ہم جب چاہیں شمالی عراق میں فوجی کاروائی کر سکتے ہیں،ترک صدر

عراق کی جانب سے انکار کی صورت میں ہم کسی سے اجازت کے طالب ہر گز نہیں ہیں، اردگان نے واضح کر دیا

جمعہ 8 جون 2018 17:26

انقرہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ 8 جون 2018ء)ترک صدر رجب طیب اردگان نے واضح کیا ہے کہ ہم جب چاہیں شمالی عراق میں فوجی کاروائی کر سکتے ہیں،عراق کی جانب سے انکار کی صورت میں ہم کسی سے اجازت کے طالب ہر گز نہیں ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردگان نے شمالی عراق میں کسی ممکنہ فوجی کاروائی کا اشارہ " ہم سنجار اور قندیل پر بم برسا سکتے ہیں " الفاظ کے ساتھ دیا ہے۔

جناب علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم پی کے کی کے خلاف سلسلہ جدوجہد کو بیان کرنے والے صدر ارگان نے ایک سوال کہ"کیا ترکی قندیل میں فوجی کاروائی کرے گا کے جواب میں کہا "اس معاملے کے دو پہلو پائے جاتے ہیں ، ایک طرف قندیل جبکہ دوسری جانب سنجار۔ اس معاملے میں ہم عراقی انتظامیہ سے تیز رفتار ی مذاکرات کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

اگر بغداد انتظامیہ نے کہا 'ہم اس مسئلے کوخود حل کر لیں گی" تو یہ ایک درست فیصلہ ہوگا، تاہم اگر اس نے مسئلے کا حل تلاش نہ کرسکنے کا کہا تو ھر ہم مداخلت کے لیے کسی سے اجازت طلب نہیں کریں گے۔

"انہوں نے واضح کیا کہ پہلی بار میں یہ الفاظ صرف کر رہا ہوں ۔ محمور کا علاقہ کافی اہم ہے جس کے مسئلے کو اقوام متحدہ کی سرپرستی میں حل کیا جانا چاہیے۔انہوں نے ایک دوسرے سوال کہ "کیا اس معاملے میں اقوام متحدہ کے ساتھ رابطہ قائم کیا گیا ہی " کے جواب میں بتایا کہ ماضی میں ہم نے اس حوالے سے رابطے قائم کیے تھے ، اس معاملے پر سابق سیکرٹری جنرل برائے اقوام متحدہ بان کی مون سے متعدد بار بات چیت ہوچکی ہے۔