احتساب عدالت نے نواز شریف اور مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی 4 روز حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں مسترد کردیں

تینوں ملزمان اپنے زرائع آمدن اثاثوں سے مطابقت نہیں رکھتے، موزیک فونسیکا کے خطوط مریم نواز کے بینفشل آنر ہونے کے ناقابل تردید دستاویزی شواہد ہیں، جے آئی ٹی ریکارڈ کے مطابق قطری خط فسانہ ہے، نیب پراسکیوٹر

جمعرات 7 جون 2018 19:54

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات 7 جون 2018ء)احتساب عدالت نے نواز شریف اور مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی 4 روز حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں مسترد کردیں، نیب پراسکیوٹر کہتے ہیں کہ تینوں ملزمان اپنے زرائع آمدن اثاثوں سے مطابقت نہیں رکھتے، موزیک فونسیکا کے خطوط مریم نواز کے بینفشل آنر ہونے کے ناقابل تردید دستاویزی شواہد ہیں، جے آئی ٹی ریکارڈ کے مطابق قطری خط فسانہ ہے۔

جمعرات کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے لندن فلیٹس ریفرنس کی سماعت کی، نواز شریف عدالت پیش ہوئے تاہم مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو حاضری سے استثنی مل گیا ۔

(جاری ہے)

نیب پراسکیوٹر کے دلایل تیسرے روز بھی جاری رہے، سردار مظفر نے حتمی دلائل میں بتایا کہ التوفیق کمپنی سے قطری سرمایہ کاروں کا کوئی تعلق نہیں، جے آئی ٹی کے تین مرتبہ بلانے پر بھی قطری شہزادہ نہیں آیا، قطری نے شرائط رکھی کہ وہ نہ ہی عدالت میں پیش ہونگے نہ ہی سفارت خانے میں، نیب پراسکیوٹر نے کہا کہ حسین نواز 1993 میں لندن فلیٹس کے قبضے کو تسلیم کر چکے اور فلیٹس کا گراؤنڈ اور سروسز رینٹ ادا کرتے رہے، جو کہ ہمیشہ مالک ادا کرتا ہے،مریم نواز کی پیش کردہ جعلی ٹرسٹ ڈیڈ کے حوالے سے بھی دو رائے ہیں، مریم نواز نے جے آئی ٹی میں پیش کردہ کاپی کو اصل قرار دیا، جبکہ فرانزک ایکسپرٹ رابرٹ ریڈلے کے مقابلے میں کسی فرانزک ماہر کو اپنے دفاع میں نہیں لائے،رابرٹ ریڈلے کو کوئی دشمنی نہیں کہ وہ ایسے رپورٹ دے، ریڈلے 1974 سے اس شعبے سے وابستہ اور منجھا ہوا ایکسپرٹ ہے، گواہوں کے مطابق دستاویزات جعلی تھیں، جیری فری مین کو معلوم تھا کہ ایمانداری سے جواب دیا تو خود بھی ملزم بنے گا، اسلئے اس نے مزید سوالات کا جواب دینے اور مزید خط و کتابت سے انکار کردیا،گلٹ کوپر کی انتہائی اہم ایکسپرٹ رپورٹ عمران خان نے جبکہ سٹیفن مورلے کی رپورٹ حسین نواز نے فراہم کیں،سٹیفن مورلے نے ٹرسٹ ڈیڈ دیکھے بغیر قانونی رائے دی، جبکہ سامبا بنک نا خط مریم نواز کو لندن فلیٹس کا بینفشل آنر ہونے سے جوڑتا ہے،سردار مظفر نے کہا کہ ایم ایل اے کا جواب ایک ریاست کا دوسری ریاست کے پاس ہوتا ہے، اسکے رسپانس پر قانونی شہادت کا اطلاق نہیں ہوتا،حتمی دلائل میں نیب پراسکیوٹر نے کہا کہ ہم نے شواہد سے لندن فلیٹس کی تحویل اور ملکیت ثابت کردی، ہم نے ملزمان کے دستاویزی شواہد سے ملزمان کے موقعف کو غلط ثابت کردیا، اصل مالک نواز شریف ہیں، جبکہ مریم نواز شریف کا بینفشل مالک ہونا براہ راست نواز شریف سے جوڑتا ہے، یہ سول نہیں کرمنل کیس یے، قطری کا خط مسترد ہوا، ذرائع آمدن ہی غلط ثابت ہوئے ملزمان کا دفاع بھی جعلی ہے، یہ تو سزا کا زبردست کیس بن چکا ہے،عدالت نے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی 4 روزہ حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں مسترد کردیں ،(آج)جمعہ کوبھی نیب پراسکیوٹر جنرل حتمی دلائل جاری رکھیں گے۔