سپریم کورٹ میں قرضے معافی کے حوالے سے ازخود نوٹس کیس کی سماعت

4 ارب روپے کے قرضے معاف کرانے والی مختلف 222 کمپنیوں سے ایک ہفتے میں تفصیلی جواب طلب کرلیا قرض معاف کرانے والی کمپنیوں کوعوامی نوٹس جاری کردیا گیا ہے جوکمپنیاں عدالت میں حاضرنہیں ہوں گی ان کیخلاف یکطرفہ کارروائی کی جائے گی، قوم کے 54 ارب روپے خردبرد کرنے کے باوجود یہ کمپنیاں تاحال کام کر رہی ہیں، قرضے کے پیسے ہضم کرلئے گئے لیکن ان کے لینڈ کروزر اور کاروبار چل رہے ہیں، اگر متعلقہ کمپنیوں نے قوم کے پیسے واپس نہ کئے تو معاملہ نیب کے حوالے کردیا جائے گا اور قرض نادہندگان کی جائیدادیں ضبط کرلی جائیں گی، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار

جمعہ 8 جون 2018 18:28

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ 8 جون 2018ء) سپریم کورٹ نے 54 ارب روپے کے قرضے معاف کرانے والی مختلف 222 کمپنیوں سے ایک ہفتے میں تفصیلی جواب طلب کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ قرض معاف کرانے والی کمپنیوں کوعوامی نوٹس جاری کردیا گیا ہے جوکمپنیاں عدالت میں حاضرنہیں ہوں گی ان کیخلاف یکطرفہ کارروائی کی جائے گی۔

جمعہ کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس مظہرعالم میاں خیل پر مشتمل تین رکنی بینچ نے قرضے معافی کے حوالے سے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر چیف جسٹس کا کہناتھا کہ قوم کے 54 ارب روپے خردبرد کرنے کے باوجود یہ کمپنیاں تاحال کام کر رہی ہیں، قرضے کے پیسے ہضم کرلئے گئے لیکن ان کے لینڈ کروزر اور کاروبار چل رہے ہیں۔

(جاری ہے)

تاہم یہ با ت بالکل واضح ہے کہ اگر متعلقہ کمپنیوں نے قوم کے پیسے واپس نہ کئے تو معاملہ نیب کے حوالے کردیا جائے گا اور قرض نادہندگان کی جائیدادیں ضبط کرلی جائیں گی۔ سماعت کے دوران فریقین کے وکلاء کی جانب سے کیس کی سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی۔ جس پرچیف جسٹس نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے واضح کیا کہ اس اہم کیس کو ملتوی نہیں کیا جا سکتا بلکہ اس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر ہوگی۔

فریقین کے وکلاء نے عدالت سے استدعا کی کہ کمپنیوں کو سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن کے ذریعے نوٹسز دیئے جائیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ قرضے معاف کرانے والی کمپنیوں کیلئے پبلک نوٹس جاری کردیا گیا ہے، اب اگر کوئی نہیں آتا تو بے شک اپنی ذمہ داری پر نہ آئے، جو کمپنیاں نہیں آئیں گی ان کے خلاف یکطرفہ کارروائی ہوگی۔ بعد ازاں عدالت نے متعلقہ کمپنیوں سے ایک ہفتے میں جواب طلب کرتے ہوئے مزیدسماعت 19 جون تک ملتوی کردی۔

یاد رہے کہ جسٹس ریٹائرڈ جمشید پرمشتمل ایک رکنی کمیشن نے خلاف ضابطہ قرضے معاف کرانے والی 222 کمپنیوں کے خلاف مزید کارروائی کی سفارش کی تھی۔ کمیشن کی رپورٹ کے مطابق 222 کمپنیوں نے 18.717 ارب کا قرضہ لیا اور قرضے کی رقم کا 8.949 ارب روپے واپس کئے ہیں جبکہ ان کے ذمے 11.769 ارب روپے کا قرض واجب الادا ہے، جس کے ساتھ ان کمپنیوں پر سود کی مد میں بھی 23.572 ارب روپے واجب الادا ہیں۔