ملک میں پانی کا بڑھتا ہوا بحران،کالا باغ ڈیم کی سب سے بڑی مخالف پیپلز پارٹی نے بھی ہتھیار ڈال دئیے

1991 میں پانی کی تقسیم کا معاہدہ طے پایا تھا اگر ہمیں اس معاہدہ کے تحت سندھ کے حصے کا پانی دے دیا جائے تو ہم کالا باغ ڈیم کی تعمیر کی حمایت کر سکتے ہیں

ہفتہ 9 جون 2018 20:50

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ ہفتہ 9 جون 2018ء) ملک میں پانی کا بڑھتا ہوا بحران،کالا باغ ڈیم کی سب سے بڑی مخالف پیپلز پارٹی نے بھی ہتھیار ڈال دئیے۔پیپلز پارٹی کے رہنماوہاب مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ 1991 میں پانی کی تقسیم کا معاہدہ طے پایا تھا اگر ہمیں اس معاہدہ کے تحت سندھ کے حصے کا پانی دے دیا جائے تو ہم کالا باغ ڈیم کی تعمیر کی حمایت کر سکتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان میں پانی کا بحران شدید ہونے کا خدشہ ہے۔حالیہ صورتحال میں پاکستان میں پانی کی کمی کا بحران تیزی سے شدت اختیار کر رہا ہے۔ جہاں ایک طرف موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پاکستان بے حد متاثر ہوا ہے، وہیں دوسری جانب بھارت نے نئے ڈیم بنا کر پاکستان کے دریاوں کا پانی روک لیا ہے۔

(جاری ہے)

اس تمام صورتحال کے باوجود پاکستان میں بننے والی کوئی بھی حکومت اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے سنجیدہ دکھائی نہیں دیتی۔

تاہم اس حوالے سے گزشتہ کچھ روز قبل سوشل میڈیا پر کالاباغ ڈیم کی تعمیر کے حوالے سے ایک طاقتور مہم شروع کی گئی ۔اس مہم کے بعد کالاباغ ڈیم کا معاملہ عدالت بھی جا پہنچا ہے اور اس حوالے سے خاصے فکر انگیز مباحثے قومی چینلز پر انعقاد پذیر ہو رہے ہیں جس میں کالاباغ ڈیم کی تعمیر ،ممکنہ تنازعہ اور اسکے حل کے حوالے سے بات کی جا رہی ہے۔تازہ ترین خبر یہ ہے کہ ملک میں پانی کے بڑھتے ہوئے بحران کے باعث کالا باغ ڈیم کی سب سے بڑی مخالف پیپلز پارٹی نے بھی ہتھیار ڈال دئیے۔

نجی ٹی وی پر بات کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما وہاب مرتضیٰ کا کہنا تھا 1991 میں پانی کی تقسیم کا معاہدہ طے پایا تھا اگر ہمیں اس معاہدہ کے تحت سندھ کے حصے کا پانی دے دیا جائے تو ہم کالا باغ ڈیم کی تعمیر کی حمایت کر سکتے ہیں۔یاد رہے کہ اے این پی اور پاکستان پیپلز پارٹی شروع دن سے ہی کالاباغ ڈیم کی تعمیر کے مخالف رہی ہے ۔اس حوالے سے پیپلز پارٹی کا موقف ہے کہ کالا باغ ڈیم تعمیر کرنے سے سندھ لا پانی رک جائے گا اور اسے اس کے حصے کا پانی نہیں مل سکے گا۔تاہم اب حالات کے پیش نظر پیپلز پارٹی کے موقف میں نرمی آئی ہے۔