خواجہ آصف کی نااہلی سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار، تاحیات نااہلی بھی ختم

اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے سے متعلق وجوہات بعد میں بتائی جائیں گی سپریم کورٹ

جمعہ 1 جون 2018 20:14

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ 1 جون 2018ء) سپریم کورٹ نے سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف کی نااہلی سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا عدالتی فیصلے کے بعد خو اجہ آصف کی الیکشن کے لیے تاحیات نااہلی بھی ختم ہوگئی ، جمعہ کے روزجسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل 3 رکنی خصوصی بینچ نے خواجہ آصف کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل پر سماعت کی وکلاء کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے کیس کا فیصلہ مختصر وقت کے لیے محفوظ کیا اور بعد ازاں جسٹس عمر بندیال نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے خواجہ آصف کی نااہلی سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کے 26 اپریل کو سنائے جانے والے فیصلے کو کالعدم قرار دیا ، فیصلہ سناتے ہوے فاضل جج نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے سے متعلق وجوہات بعد میں بتائی جائیں گی تاہم سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد خواجہ آصف کی تاحیات نااہلی بھی ختم ہوگئی اور اب وہ آئندہ عام انتخابات میں حصہ لینے کے لیے اہل ہوں گے۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے 26 اپریل کو تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے اس وقت کے وزیر خارجہ خواجہ آصف کو تاحیات نااہل قرار دیا تھا لیکن خواجہ آصف نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں 2 مئی کو اپیل دائر کی تھی ،خواجہ آصف نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ موجودہ رٹ دائر ہونے سے قبل بینک اکاؤنٹ اور اقامہ ظاہر کر چکا تھا۔

خواجہ آصف نے اپیل میں مؤقف اپنایا تھا کہ کاغذات نامزدگی میں بیرون ملک بینک اکاؤنٹ غیر ارادی طور پر ظاہر نہ کرسکا جب کہ اکاؤنٹ میں کاغذات نامزدگی کے ڈکلیئرڈ اثاثوں کی 0.5 فیصد رقم تھی۔ خواجہ آصف وفاقی وزیرر ہوتے ہوئے غیر ملکی کمپنی میں ملازمت کرتے رہے،، مقدمے کی سماعت کے دوران تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار کے وکیل سکندر بشیر مہمند نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ خواجہ آصف کی مدت بطور کابینہ ممبر کا ریکارڈ جمع کروایا ہے اور ان کا حلف بطور وزیر دیکھ لیا جائے۔

حلف یہ اٹھایا کہ وہ ذاتی مفاد کو خاطر میں نہیں لائیں گے لیکن وہ وزیر ہوتے ہوئے بیرون ملک ملازم بھی رہے، ان کا یہ اقدام مفادات کا ٹکرائو ہے جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ کیا مفا دات کے ٹکراؤ سے نا اہلی ہو سکتی ہے، دنیاں میں مفادات کے ٹکراؤ پر بہت بحث ہورہی ہے ، امریکی صدر ٹرمپ کی بیٹی حکومتی معاملات میں ذمہ داریاں سر انجام دیتی ہے اور ان کا داماد اپنا کام کرتا ہے ،کیا مفادات کے ٹکرائو پر نااہلی ہونی چاہیے یا عوامی عہدیداروں کو ورننگ دی جائے ۔

خواجہ آصف کے وکیل کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 184-3کے مقدمہ میں شواہد کا بھوج درخواست گزار پر ہوتا ہے ہر بھول یا غلطی پر آرٹیکل باسٹھ ون ایف کا اطلاق نہیں ہوتا ،جہاں حقائق تسلیم کر لیے جائیں وہاں سزا نااہلی ہوتی ہے ،قانون کے تحت اثاثوں کے ذرائع بتانا ضروری نہیں ہے ، اثاثہ وہی ہوگا جو بچت ہوگی ، لہذا اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے ۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل تین رکنی لارجر بینچ نے فیصلہ سنایا ،عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ خواجہ آصف کو متحدہ عرب امارات کی وزارت محنت کی طرف سے لیبر کیٹیگری کا شناختی کارڈ جاری ہوا اور ملازمت کی وجہ سے ہی انہیں اقامہ بھی جاری ہوا،2013 کے عام انتخابات میں کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت یہ ملازمت ہی خواجہ آصف کا بنیادی پیشہ تھا۔