قرضہ معافی کیس ،ْاگر قوم کے پیسے واپس نہ کیے تو معاملہ نیب کو بھیج دیں گے

جمعہ 8 جون 2018 21:57

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ 8 جون 2018ء)سپریم کورٹ نے 54 ارب روپے کا قرضہ معاف کرانے والی 222 کمپنیوں سے ایک ہفتے میں تفصیلی جواب طلب کرلیا۔ جمعہ کو چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بینچ نے قرضہ معافی سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ قوم کے 54 ارب روپے کھانے کے باجود کمپنیاں تاحال کام کر رہی ہیں، انہوں نے پیسے بھی ہضم کرلیے لیکن لینڈ کروزر اور کاروبار چل رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر قوم کے پیسے واپس نہ کیے تو معاملہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے حوالے کردیں گے اور قرض نادہندگان کی جائیدادیں بھی ضبط کرلی جائیں گی۔دوران سماعت فریقین کے وکلاء کی جانب سے کیس کی سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی، جس پر چیف جسٹس نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اس اہم کیس کو ملتوی نہیں کرسکتا، روزانہ کی بنیاد پر کیس کی سماعت ہوگی۔

(جاری ہے)

عدالت میں وکلاء کی جانب سے استدعا کی گئی کی سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے ذریعے کمپنی کو نوٹسز دیئے جائیں، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ پبلک نوٹس کردیا ہے، اگر کوئی نہیں آتا تو اپنی ذمہ داری پر مت آئے، جو کمپنیاں نہیں آئیں گی ان کے خلاف یکطرفہ کارروائی ہوگی۔بعد ازاں عدالت نے 222 کمپنیوں سے ایک ہفتے میں جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 19 جون تک ملتوی کردی۔