آسٹریا ، نصف درجن سے زائد مساجد کو تالے ،کئی امام بے دخل

بے دخل اماموں کو غیر ملکی فنڈنگ،معاونت حاصل،ملکی سلامتی کو خطرات لاحق، کریک ڈئوان مذہب اسلام کے خلاف نہیں بلکہ اسلام کے سایے میں جاری سیاسی ایجنڈے کے خلاف کیا گیا،کیکل

جمعہ 8 جون 2018 15:41

وی اینا(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ 8 جون 2018ء)آسٹریا میں نصف درجن سے زائد مساجد کو تالے اور کئی امام بے دخل کر دئیے گئے، بے دخل اماموں کو غیر ملکی فنڈنگ،معاونت حاصل تھی جس سے ملکی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں، کریک ڈئوان مذہب اسلام کے خلاف نہیں بلکہ بعض افراد کی جانب سے اسلام کے سایے میں جاری سیاسی ایجنڈے کے خلاف کیا گیا۔

غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابقآسٹریائی حکومت نے اپنے ایک فیصلے کے تحت ایسے اماموں کو ملک بدر کرنے فیصلہ کیا ہے، جنہیں بیرونی مالی امداد حاصل تھی۔ ویانا حکومت نے نصف درجن سے زائد مساجد بند کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔آسٹریا کے چانسلر سیباستان کرس نے جمعہ آٹھ جون کو اعلان کیا ہے کہ ان کے ملک میں ایسے کئی اماموں کی ملک بدری کا فیصلہ کیا گیا ہے، جنہیں باقاعدگی سے غیر ممالک سے مالی معاونت حاصل رہی ہے۔

(جاری ہے)

اسی طرح انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایسی سات مساجد کی تالہ بندی کر دی گئی ہے، جہاں سے ملکی سلامتی کو خطرات کا سامنا ہو سکتا ہے۔چانسلر کرس کے مطابق یہ کریک ڈئوان مذہب اسلام کے خلاف نہیں بلکہ بعض افراد کی جانب سے اسلام کے سایے میں جاری سیاسی ایجنڈے کے خلاف کیا گیاہے۔ آسٹریائی چانسلر کے مطابق دارالحکومت ویانا میں ایک ایسی مسجد کو بند کیا گیا ہے، جو ترک قوم پرستوں کے زیر انتظام تھی۔

ویانا حکومت نے مسلمانوں کے ایک مسلمان مذہبی گروپ عرب کمیونٹی کو بھی تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ مذہبی گروپ کم از کم چھ مساجد کا انتظام و انصرام رکھتا تھا۔ اب تک دو آئمہ کے معاہدے منسوخ کر دیے گئے اور پانچ دیگر کے معاہدوں کی تجدید نہیں کی گئی ہے۔آسٹریا کے ایک مسلمان مذہبی گروپ عرب کمیونٹی گروپ کم از کم چھ مساجد کا انتظام و انصرام رکھتا تھا۔دائیں بازو کی جانب جھکا رکھنے والی موجودہ حکومت کے وزیر داخلہ ہیربرٹ کیکل نے کہا ہے کہ مساجد کو بند کرنے اور اماموں کی ملک بدری کے اقدامات2015 کے ایک قانون کے تحت اٹھائے ہیں، جس میں مذہبی حلقوں کو غیر ملکی فنڈنگ کے حصول کی ممانعت کی ہے۔ کیکل کے مطابق چالیس اماموں کی تعیناتی کے معاملے کی چھان بین کی جا رہی ہے۔