1993 سانحہ جھوک عاربی ملتان کا مرکزی کردار

ایک اور فاروق بندیال پی ٹی آئی میں نقب لگانے کے لئے تیار

اتوار 3 جون 2018 23:34

ملتان(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ اتوار 3 جون 2018ء)جھوک عاربی میں جنوری 1993 میں اس وقت کے ایم پی اے سکندر بوسن کی پشت پناہی کی وجہ سے سفاک ملزم نے دو بہنوں کو ان کے ماں باپ کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا. اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف نے اس ظلم اور بربریت پر بذریعہ ہیلی کاپٹر جھوک عاربی پہنچے. اور مظلوم خاندان کی دادرسی کی- وزیراعظم نے پولیس سے پوچھا کہ خدا کو حاضر ناظر جان کر بتاﺅ کہ ملزمان کہاں سے گرفتار ہوے. تو اس وقت کے ڈی ایس پی گھمن نے کہا کہ ملزمان ایم پی اے سکندر بوسن کے ڈیرے سے گرفتار کیے- اس پر نواز شریف نے کہا کہ اگر میری پارٹی کا ایم پی اے بھی ظالم کا ساتھی ہے تو میں مظلوم کا ساتھ دونگا اور سکندر بوسن کی سخت سرزنش بھی کی. علاوہ ازیں موصوف حلقہ میں بذریعہ پولیس انتقامی سیاست میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتے- عرصہ دراز سے رسہ گیری اسکی سیاست کا طرہ امتیاز ہ ہے ‘2013 میں عین موقع پر اس شخص نے پی ٹی آئی کو دھوکہ دے کر نون لیگ میں شامل ہو گیا تھا‘ آج پھروہ پی ٹی آئی میں شمولیت کی کوشش کر رہا ہے-یہاں یہ بات واضح رہے کہ نیب نے سکندر بوسن کے خلاف سرکاری ذرائع استعمال کرکے 300ایکڑ سرکاری زمین کو مہنگے داموں فروخت کرنے کے الزام میں ایک انکوائری بھی شروع کر رکھی ہے۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ 1980 کی دہائی میں ملتان کے علاقے سانحہ نواب پور کے دو ملزم بھائیوں اقبال شیخانہ وغیرہ کی پشت پناہی کا الزام بھی سکندر بوسن کے سر ہے۔ پی ٹی آئی کے کارکنوں نے پارٹی قیادت سے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے ابن الوقت اور مفاد پرست عناصر کو پارٹی سے دور رکھا جائے اور اعلیٰ کردار کے حامل کارکنوں اور راہنماوں کو اہمیت دی جائے۔واضح رہے کہ نیب نے سکندر بوسن کے خلاف سرکاری ذرائع استعمال کرکے 300ایکڑ سرکاری زمین کو مہنگے داموں فروخت کرنے کے الزام میں ایک انکوائری شروع کر رکھی ہے۔