافیصلے پارٹی کے دو مرکزی رہنمائوں کی باہمی چپقلش کا شاخسانہ

بدھ 30 مئی 2018 19:00

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ 30 مئی 2018ء)نگران وزیر اعلیٰ پنجاب کیلئے تحریک انصاف کے پیش کئے گئے نام پر اتفاق رائے کے باوجود اسے واپس لینے کے فیصلے کو پارٹی کے دو مرکزی رہنمائوں کی باہمی چپقلش کا شاخسانہ قرار دیا جارہا ہے ۔ نگران وزیر اعلیٰ کا نام دینے اور اس پر اتفاق رائے تک کی تحریک انصاف کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے ۔

ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے خود ناصر خان کھوسہ کا نام پیش کیا اور یہ نام انہوں نے اپنے انتہائی قریبی مرکزی رہنما کے کہنے پر پیش کیا تاہم اسی پائے کے ایک دوسرے رہنما کی جانب سے اس پر سخت اعتراض کرتے ہوئے اسے انتہائی غلط اور نقصان دہ فیصلہ قرار دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ اورقائد حزب کے درمیان ناصر خان کھوسہ کے نام پر حتمی اتفاق رائے تک میاں محمود الرشید کو عمران خان کی جانب سے گرین سگنل اور مکمل اختیار تھا تاہم یکدم عمران خان کی جانب سے ایک ٹیلیفونک رابطے میں کہا گیا کہ ناصر خان کھوسہ کے نام پر مجھ سے غلطی ہو گئی ۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق کور گروپ کے اجلاس میں بھی ایک رہنما نے سارا الزام محمود الرشید کے سر تھوپنے کی کوشش کی جس پر انہوں نے سخت مزاحمت اور اپنا دفاع کیا جس پر پارٹی قیادت نے تسلیم کیا کہ یہ نام ان کی طرف سے دیا گیا تھا ۔ سیاسی حلقوں کے مطابق عمران خان اور دیگر مرکزی رہنمائوں کی موجودگی میں قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید کس طرح نگران وزیر اعلیٰ کے لئے کوئی نام تجویز اور اس پر اتفاق رائے کر سکتے ہیں ۔