کابینہ اراکین اپنے طے شدہ آئینی مینڈیٹ سے باہر نہ جائیں ،کوئی نئی پالیسی بنائیں نہ ہی جاری پالیسیوں میں کوئی رد وبدل کریں، نگران وزیر اعظم کی ہدایت

جنرل قمر جاوید باجوہ کی نگران وزیر اعظم جسٹس( ر )ناصر الملک سے ملاقات، وزیر اعظم کی ذمہ داریاں سنبھالنے پر مبارک با د دی قومی سلامتی سے متعلق امور اور مسلح افواج کے پیشہ وارا نہ اور آپریشنل معاملات پر بھی تبادلہ خیال پاک فوج نے نگران حکومت کو صاف شفاف انتخابات کے انعقاد کے لئے اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے،ذرائع

بدھ 6 جون 2018 22:44

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ 6 جون 2018ء) نگران وزیر اعظم جسٹس ر ناصر الملک نے اپنی کابینہ کے اراکین کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے طے شدہ آئینی مینڈیٹ سے باہر نہ جائیں کوئی نئی پالیسی بنائیں نہ ہی جاری پالیسیوں میں کوئی رد وبدل کریں جبکہ پاک فوج نے نگران حکومت کو صاف شفاف انتخابات کے انعقاد کے لئے اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے۔

وزیرا عظم آفس کے ذرائع کے مطابق پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے بدھ کو وزیر اعظم آفس میں نگران وزیر اعظم جسٹس ر ناصر الملک سے ملاقات کی اور انھیں وزیر اعظم کی ذمہ داریاں سنبھالنے پر مبارک با د دی اس موقع پر قومی سلامتی سے متعلق امور اور مسلح افواج کے پیشہ وارا نہ اور آپریشنل معاملات پر بھی تبادلہ خیال ہوا ذرائع نے بتایا کہ ملاقات میں پچیس جولائی کو ہونے والے عام انتخابات کے پر امن انعقاد کے حوالے سے بھی بات ہوئی اور پاک فوج کے سربراہ کی جانب سے یقین دلایا گیا کہ فوج اس حوالے سے اپنا آئینی کردار ادا کرے گی اور اگر الیکشن کمیشن نے فوج کی معاونت مانگی تو امن وامان کو یقینی بنانے کے لئے وہ معاونت فراہم کی جائے گی وزیرا عظم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کی قربانیوں اور کامیابیوں کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ ہماری فوج بہترین پیشہ وارانہ صلاحیتوں کی مالک ہے جس نے اپنا لوہا منوایا ہے اور دہشت گردی کے خاتمے میں فوج نے کلیدی کردار ادا کیا انہوں نے کہا کہ عام انتخابات کے پرامن انعقاد میں سیکیورٹی اداروں کا کردار اور تعاون اہم ہوگا دوسری طرف نگران وزیر اعظم کی صدار ت میں نگران کابینہ کا پہلا اجلاس بھی ہوا ۔

(جاری ہے)

جس میں تمام چھ وزرا ئ نے شرکت کی ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں نگران وزیرا عظم نے اپنی ترجیحات بتاتے ہوئے کہا کہ ان کا آئینی مینڈیٹ عام انتخابات کا شفاف انعقاد ہے جس کے لئے الیکشن کمیشن کو مکمل معاونت فراہم کی جائے گی اور ہر وزرات اور ادارے سے جو بھی تعاون مانگا جائے گا وہ بھی دیا جائے گا انہوں نے نگران وزرائ کو ہدایت کی کہ وہ کسی بھی معاملے میں پالیسی بنانے سے گریز کریں اور جاری پالیسیوں میں رد و بدل بھی نہ کیا جائے جو انتظامی امور وزارتوں کے ہیں انھی کو چلایا جائے نئی پالیسی بنانے کا معاملہ نئی حکومت پر چھوڑ دیا جائے کیونکہ ہمارا ائینی مینڈیٹ محدود ہے اور ہم اس سے باہر نہیںجا سکتے ان کا کہنا تھا کہ ہر وزیر عوام کو ریلیف دینے کے لئے کام کرے کسی قسم کا اضافی بوجھ عوام پر نہ ڈالا جائے انہوں نے بجلی کی دستیابی سحری اور افطاری میں ہر قیمت پر یقینی بنانے کی ہدایت کی اور کہا کہ اس حوالے سے عوامی شکایات کا ازالہ کیا جائے ۔