نیب ریفرنسز ،ْخواجہ حارث، نواز شریف کی وکالت سے دستبردار

سپریم کورٹ کا حکم ،ْمیرے لیے ممکن نہیں ہے ہفتہ اور اتوار کو بھی عدالت میں پیش ہوسکوں ،ْ خواجہ حارث

پیر 11 جون 2018 12:28

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ پیر 11 جون 2018ء)قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر ریفرنسز میں وکیل خواجہ حارث، سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف کی وکالت سے دستبردار ہوگئے۔وفاقی دارالحکومت کی احتساب عدالت میں العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کے آغاز میں خواجہ حارث نے نیب کی جانب سے دائر تنیوں ریفرنسز میں اپنا وکالت نامہ واپس لینے کی درخواست دائر کی۔

خواجہ حارث نے موقف اپنایا کہ سپریم کورٹ نے نواز شریف کے خلاف تینوں نیب ریفرنسز کا ٹرائل 6 ہفتوں میں مکمل کرنے سے متعلق ان کے موقف کو تسلیم نہیں کیا اور یہ ڈکٹیشن بھی دی کہ ایک ماہ میں ریفرنسز کا فیصلہ کریں۔خواجہ حارث کے مطابق انہیں عدالتی اوقات کے بعد بھی کام کرنے کی ڈکٹیشن دی گئی اور ہفتے اور اتوار کو بھی عدالت لگانے کا کہا گیااور میرے لیے یہ ممکن نہیں ہے کہ میں ہفتہ اور اتوار کو بھی عدالت میں پیش ہوسکوں۔

(جاری ہے)

انہوں نے موقف اپنایا کہ جس دباؤ میں عدالت کام کر رہی ہے ایسے حالات میں اپنی وکالت جاری نہیں رکھ سکتے۔خواجہ حارث نے کہا کہ سپریم کورٹ نے تینوں ریفرنسز کو یکجا کرنے سے متعلق ان کے موقف کو بھی تسلیم نہیں کیا جبکہ بحیثیت ایک پروفیشنل وکیل وہ سمجھتے ہیں کہ تینوں ریفرنسز میں دلائل ایک ساتھ دیئے جاسکتے تھے۔نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی سماعت کرنے والے جج محمد بشیر نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو ر وسٹر پر بلایا اور سوال کیا کہ اب آپ کس کو وکیل رکھیں گے یا پھر خواجہ حارث کو منائیں گے جس پر انہوں نے جواب دیا کہ اس کے لیے پہلے وہ مشورہ کریں گے اور پھر عدالت کو بتائیں گے۔

جس پر عدالت نے کہا کہ آپ کے پاس صرف ایک دن کا ا وقت ہے آپ سوچ لیں جس کے بعد سابق وزیر اعظم نواز شریف نے عدالت سے کیسز کی سماعت ملتوی کرنے درخواست کی جسے جج محمد بشیر نے منظور کرلیا۔عدالت نے کیسز کی سماعت ملتوی کردی جس کے بعد نواز شریف اور خواجہ حارث عدالت سے واپس چلے گئے۔نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے خواجہ حارث نے کہا کہ مجھے اپنے دلائل تیار کرنے کیلئے ہفتہ وار چھٹی درکار ہوتی ہے تاہم اگر سماعت چھٹی کے روز بھی ہوگی تو میں دلائل تیار نہیں کر پاؤں گا۔

انہوںنے کہاکہ میرا خیال ہے کہ میں اپنے کام کے ساتھ انصاف نہیں کرسکتا تو بہتر ہے کہ میں اس کیس سے علیحدہ ہو جاؤں۔خیال رہے کہ خواجہ حارث کو العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء سے جرح مکمل کرنی تھی۔یاد رہے کہ 10 جون کو چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے احتساب عدالت کو نواز شریف اور ان کے اہلِ خانہ کے خلاف نیب کی جانب سے دائر ریفرنسز کا فیصلہ ایک ماہ میں سنانے کا حکم دیا تھا۔