سپریم کورٹ نے چاروں صوبوں میں ایک ماہ کے دوران کیے گئے افسران کے تبادلوں کو عدالتی فیصلے سے مشروط کر دیا

صوبائی حکومتوں کو پچھلے ایک ماہ میں گریڈ 17اور اس سے اوپر کے افسران کے تقرر و تبادلوں کی تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا حکم وزیر اعلیٰ دفتر کے لوگوں کو اہم عہدوں پر تعینات کیا جارہا ہے ،حکومت کو جاتے جاتے یہ تبادلے کرنے کی کیا ضرورت تھی ‘چیف جسٹس ثاقب نثار

جمعرات 31 مئی 2018 19:40

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات 31 مئی 2018ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے الیکشن کمیشن کی جانب بھرتیوں پر پابندی کیس کی سماعت کرتے ہوئے چاروں صوبوں میں ایک ماہ کے دوران کیے گئے افسران کے تبادلوں کو عدالتی فیصلے سے مشروط کر دیا۔ گزشتہ روز چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں الیکشن کمیشن کی جانب سے بھرتیوں اور تبادلوں پر پابندی کیس کی سماعت کی۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے دفتر کے لوگوں کو اہم عہدوں پر تعینات کیا جارہا ہے ،حکومت کو جاتے جاتے یہ تبادلے کرنے کی کیا ضرورت تھی یہ کام نگران حکومت یا الیکشن کمیشن بھی کر سکتا تھا ،،عدالت نے قرار دیا کہ ایسے تمام تبادلوں کا جائزہ لے کر فیصلہ کیا جائے گا۔۔چیف جسٹس آف پاکستان نے تمام صوبائی حکومتوں کو پچھلے ایک ماہ میں گریڈ 17اور اس سے اوپر کے افسران کے تقرر و تبادلوں کی تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے ان کو عدالتی فیصلے سے مشروط کر دیا۔۔چیف جسٹس پاکستان نے قرار دیا کہ ان تبادلوں کا جائزہ لے کر فیصلہ دیں گے۔