چین کا خود غرض اور محدودتجارتی پالیسیوں کو مسترد کرتے ہوئے پابندیوں سے آزاد عالمی معیشت بنانے پر زور

عالمی تجارتی تنظیم کے قوانین کو برقرار رکھا جائے اور ملٹی لیٹرل تجارتی نظام کی حمایت کرتے ہوئے عالمی معیشت کو ایسا بنایا جائے جہاں سب کو آزادی ہو پائیدار ہمسائیگی او ردوستانہ تعاون کے معاہدوں پر مکمل عمل درآمد کیا جائے ،شنگھائی تعاون تنظیم کے ہم نصیب معاشرے کی تشکیل کیلئے چین مزید اقدامات اپنائے گا،چینی صدر شی جن پنگ کا ایس سی او کی چھنگ تاو سمٹ سے خطاب

اتوار 10 جون 2018 16:40

بیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ اتوار 10 جون 2018ء)چینی صدر شی جن پنگ نے کہا ہے کہ پائیدار ہمسائیگی او ردوستانہ تعاون کے معاہدوں پر مکمل عمل درآمد کیا جائے ،شنگھائی تعاون تنظیم کے ہم نصیب معاشرے کی تشکیل کیلئے چین مزید اقدامات اپنائے گا،ایس سی او علاقائی اقتصادی و تجارتی تعاون کے مثالی زون کی تعمیر کی جائے گی ،چین -ایس سی او قانونی سروس کی کمیٹی قائم کی جائے گی،چین ایس سی او بینکوں کی یونین یعنی انٹر بینک کنسورشیم آف شنگھائی تعاون تنظیم کے ڈھانچے کے تحت30 ارب آر ایم بی مالیت کے خصوصی قرض کا منصوبہ شروع کریگا ۔

چینی میڈیا کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ نے ایس سی او کی چھنگ تاو سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چھنگ تاو سمٹ شنگھائی تعاون تنظیم میں توسیع کے بعد آٹھ باضابطہ رکن ممالک کے سربراہان کی پہلی سمٹ ہے جو تاریخی اہمیت کی حامل ہے۔

(جاری ہے)

ایس سی او کی طاقت میں اضافے کے ساتھ ساتھ علاقائی ممالک کے عوام اور عالمی برادری کی جانب سے ملنے والی توجہ بھی بڑھ رہی ہے یوں علاقائی امن و امان کے تحفظ ، ترقی و خوشحالی کے فروغ میں ایس سی او کی ذمہ داری بھی بڑھ رہی ہے۔

چین مختلف رکن ممالک کے ساتھ مل کر اس سمٹ سے استفادہ کرتے ہوئے اور ترقی کے تجربات کا جائزہ لیتے ہوئے علاقائی و عالمی صورتحال کے پیش نظر مستقبل کے تعاون کی منصوبہ بندی کرنے کا خواہاں ہے تاکہ ایس سی او مستحکم طور پر آگے بڑھے ۔چینی صدر نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے قیام کے سترہ سالوں میں اہم کامیابیاں حاصل ہوئیں۔شنگھائی تعاون تنظیم کے مختلف رکن ممالک نے تنظیم کے چارٹر ،دوراندیش ہمسائیگی اور دوستانہ تعاون کے معاہدے کے مطابق غیروابستگی، عدم محاذ آرائی اور کسی تیسرے فریق کو نشانہ نہ بنانے والے تعمیری نوعیت کے شراکت داری تعلقات قائم کیے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بین الاقوامی تعلقات کے نظریات اور معاملات میں اہم جدت کاری ہے جس نے علاقائی تعاون کی ایک نئی جہت متعارف کروائی ہے اور امن و ترقی کے لیے نئی خدمات بھی سرانجام دی ہیں۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس وقت ایس سی او دنیا میں سب سے بڑی ،سب سے زیادہ آبادی کی حامل علاقائی تعاون کی ایک تنظیم ہے۔تنظیم کا اقتصادی حجم دنیا کا بیس فیصد جب کہ آبادی کی تعداد چالیس فیصد بنتی ہے۔

علاوہ ازیں تنظیم کے چار مبصر ممالک اور چھ ممالک بات چیت کے ساتھی بھی ہیں ۔اقوام متحدہ سمیت عالمی و علاقائی تنظیموں کے ساتھ وسیع پیمانے پر تعاون ہو رہا ہے اور بین الاقوامی اثرورسوخ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ۔ ایس سی او علاقائی امن و ترقی ، بین الاقوامی انصاف کے تحفظ کے لیے ایک اہم قوت بن چکی ہے جس کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے۔

چین کے صدر مملکت شی جن پنگ نے کہا کہ ایس سی او کے مضبوط و متحرک رہنے اور تعاون کو برقرار رکھنے کی وجہ "شنگھائی سپرٹ پر قائم رہتے ہوئے باہمی اعتماد ، باہمی مفادات ، مساوات ، مشاورت اور ثقافتی تنوع کے تحت مشترکہ ترقی کی جستجو کرنا ہے ۔ شی نے کہا کہ شنگھائی سپرٹ تہذیبی تنازعات ، سرد جنگ تصور اور زیرو سم گیم سمیت پرانے نظریات سے گریز کرتے ہوئے بین الاقوامی تعلقات کے نئے باب کا آغاز ہے جسے عالمی برادری میں وسیع پیمانے پر اتفاق رائے حاصل ہو اہے۔

سی آر آئی کے مطابق چینی صدر نے شنگھائی تعاون تنظیم کی چھنگ تاو سمٹ میں شریک تمام رہنماوں کے ساتھ مذاکرات کے موقع پر اس بات پر زور دیا کہ بین الاقوامی رجحان اور زمانے کی نبض شناسی کو صحیح طور پر سمجھنا چاہیئے اور اس کا خیال رکھنا چاہیئے۔انہوں نے کہا کہ حالانکہ اس وقت دنیا میں بالادستی اور دباو کی سیاست بدستور موجود ہے،تاہم بین الاقوامی نظم و نسق کو مزید معقول اور منصفانہ بنانے کی آواز کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیئے۔

بین الاقوامی تعلقات میں جمہوری طرزِ عمل وقت کاناگزیر رجحان بن چکا ہے۔اگرچہ روایتی و غیرروایتی سیکورٹی خدشات بدستور رونما ہوتے رہتے ہیں،تاہم امن کی محافظ قوت امن کو برباد دینے والی قوت کے ساتھ جنگ میں ضرور فتح حاصل کرے گی اور امن و امان عوام کی خواہش کے مطابق ہے۔اگرچہ یک پہلویت ،تجارتی تحفظ پسندی ، عالمگیریت کے خلاف نظریات میں نئی صورتحال رونما ہوتی رہتی ہیں ، تاہم گلوبل ولیج کی اس دنیا میں مختلف ممالک کے درمیان مشترکہ مفادات اور مستقبل موجود ہے ۔

جیت جیت تعاون ،ترقی کے رجحان سے مطابقت رکھتا ہے۔اگرچہ ثقافتی تصادم کی آوازیں ابھرتی رہتی ہیں ،تاہم ثقافتی تنوع بنی نوع انسان کی ترقی کی قوتِ متحرکہ ہے جو کبھی ختم نہیں ہوگی اور ثقافتی تبادلے مختلف ممالک کے عوام کی مشترکہ خواہش ہے۔ انہوں نے کہا کہ شنگھائی سپرٹ ایس سی او کی مشترکہ دولت اور رکن ممالک کا مشترکہ آبائی گھر ہے۔انہوں نے مختلف رکن ممالک کے سربراہان سے اپیل کی کہ وہ شنگھائی سپرٹ کی رہنمائی میں مشرکہ طور پر پرخلوص تعاون کرتے ہوئے شنگھائی تعاون تنظیم کا ہم نصیب معاشرہ قائم کریں ،نئی طرز کے بین الاقوامی تعلقات کی تعمیر کو فروغ دیں اور ہاتھو ں میں ہاتھ ڈال کر پائیدار ترقی ، محفوظ و پرامن ،مشترکہ خوشحالی ،کھلے پن ،اشتراک کی حامل ایک صاف شفاف اور خوبصورت دنیا کی تشکیل کریں۔

صدر شی نے کہا کہ ایس سی او کو دور حاضر میں حل طلب مسائل ، خطرات اور چیلنجز کا سامنا ہے ۔ان مسائل سے نمٹنے کے لئے شنگھائی سپرٹ درکار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایس سی او کو تخلیق ، مصالحت ، کھلے پن اور شراکت داری پر مبنی ترقیاتی تصور کو آگے بڑھانا چاہیئے ۔ مشترکہ ،جامع ، تعاون اور پائیدار سلامتی تصور پر عمل درآمد کیا جائے گا ۔ اس کے ساتھ ساتھ کھلے پن ، روابط ، باہمی مفادات اور مشترکہ ترقی کے حامل تعاون کے تصور کو برقرار رکھاجائے گا اور مساوات ، باہمی استفادے ، بات چیت اور اشتراک کی بنیاد پر تہذیب و ثقافت کا تصور قائم کیا جائے گا ۔

علاوہ ازیں جامع مشاورت ، تعمیری شراکت اور مشترکہ مفادات پر مبنی عالمی انتظام و انصرام کے تصور پر زور دیا جائے گا۔ صدر شی نے ایس سی او کے ہم نصیب معاشرے اور نئے بین الاقوامی تعلقات کے قیام کیلئے پانچ نکاتی تجاویز پیش کیں ۔انہوں نے کہا کہ اتحاد اور باہمی اعتماد کی مضبوط قوت کو جمع کرتے ہوئے چھنگ تاو اعلامیے ،پائیدار ہمسائیگی او ردوستانہ تعاون کے معاہدوں پر مکمل عمل درآمد کیا جائے ۔

ایک دوسرے کا خیال رکھتے ہوئے اختلافات کو پس پشت ڈال کر مشترکہ مقصد کے حصول کی جستجو کی جائے تاکہ ایس سی او مزید مضبوط ہو ۔علاوہ ازیں انتہا پسندی ، دہشت گردی اور علیحدگی پسندی کے خلاف دو ہزار انیس تا دو ہزار اکیس کے لئے تعاون کے لائحہ عمل پر عمل درآمد کرتے ہوئے دفاعی امور ، قانون کے نفاذ اور انفارمیشن سکیورٹی کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دیتے ہوئے امن و سلامتی کی مشترکہ بنیاد کو مضبوط بنایا جائے ۔

مزید یہ کہ تزویراتی روابط کو فروغ دیتے ہوئے مشترکہ ترقی اور خوشحالی کے لئے قوت متحرکہ کے قیام کی کوشش کی جائے ۔ افرادی وثقافتی تبادلوں میں اضافہ کیا جائے اور بین الاقوامی تعاون میں شراکت داری کو توسیع دی جائے ۔چینی صدر شی جن پنگ نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے ہم نصیب معاشرے کی تشکیل کے لیے آئندہ تین برسوں میں چین ایس سی او کے مختلف فریقوں کے قانون نافذ کرنے والے اہل کاروں کے لئے دو ہزار اور انسانی وسائل کی ترقی کے شعبے میں تربیت کے تین ہزار مواقع فراہم کرے گا ۔

چھنگ تاو میں چین- ایس سی او علاقائی اقتصادی و تجارتی تعاون کے مثالی زون کی تعمیر کی جائے گی ،چین -ایس سی او قانونی سروس کی کمیٹی قائم کی جائے گی ۔ اس کے علاوہ چین ایس سی او بینکوں کی یونین یعنی انٹر بینک کنسورشیم آف شنگھائی تعاون تنظیم کے ڈھانچے کے تحت تیس ارب آر ایم بی مالیت کے خصوصی قرض کا منصوبہ شروع کرے گا اور مختلف ممالک کے لیے موسمیاتی سروسز بھی فراہم کرے گا۔

انہوں نے اس موقع پر امریکہ سے تجارتی تنازعے کے بعد چین کے صدر شی چنگ پینگ نے خود غرض اور محدود تجارتی پالیسیوں کو مسترد کرتے ہوئے پابندیوں سے آزاد عالمی معیشت بنانے پر زور دیا ہے۔ اپنے خطاب کے دوران چین کے صدر نے امریکہ کی جانب سے عائد کی گئی تجارتی پابندیوں کا براہ راست ذکر نہیں کیا لیکن انھوں نے امریکی اقدام پر کڑی تنقید کی۔انھوں نے کہا کہ ہم خود غرض، محدود اور بند پالیسوں کو مسترد کرتے ہیں۔ عالمی تجارتی تنظیم کے قوانین کو برقرار رکھا جائے اور ملٹی لیٹرل تجارتی نظام کی حمایت کرتے ہوئے عالمی معیشت کو ایسا بنایا جائے جہاں سب کو آزادی ہو۔