احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس میں ممبر قومی اسمبلی کیپٹن (ر) محمد صفدرکا بیان مکمل

مجھے محمد نواز شریف کے ساتھ رشتے داری کی ہر دور میں قیمت ادا کرنا پڑی، کبھی جیلوں میں ڈالا گیا، جلاوطن کیا گیا اور ملازمت سے بھی برطرف کیا گیا،, نواز شریف کو حب الوطنی اور عوام دوستی کی سزا دی جاتی رہی ہے اور اب بھی انہیں سزا دینے کا سلسلہ جاری ہے، محمد نواز شریف کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے خلاف سینہ سپر رہوں گا، میرا نظریہ نواز شریف ہی ہے، میری جلاوطنی کی وجہ سے میری والدہ کو ہارٹ اٹیک ہوا، بیٹے کی محبت میں میری والدہ دل گرفتہ ہوئیں، کیپٹن (ر) محمد صفدر کا بیان ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت 5 جون تک ملتوی، العزیزیہ ریفرنس میں بیان قلم بند کرانے کے لئے جے آئی ٹی سرابراہ واجد ضیاء آج (جمعرات)کو طلب

بدھ 30 مئی 2018 18:23

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ 30 مئی 2018ء) احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس میں ممبر قومی اسمبلی کیپٹن (ر) محمد صفدرکا بیان مکمل ہو گیا جبکہ عدالت نے العزیزیہ ریفرنس میں جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کو آج (جمعرات)کو طلب کر لیا ہے۔ بدھ کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کی، اس موقع پر سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز نے حاضری سے استثنٰی کی درخواست دائر کی جبکہ کیپٹن (ر) محمد صفدر عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے جوابات قلم بند کرائے اور باقی 48 سوالات کے جواب دیئے ۔

گزشتہ سماعت پر کیپٹن (ر) محمد صفدر نے احتساب عدالت کی جانب سے پوچھے گئے 148 میں سے 80 سوالات کے جواب دیے تھے ۔

(جاری ہے)

اپنا بیان قلمبند کراتے ہوئے کیپٹن (ر) محمد صفدر نے کہا کہ واجد ضیاء کا پیش کردہ 12 جون 2012 کا خط میرے متعلق نہیں اور یہ خط فرد جرم قوانین کے مطابق تصدیق شدہ بھی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ موزیک فونسیکا کا خط بھی میرے متعلق نہیں، یہ خط پرائمری دستاویز نہیں جسے شہادت کے طور پر بھی نہیں لیا جا سکتا اور اس خط کو شہادت کے طور پر قبول کرنا شفاف ٹرائل کے منافی ہوگا۔

کیپٹن (ر) محمد صفدر نے کہا کہ سرٹیفکٹ مجھ سے متعلق نہیں اور نہ یہ فرد جرم سے متعلق ہے۔ کیپٹن (ر) صفدر نے کہا کہ واجد ضیاء کے پیش کردہ اسکرین شاٹس اور جافزا کے فارم 9 کی کاپی مجھ سے متعلق نہیں ہے۔ اس موقع پر وکیل صفائی امجد پرویز نے کہا کہ کیپٹن (ر) محمد صفدر کا بہت سی چیزوں سے تعلق ہی نہیں اور بہت سی چیزیں ان کی شادی سے قبل کی ہیں۔کیپٹن (ر) صفدر نے کہا کہ گلف اسٹیل ملز کے 25 فیصد شئرز کی فروخت میں کبھی فریق نہیں رہا اور ذاتی طور پر شامل نہ ہونے کے سبب ان معاملات کا کوئی ذاتی علم نہیں۔

کیپٹن (ر) صفدر نے عدالت کو مزید بتایا کہ طارق شفیع سے 12 ملین درہم لے کر الثانی کو دینے کا سوال مجھ سے متعلق نہیںہے۔ عدالت نے کیپٹن (ر)محمد صفدر سے استفسار کیا کہ آپ کیا سمجھتے ہیں آپ کے خلاف مقدمہ کیوں بنایا گیا۔ کیپٹن (ر)محمد صفدر نے اردو میں لکھا ہوا اپنا بیان عدالت کو پڑھ کر سنایا۔کیپٹن (ر)محمد صفدر نے کہا کہ مجھے محمد نواز شریف کے ساتھ رشتے داری کی ہر دور میں قیمت ادا کرنا پڑی، کبھی جیلوں میں ڈالا گیا، جلاوطن کیا گیا اور ملازمت سے بھی برطرف کیا گیا۔

کیپٹن (ر)محمد صفدر نے کہا کہ محمد نواز شریف کو حب الوطنی اور عوام دوستی کی سزا دی جاتی رہی ہے اور اب بھی انہیں سزا دینے کا سلسلہ جاری ہے، محمد نواز شریف کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے خلاف سینہ سپر رہوں گا، میرا نظریہ نواز شریف ہی ہے۔ کیپٹن (ر) محمد صفدر نے کہا کہ میری جلاوطنی کی وجہ سے میری والدہ کو ہارٹ اٹیک ہوا، بیٹے کی محبت میں میری والدہ دل گرفتہ ہوئیں، مجھ سے شکایت ہے میرے چارہ گروں کو، میں زخم چھپانے کی علامت نہیں رکھتا۔

ماں کا تذکرہ کرتے ہوئے کیپٹن (ر) محمد صفدر آبدیدہ ہوگئے اور انہوں نے اپنا بیان جاری رکھا۔ کیپٹن (ر) محمد صفدر کا بیان قلم بند ہونے کے بعد عدالت نے ایوان فیلڈ ریفرنس کی سماعت 5 جون تک ملتوی کر دی جبکہ العزیزیہ ریفرنس میں بیان قلم بند کرانے کے لئے جے آئی ٹی کے سرابراہ واجد ضیاء کو آج کو طلب کر لیا ہے۔