نگران کابینہ میں سیاسی وابستگیاں رکھنے والوں کو شامل نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا

نگران وزرا کے لیے سابق بیوروکریٹس،فوجی افسران اور صنعتکاروں کے نام زیر غور ہیں

ہفتہ 2 جون 2018 18:43

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ ہفتہ 2 جون 2018ء):نگران کابینہ میں سیاسی وابستگیاں رکھنے والوں کو شامل نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔نگران وزرا کے لیے سابق بیوروکریٹس،فوجی افسران اور صنعتکاروں کے نام زیر غور ہیں۔اس حوالے سے نگران وزیر اعظم کی مختلف شخصیات سے رابطے جاری ہیں۔تفصیلات کے مطابق نگران وزیر اعظم کا انتخاب ہو چکا ہے اور سابق چیف جسٹس ناصر الملک نے گزشتہ روز نگران وزیر اعظم کے طور پر حلف اٹھا لیا ہے۔

اس حوالے نگران وزیر اعظم کے لیے سب سے بڑا چیلنج نگران کابینہ کا انتخاب ہے جس کے لیے سر جوڑ لیے گئے ہیں۔نگران وزیر اعظم ناصر الملک کی جانب سے مختلف شخصیات سے رابطے جاری ہیں ۔اس حوالے سے انہوں نے سابق رجسٹرار سپریم کورٹ طاہر شمشاد سے بھی مشاورت کی ہے۔

(جاری ہے)

اس حوالےسے بڑی پیش رفت یہ یہ فیصلہ کر لیا گیا ہے کہ نگران کابینہ کو مکمل طور پر غیر سیاسی رکھا جائے گا اور ان لوگوں کو کسی صورت بھی نگران کابینہ کا حصہ نہیں بنایا جائے گا جن لوگوں کی کسی جماعت کے ساتھ سیاسی ہمدردی یا وابستگی ہوگی۔

نجی ٹی وی کی خبر کے مطابق نگران کابینہ کے لیے سابق فوجی افسران ، سابق بیوروکریٹس اور صنعتکاروں کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس حوالے سے اہم ترین شخصیات سے رابطے کئیے جارہے ہیں۔اس حوالے سے ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ نگران کابینہ اگلے ہفتے حلف اٹھا لے گئ اور یہ کوئی لمبی چوڑی فوج نہ ہو گی بلکہ یہ بات بھی طے شدہ ہے کہ نگران کابینہ کا حجم مختصر ہو گا۔

مزید یہ کہ نگران کابینہ کے لیے بھی ایسے ہی لوگوں کو موقع دیا جائے گا جن کا نام کسی اسکینڈل کا حصہ نہ ہو اور وہ غیر جانبدار ہوں۔اس حوالے سے پہلے یہ خبریں زیر گردش تھیں کہ ن لیگ چاہتی ہے کہ نگران وزیر داخلہ کسی ایسی شخصیات کو بنایا جائے جس کی مسلم لیگ ن سے سیاسی ہمدردی ہو تا کہ مختلف کیسسز میں پھنسے شریف خاندان کو کچھ ریلیف مل سکے۔