اصولی طور پر انتخابات کے التوا ء کے خلاف ہوں،اسلام آباد، بلوچستان اور لاہور ہائیکورٹ کے فیصلوں اور ٹائمنگ پر تشویش ہے، بلاول بھٹو

ہفتہ 2 جون 2018 23:07

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ ہفتہ 2 جون 2018ء) پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اسلام آباد، بلوچستان اور لاہور ہائی کورٹ کے فیصلوں اور ان کی ٹائمنگ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اصولی طور پر انتخابات کے التوا کے خلاف ہیں۔اپنے ایک بیان میں چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ اسلام آباد، بلوچستان اور لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے اور ان کی ٹائمنگ تشویش کا باعث ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کے الیکشن کمیشن کو لکھے گئے خط اور الیکشن ملتوی کرنے کے لیے بلوچستان اسمبلی کی قرارداد پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ بلوچستان اسمبلی کی قرارداد اور پرویز خٹک کا خط ہمیں شکوک میں مبتلا کردیتا ہے، پارلیمنٹ کا ایکٹ متفقہ طور پر پاس کیا گیا تھا ، اگر کاغذات نامزدگی میں ترمیم کی ضرورت ہے تو اس کو پارلیمنٹ میں بھیجنا چاہیے۔

(جاری ہے)

شیری رحمان کا کہنا ہے کہ کاغذات نامزدگی میں تشویش ناک ترمیم نہیں کی گئی تھی، ان ہی کاغذات نامزدگی فارم پر سینیٹ الیکشن بھی ہوئے تھے، پیپلزپارٹی سمیت دیگرجماعتیں چاہتی ہیں کہ انتخابات میں ایک دن کی تاخیربھی نہ ہو۔گزشتہ روز پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور سینیٹر اعتزاز احسن نے بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا، 'لگتا ہے کہ کوئی سسٹم انتخابات کو التوائ میں ڈال رہا ہے تاہم ان کی پارٹی کا مؤقف ہے کہ الیکشن وقت پر ہوں'۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز بلوچستان ہائی کورٹ نے کوئٹہ میں صوبائی اسمبلی کے 8 حلقوں کی حلقہ بندیوں کو کالعدم قرار دیا تھا۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھی ایبٹ آباد کے 2 حلقوں کی حلقہ بندیاں کالعدم قرار دے ڈالیں، جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ اس سے پہلے بھی 10 اضلاع کی حلقہ بندیاں کالعدم قرار دے چکی ہے۔دوسری جانب گزشتہ روز ہی لاہور ہائیکورٹ نے کاغذات نامزدگی میں ترامیم کالعدم قرار دے کر الیکشن کمیشن کو نئیکاغذات نامزدگی تیار کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد الیکشن کمیشن نے ہنگامی اجلاس طلب کرتے ہوئے ریٹرننگ افسران کو آج کاغذات نامزدگی کی وصولی سے روک دیا۔

علاوہ ازیں 31 مئی کو بلوچستان اسمبلی میں آئندہ عام انتخابات کی تاریخ میں ایک ماہ کی توسیع کی قرارداد بھی منظور کی گئی تھی۔قرارداد کے متن میں کہا گیا تھا کہ جولائی میں لوگ فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب میں ہوں گے اور جولائی میں مون سون بارشوں کے باعث بلوچستان سیلوگ نقل مکانی بھی کرتے ہیں جس کی وجہ سے لوگ اپنے حق رائے دہی سے محروم رہیں گے لہٰذا عام انتخابات اگست 2018کے آخری ہفتے میں کرائیجائیں۔واضح رہے کہ عام انتخابات 2018 کے لیے 25 جولائی کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔