خواجہ آصف کی نااہلی سے متعلق عدالتی فیصلہ قبول کرتے ہیں، عمران خان

شفاف الیکشن کیلئے ضروری ہے کہ جو بھی امپائر ہوں وہ نیوٹرل ہوں، یہ ضروری نہیں کہ تحریک انصاف نے جو نام دیا وہی آگے جائے جب تک فاروق بندیال( ن) لیگ میں تھا تو اس پر کوئی بات نہیں ہوئی، ہمیں خوشی ہے کہ تحریک انصاف میں اس کے شامل ہونے پر عوامی ردعمل سامنے آیا ،میڈیا سے گفتگو

جمعہ 1 جون 2018 22:57

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ 1 جون 2018ء)چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ خواجہ آصف کی نااہلی سے متعلق عدالتی فیصلے کو قبول کرتے ہیں،شفاف الیکشن کیلئے ضروری ہے کہ جو بھی امپائر ہوں وہ نیوٹرل ہوں، یہ ضروری نہیں کہ تحریک انصاف نے جو نام دیا وہی آگے جائے،جب تک فاروق بندیال( ن) لیگ میں تھا تو اس پر کوئی بات نہیں ہوئی، ہمیں خوشی ہے کہ تحریک انصاف میں اس کے شامل ہونے پر عوامی ردعمل سامنے آیا۔

لاہور میں مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما ذوالفقار کھوسہ کی تحریک انصاف میں شمولیت کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا ہم چاہتے ہیں کہ الیکشن بروقت اور شفاف ہوں۔نگران وزیراعلی پنجاب کے معاملے پر بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ دنیا میں کہیں بھی نگران سیٹ اپ نہیں آتا، ان کا الیکشن کمیشن اتنا مضبوط ہوتا ہے کہ انہیں نگران سسٹم کی ضرورت ہی نہیں پڑتی۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ایمانداری کے ساتھ نام دیا جس پر بھرپور عوامی ردعمل سامنے آیا، ہم نے جو نام دیا وہ متنازع ہو جاتا ہے تو کیا ہم اسے اپنی انا کا مسئلہ بنا لیں۔چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ الیکشن کے لیے ضروری ہے کہ جو بھی امپائر ہوں وہ نیوٹرل ہوں، ضروری یہ نہیں کہ تحریک انصاف نے جو نام دیا وہی آگے جائے بلکہ ضروری یہ ہے کہ الیکشن صاف و شفاف ہوں۔

فاروق بندیال کی تحریک انصاف میں شمولیت اور پھر انہیں نکالے جانے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ جب تک وہ ن لیگ میں تھا تو اس پر کوئی بات نہیں ہوئی، ہمیں خوشی ہے کہ تحریک انصاف میں اس کے شامل ہونے پر عوامی ردعمل سامنے آیا اور تحریک انصاف میں ایک معیار ہے جس کی وجہ سے ہم نے اس معاملے کا فوری ایکشن لیا۔پرویز خٹک کی جانب سے الیکشن کمیشن کو انتخابات کے التوا کی درخواست پر بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا معاملے پر بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ پختونخوا کا ایک حقیقی مسئلہ ہے اس لیے پرویز خٹک نے الیکشن کمیشن کو خط لکھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ابھی خیبر پختونخوا میں الیکشن ہو جاتے ہیں اور پھر کچھ عرصے بعد فاٹا میں الیکشن ہوں گے تو خدشہ ہے کہ حکومت غیر مستحکم ہو جائے اس لیے ان کے خدشات درست ہیں۔سپریم کورٹ کی جانب سے خواجہ آصف کی تا حیات نااہلی ختم کرنے کے معاملے پر عمران خان نے کہا کہ جب دھاندلی کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن بنا تو موجودہ نگران وزیراعظم چیف جسٹس تھے، انہوں نے جو فیصلہ دیا وہ ہمیں پسند نہیں تھا لیکن اس کے باوجود ہم نے وہی فیصلہ قبول کیا۔

عمران خان نے کہا کہ ہم سڑکوں پر نہیں نکلے کہ ہمیں کیوں نکالا، اب پھر خواجہ آصف کا فیصلہ آیا ہے جسے ہم قبول کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں سوچنا چاہیے کہ ایک ملک کا وزیر خارجہ کسی دوسرے ملک کی کمپنی کا ملازم بن جاتا ہے جس میں اس کا ہفتے میں 6 دن کام کرنے کا معاہدہ شامل ہے جو بہت بڑا مفادات کا ٹکرا ہے۔چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ اس معاملے کو اجاگر کرنا چاہیے کیونکہ یہ آگے چل کر بہت بڑا مسئلہ بن سکتا ہے، دنیا کی بہترین جمہوریت کو تو چھوڑیں بھارت میں بھی اس طرح کا تصور نہیں کیا جا سکتا۔