وزیراعظم کو جاتے ہوئے گارڈ آف آنر دینا جمہوریت کی جیت ہے،دعا ہے ملک میں صاف شفاف الیکشن ہوں اور عوام کے مینڈیٹ کا احترام کیا جائے، 30سال اس پارلیمنٹ میں سیاست کو دیکھتے رہے یہ علم نہیں ہوتا تھا کہ کل یہ پارلیمنٹ ہو گی یا نہیں، آج خوشی ہے کہ پارلیمنٹ کے ممبران کو علم ہے کہ وہ اپنی مدت پوری کر رہے ہیں

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ کا الوداعی خطاب

جمعرات 31 مئی 2018 22:49

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات 31 مئی 2018ء)قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم کو جاتے ہوئے گارڈ آف آنر دینا جمہوریت کی جیت ہے،دعا ہے ملک میں صاف شفاف الیکشن ہوں اور عوام کے مینڈیٹ کا احترام کیا جائے، 30سال اس پارلیمنٹ میں سیاست کو دیکھتے رہے یہ علم نہیں ہوتا تھا کہ کل یہ پارلیمنٹ ہو گی یا نہیں، آج خوشی ہے کہ پارلیمنٹ کے ممبران کو علم ہے کہ وہ اپنی مدت پوری کر رہے ہیں۔

جمعرات کو قومی اسمبلی کے الوداعی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ سپیکر ،پارلیمنٹ، ارکان اور پارکستان کی 20کروڑ عوام کو میری اور میری پارٹی کی طرف سے دوسری مرتبہ حکومت کومدت پورا کرنے پر مبارکباد دیتا ہوں،ہم 30سال اس پارلیمنٹ میں سیاست کو دیکھتے رہے یہ علم نہیں ہوتا تھا کہ کل یہ پارلیمنٹ ہو گی یا نہیں، آج خوشی ہے کہ پارلیمنٹ کے ممبران کو علم ہے کہ وہ اپنی مدت پوری کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

وزیر اعظم کو بھی علم ہے کہ انہیں رات بارہ بجے وزیراعظم ہائوس میں گارڈ آف آنر ملے گا، یہ جمہوریت کی فتح ہے۔ وزیراعظم کو جاتے ہوئے گارڈ آف آنر دینے اور وزیراعظم ہائوس کے گھیرائو میں بہت فرق ہوتا ہے، میں آج کے دن کوئی ایسی بات نہیں کرنا چاہیے جس سے کسی کی دل آزاری ہو، انہوں نے کہا کہ میری پوری کوشش رہی کہ اپوزیشن جماعتوں کو ساتھ لے کر چلوں، سیاسی ماحول کو گالم گلوچ میں تبدیل کرنے سے روکنے میں پوری کوشش کی۔

ایشوز کی سیاست کرنے کی کوشش کی۔ اس پر میڈیا حکومت اپوزیشن کی تنقید کا سامنا کرنا پڑا اور برداشت کیا۔ میں نے بھرپور کردار ادا کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ یہاں بیٹھے ارکان پاکستان کے عوام کا مینڈیٹ لے کر آئے، ہم نے کوشش کی کہ اس پارلیمنٹ کو مضبوط کریں۔ ذوالفقار علی بھٹو کا پیغام تھا کہ ہمیشہ عوام کی بہتری کے لئے کام کرنا سیاست کی جیت عوام کے قدموں تلے ہے۔

بے نظیر بھٹو نے جمہوریت نہ آنے تک چین سے نہ بیٹھنے کا عزم کیا اور اس پر قربان ہوگئیں۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمارے ملک میں جمہوریت کیلئے بہت سی باتیں اور پیش گوئیاں شروع ہو جاتی ہیں۔ اس ایوان میں بہت تلخ باتیں ہوئیں اور لڑائیاں بھی ہوئیں، ملک میں پارلیمنٹ کے بارے میں بہت سی باتیں ہوتی رہیں،حکومت کے پہلے دن سے چہ مگوئیاں شروع ہو جاتی ہیں کہ تین ماہ بعد حکومت نہیں ہو گی، غیر یقینی کی باتیں آج مدت پوری ہونے پر بھی ہو رہی ہیں کہ انتخابات ہوں گے یا نہیں۔

ایسا کیوں ہو رہا ہے اس بارے میں سوچنا چاہیے، آج ووٹ کسی نظریے یا منشور پر نہیں بلکہ برادری ازم پر ملتا ہے، جب تک ملک میں تعلیم کو اپنا ہتھیار نہیں بنائیں گے اور تعلیم ملک میں عام نہیں ہو گی تب تک عوام میں شعور نہیں آئے گا، آئندہ آنے والی حکومت ملک میں تعلیم عام کرے، صرف تعلیم ہی ایک ایسا ہتھیار ہے جس سے ہم ترقی کر سکتے ہیں، 2 اسمبلیوں کا مدت پوری کرنا خوش آئند ہے۔

تعلیم کے ہتھیار سے ہی جمہوریت کو مضبوط اور مستحکم کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سپیکر نے جتنے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا اس پر آپ کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ آپ نے اپوزیشن کو حکومت سے بڑھ کر وقت دیا۔ آپ کا نام تاریخ میں اہم حروف میں لکھا جائے گا۔ ہماری دعا ہے کہ ملک میں صاف شفاف الیکشن ہوں اور عوام کے مینڈیٹ کا احترام کیا جائے، پاکستان قائم و دائم رہے، پاکستان زندہ باد۔