شہباز شریف نے صاف پانی منصوبہ کی کنسلٹنسی کا ٹھیکہ بلیک لسٹ کمپنی کو دینے کا انکشاف

ورلڈ بنک ،ایشین بنک نے کمپنی کو بلیک لسٹ کیا ، شہباز شریف نے کمپنی کو لگا کر 19 کروڑ روپے کا فائدہ دے دیا صاف پانی کے لئے مختص فندز میں سے کرپٹ افسران نے ساڑھے تین کروڑ روپے کار ڈیلرز کو دے کر لگثرری گاڑیاں حاصل کر رکھی تھیں کارڈیلر بھی شریف مافیا کا سرغنہ نکلا ، انجینئرنگ فرم نے کام ختم ہونے کے باوجود7 کروڑ 78 لاکھ مالیت کا سامان لے کر گھر بھاگ گئی ، صاف پانی سکینڈل تحقیقات میں انکشافات

بدھ 6 جون 2018 16:33

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ 6 جون 2018ء) جنوبی پنجاب کی غریب عوام کو صاف پانی فراہمی کے منصوبہ میں شہباز شریف اور اس کے رشتہ دار مافیا کی مزید کرپشن اور بدعنوانی کے واقعات سامنے آگئے ہیں۔ سابق وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف نے صاف پانی منصوبہ کی کنسلٹنسی کا ٹھیکہ ایک ایسی کمپنی کو دیا جس کو ورلڈ بنک اور ایشین بنک نے بلیک لسٹ کر رکھا ہے ۔

شہباز شریف نے بلیک لسٹ کمپنی کو ٹھیکہ دے کر قومی خزانہ سے 19 کروڑ 19 لاکھ روپے کی مالی بدعنوانی کے بھی مرتکب ٹھہرے گئے ہیں ۔ بین الاقوامی کمپنی ( ECSP ) کو کنسلٹنسی کا ٹھیکہ دیتے ہوئے شہباز شریف نے قواعد کے مطابق صوبائی کابینہ سے منظوری حاصل کرنا بھی گوارا نہ کی ٹھیکہ دینے کے چھ ماہ کے بعد کابینہ سے منظوری حاصل کی جب 19 کروڑ رپے کمپنی ہضم کر چکی تھی ان باتوں کا انکشاف پر سپریم کورٹ کے حکم پر صاف پانی کمپنی سکینڈل کی تحقیقات میں سامنے آئی ہیں ۔

(جاری ہے)

تحقیقاتی رپورٹ آن لائن نے حاصل کر لی ہیں ۔ شہباز شریف نے فیصہ کیا تھا کہ صاف پانی منصوبہ کی اونر کنسلٹنٹ کا ٹھیکہ ایک ایسی کمپنی ( ECSP ) کو دیا جس کو عالمی بنک اور ایشین بنک بلیک لسٹ کر چکے تھے کمپنی کے بعد جوائنٹ منیجر Fihner Gmbh کے ساتھ ایک جو بلیک لسٹ کمپنی تھی تحقیقات میں ثابت ہوا کہ حکومت پنجاب کے ابتدائی معاہدہ ( ECSP ) نامی کمپنتی سے کیا پھر 14 لاکھ 89 امریکی ڈالر سے لاگت بڑھا کر 53 لاکھ 80 ہزار ڈالر کمپنیوں کو ادا کئے گئے اور قومی خزانہ ریوڑیوں کی طرح شہباز شریف مافیا نے تقسیم کیا جبکہ اصل کمپنی ( ECSP ) لاگت میں سے صرف تین فیصد قیمت حاصل کی باقی فنڈز کرپشن کی نذر ہو گئے ۔

شہباز شریف کے اس ٹھیکہ کو وفاقی ادارہ پیپرا نے بھی غیر قانونی قرار دیا اور معاہدے کرنے والے افسران کو نوسرباز قرار دے کر قومی خزانہ لوٹنے والوں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی ۔دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ انجیئرنگ مینجمنٹ کنسلٹنٹ کمپنی کے ناقص ڈیزائن کے نتیجہ میں قومی خزانہ کو ایک کروڑ 27 لاکھ روپے کا نقصان ہوا شہباز شریف مافیا نے یہ فنڈز اور نقصان بھی انجیئرنگ فرم سے وصول کرنا گوارا نہ کیا ۔

ڈیزائن کے مطابق جنوبی پنجاب میں 36 واٹر پلانٹ تنصیب کرنے تھے صاف پانی منصوبہ کی تحقیقات میں مزید انکشاف ہوا ہے کہ جنوبی پنجاب کے غریب عوام کو صاف پانی کی فراہمی کے لئے مختص اربوں روپے کے فنڈز سے پنجاب کے کرپٹ افسران نے 3 کروڑ 54 لاکھ 82 ہزار روپے کار ڈیلرز کو ادا کئے ۔ کرپٹ افسران نے کار ڈیلر سے کرایہ پر 25 لگثرریاں گاڑیاں حاصل کی تھیں جن میں 10 لگثرریاں گاڑیاں ریجنل آفس جبکہ 15 لگثرریاں گاڑیاں ہیڈ آفس میں رکھی گئیں تھیں ۔

ریکارڈ میں سامنے آیا ہے کہ صاف پانی منصوبہ کے پاس پہلے ہی بڑی گاڑیوں کی کھیپ تھی جس کی موجودگی میں مزید گاڑیاں کرایہ پر حاصل کرنے کی ضرورت ہی نہیں تھی ۔ شہباز شریف کے چہیتے کار ڈیلرز کو کروڑوں روپے کی ادائیگی کر دی گئی یہ کار ڈیلرز بھی شریف خاندان کا رشتہ دار ہے ۔ ریکارڈ میں یہ حقائق بھی سامنے آئے ہیں کہ انجیئرنگ فرم نے نے کام ختم ہونے کے بعد 7 کروڑ 78 لاکھ روپے کا قیمی سامان حکومت پنجاب کو واپس ہی نہیں کیا تھا لیکن یہ سامان اٹھا کر اپنے گودام میں رکھ دیا جس بارے کمپنی کو شہباز شریف مافیا کی مکمل آشیرباد حاصل تھی ۔