مجھ پر خدیجہ صدیقی سے شادی کرنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا

خدیجہ کے پاس اب صرف ایک ہی دلیل ہے ”ہائے میں مر گئی ، ہائے میں لٹی گئی ‘ مجھے فخر ہے کہ میں وکیل کا بیٹا ہوں اور میں جلد خود بھی وکلاء برادری کا حصہ بنوں گا،ملزم شاہ حسین کی میڈیا سے گفتگو

اتوار 10 جون 2018 16:27

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ اتوار 10 جون 2018ء) طالبہ خدیجہ صدیقی پر چھریوں کے 23کرنے والے ملزم شاہ حسین کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جب عدالت کا فیصلہ خدیجہ کے حق میں آتا ہے تو عدالت ٹھیک ہوتی ہے لیکن جب میری حق میں فیصلہ آتا ہے تو پھر عدالت کو برا بھلا کہا جاتا ہے اور ججز بھی غلط ہو جاتے ہیں۔

ملزم کا مزید کہنا تھا کہ مجھ پر صرف اس لیے باتیں کی گئی کہ میں وکیل کا بیٹا ہوں لیکن مجھے ایک وکیل کا بیٹا ہونے پر فخر ہے اور میں جلد ہی وکلا براداری کا حصہ بنوں گا۔ملزم کا مزید کہنا تھا کہ اس کیس میں خدیجہ کے پاس کوئی دلیل نہیں ہے۔اس کے پاس بس ایک ہی دلیل ہے کہ ہائے میں لٹی گئی میں مر گئی۔ملزم کا کہنا تھا کہ میڈیا کو چاہئیے وہ کیس کے دونوں رخ پیش کریں۔

(جاری ہے)

لیکن مجھے بولنے کا موقع نہیں دیا جاتا۔خدیجہ کو بلایا جاتا ہے وہ میڈیا پر آ کر روتی دھوتی ہے اور جھوٹ بولتی ہے اور اس کا یہ جھوٹ بک بھی رہا ہے۔ملزم شاہ حسین کا کہنا تھا کہ اگر آپ ہائیکورٹ کا فیصلہ پڑھیں تو اس میں لکھا ہوا ہے کہ خدیجہ نے مجھے خط لکھے تھے اور وہ مجھ سے شادی کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہی تھی۔خدیجہ یہ بات قبول بھی کر چکی ہے۔

اور جب میں نے شادی سے انکار کیا تو اس کے اہل خانہ اور میرے درمیان لڑائی ہو گئی جس کے بعد انہوں نے ہم پر یہ جھوٹا پرچہ کٹوا دیا۔ملزم کا مزید کہنا تھا کہ مجھ پر خدیجہ سے شادی کے لیے دباؤ بھی ڈالا گیا۔ملزم کا کہنا تھا کہ خاتون ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ وہ جو بھی کہہ رہی ہے ٹھیک کہہ رہی ہے۔اس کیس کے دو رخ ہیں اور میڈیا کو دونوں کو دکھانا چاہئیے اور مجھے بھی بولنے کا موقع دینا چاہئیے۔مجھے آج بھی چیف جسٹس کے سامنے بولنے کا موقع نہیں دیا گیا۔بے شک ایف آئی اے کو بلا کر ریکارڈ چیک کرائیں تو پتہ چلے گا کہ کس نے خدیجہ کو فون کیے اور کس نے نہیں کیے۔ جب کہ دوسری طرف متاثرہ لڑکی عائشہ صدیقی کا کہنا ہے کہ مجھ پر ملزمان سے صلح کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔