پر ائیوٹ سکولز کی فیسوں میں اضافہ‘ سپر یم کورٹ کی مختلف ہائیکورٹس کے فیصلوں کے خلاف حکم امتناع کی استدعا مسترد

نجی اسکولوں کی فرنچائزز کیسے بنیں، عدالت کے علم میں سب کچھ ہے، آگاہ کیا جائے بچوں سے ود ہولڈنگ ٹیکس کس حیثیت سے وصول کی جارہی ہے، پرائیویٹ اسکول مافیا نے سرکاری اسکولوں کا بیڑا غرق کردیا‘ چیف جسٹس ثاقب نثار کے ریماکس

جمعرات 31 مئی 2018 22:28

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات 31 مئی 2018ء) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے پر ائیوٹ سکولز میں فیسوں کے کیس کی سماعت کے دوران ریماکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ نجی اسکولوں کی فرنچائزز کیسے بنیں، عدالت کے علم میں سب کچھ ہے، آگاہ کیا جائے بچوں سے ود ہولڈنگ ٹیکس کس حیثیت سے وصول کیا جارہا ہے پرائیویٹ اسکول مافیا نے ملی بھگت کر سرکاری اسکولوں کا بیڑا غرق کردیا۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں اسکولوں کی فیسوں سے متعلق مختلف ہائیکورٹس کے فیصلوں کے خلاف نجی اسکول مالکان کی اپیلوں کی سماعت ہوئی۔

(جاری ہے)

عدالت عظمی نے مختلف ہائیکورٹس کے فیصلوں کے خلاف حکم امتناع کی استدعا مسترد کر دی دوران سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ پرائیویٹ اسکول مافیا نے ملی بھگت کر سرکاری اسکولوں کا بیڑا غرق کر دیا، بڑے لوگوں نے اسکولز کھول کر والدین کا استحصال شروع کر رکھا ہے، والدین کی اتنی تنخواہ اور آمدن نہیں ہوتی جتنی انہیں اسکولوں کی فیسیں ادا کرنا پڑتی ہیں، یہ سنجیدہ معاملہ ہے عدالت از خود نوٹس لینے بارے سوچ رہی ہے، بھاری فیسیں دے کر والدین کی چیخیں نکل گئی ہیں، تعلیم کاروبار یا صنعت نہیں بلکہ بنیادی حق ہے چیف جسٹس نے کہا کہ نجی اسکولوں کی فرنچائزز کیسے بنیں، عدالت کے علم میں سب کچھ ہے، آگاہ کیا جائے بچوں سے ود ہولڈنگ ٹیکس کس حیثیت سے وصول کیا جارہا ہے، اگر اپیل کنندگان کو اس دور میں اپنے بچے پڑھانے پڑتے تو لگ پتہ جاتا، سارا کچھ نجی اسکولوں کے مفادات کے لیے کیا گیا ہے عدالت نے فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر جواب طلب کر لیا۔