دُبئی:’اللہ کے نام پر تھوڑا پٹرول دے دو‘

گداگر وں کے خلاف آپریشن میں دلچسپ حقائق سامنے آ گئے

ہفتہ 9 جون 2018 15:12

دُبئی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ ہفتہ 9 جون 2018ء) رواں سال دُبئی پولیس کی جانب سے گداگری کے انسداد کے لیے شروع کی گئی مہم میں 237 گداگروں کو گرفتار کیا گیا۔ پولیس کے مطابق اس مہم کا مقصد گداگروں کی جانب سے لوگوں کو بے وقوف بنا کر اُن سے پیسے ہتھیانے کے ہتھکنڈوں کو ناکام بنانا ہے۔ اس مہم کے دوران ایک ایسا منفرد کیس بھی سامنے آیا جس میں ایک کار سوار لوگوں سے گاڑی میں پٹرول ڈلوانے کے لیے پیسوں کا تقاضا اس بہانے سے کر رہاتھا کہ اُسے امارات کے پڑوس میں واقع اپنے مُلک کو لوٹنا ہے۔

اس کے ساتھ ایک خاتون سوار بھی تھی۔ پولیس کے مطابق ملزم نے مختلف مقامات سے بڑی کامیابی کے ساتھ اچھی خاصی رقم اکٹھی کر لی۔ دُبئی پولیس کے ایک سنیئر اہلکار کرنل علی سلیم نے ایک اور دلچسپ کیس کے بارے میں بتایا جس میں میاں بیوی اور تین بچوں پر مشتمل ایک عرب خاندان دوائیوں کی بھیک مانگتا پایا گیا۔

(جاری ہے)

عرب جوڑے کے قریب اُن کی دو بیٹیوں نے دو سالہ بچے کو اُٹھایا ہوا تھا ۔

یہ خاندان لوگوں سے اس بہانے سے رقم اکٹھا کر رہا تھا کہ اُن کا چھوٹا بچہ ایک بیماری میں مبتلا ہے جس کے علاج کے لیے آٹھ سو اماراتی درہم کی دوائیوں کی ضرورت ہے۔ اس پر کچھ راہگیروں نے مذکورہ گداگر خاندان کی جانب سے دکھائی جانے والی دوائیوں کی فہرست والی دوائیاں خرید کر انہیں دِیں تو تھوڑی دیر بعد انہوں نے فارمیسی جا کر وہ دوائیاں بیچ کر اُن کے عوض پیسے بٹور لیے۔

جبکہ کچھ فقیروں کو مسجد کی تعمیر کے نام پر چندہ اکٹھا کرتے گرفتار کیا گیا۔ جبکہ ان بھیک منگوں میں مدینہ منورہ سے آیاایک پاکستانی ایسا بھی تھا جو حقیقت میں اپنا بٹوا گنوا بیٹھا تھا اور ایک گیس سٹیشن کے قریب لوگوں سے امداد کی اپیل کر رہا تھا۔ پولیس کی جانب سے اس کا دعویٰ ٹھیک ثابت ہونے پر اس کی مالی امداد کی گئی۔ رمضان کے دوران بھیک مانگنے والوں کی گنتی میں اضافہ ہو جاتا ہے۔

جس کی وجہ سے انسدادِ گدا گری مہم میں تیزی لائی گئی اور تقریباً 112 مرد و خواتین گداگروں کو زیر حراست لایا گیا۔ ان میں شامل غیر ملکی گداگروں کو فوری طور پر ڈی پورٹ کر دیا گیا۔ پولیس کے مطابق گزشتہ سالوں کی نسبت اس سال پولیس کی جانب سے کئے گئے آپریشن کے باعث گداگری کے رحجان میں واضح کمی دیکھنے کو مِلی ہے۔ پولیس ترجمان کے مطابق سب سے زیادہ گداگر نائف کے کاروباری علاقے سے گرفتار کیے گئے۔

جن میں زیادہ تعداد عورتوں کی تھی۔ گرفتار کیے گئے گداگر ماضی میں چوری‘ جنسی ہراسانی اور دُوسرے جرائم میں ملوث پائے گئے ہیں۔ زیادہ تر گداگروں کا تعلق ایشیائی مُلکوں سے ہے جو متحدہ عرب امارات میں سفری ویزہ پر آتے ہیں۔ پولیس کی جانب سے انسدادِ گداگری مہم کے تحت شہریوں میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے مساجد اور خیراتی اداروں کے نزدیک پوسٹر بھی چسپاں کیے گئے ہیں ۔

ضرورت مند اور مسکین لوگوں کے لیے خصوصی ٹینٹ لگائے گئے ہیں جہاں پر اُنہیں کھانا فراہم کیا جاتا ہے۔ اس اقدام کا مقصد انہیں گداگری کی طرف مائل ہونے سے بچانا ہے۔ جبکہ ایسے ضرورت مند جو ویزہ مسائل کی وجہ سے وقتی طور پر گداگری کی طرف راغب ہوئے ہیں‘ اُن کے مسائل کو بھی حل کرنے کی طرف دھیان دیا جا رہا ہے۔ گداگری کے واقعات کی اطلاع دینے کے لیے پولیس کی طرف سے 901کی ہیلپ لائن کی سہولت دی گئی ہے۔