امریکہ، دنیا کا طاقت ور ترین کمپیوٹر منظر عام پر پیش

ایک سیکنڈ میں دو لاکھ ٹریلین حسابی سوالات حل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے،کمپنی حکام اس کمپیوٹر سے جینیاتی تحقیق اور بیماریوں کو سمجھنے میں بھی مدد لی جاسکے گی،ماہرین

پیر 11 جون 2018 18:33

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ پیر 11 جون 2018ء) امریکا نے دنیا کا اب تک کا طاقت ور ترین سپر کمپیوٹر منظر عام پر پیش کردیا، ایک سیکنڈ میں دو لاکھ ٹریلین حسابی سوالات حل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اس کمپیوٹر سے جینیاتی تحقیق اور بیماریوں کو سمجھنے میں بھی مدد لی جاسکے گی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکا نے دنیا کا اب تک کا طاقت ور ترین سپر کمپیوٹر منظر عام پر پیش کردیا ہے جو ایک سیکنڈ میں دو لاکھ ٹریلین حسابی سوالات حل کرسکتا ہے۔

امریکی محکمہ توانائی کے زیر انتظام اوک رِج نیشنل لیبارٹری (او آر این ایل)نے دنیا کا طاقتور ترین سپر کمپیوٹر مکمل کرنے کا اعلان کیا ہے جو اسی ادارے کے 2012 کے 27 پی ٹا فلاپس کمپیوٹر سے بھی 8 گنا زائد تیز رفتار اور طاقت ور ہے۔

(جاری ہے)

حیرت انگیز طور پر سائنس دان اس کمپیوٹر کے حریص ہیں کیونکہ سائنسی تحقیق کے لیے درکار بلند کمپیوٹنگ قوت صرف ایسے سپرکمپیوٹر ہی فراہم کرسکتے ہیں۔

اس وقت موسمیات، کائناتی علوم، بایو کیمسٹری، مصنوعی ذہانت اور دیگر علوم میں بہت زیادہ ڈیٹا پیدا ہورہا ہے جسے سمجھنا اور اس سے نتیجہ نکالنا عام کمپیوٹروں کے بس کی بات نہیں۔اسی بنا پر سائنس داں ایک جانب تو کسی بیماری کو سمجھنے کے لیے اس کا پورا ڈیٹا پروسیس کرتے ہیں تو دوسری جانب فلکیات داں کائنات کی گتھیوں کو سلجھانے کے لیے سپرکمپیوٹر استعمال کرتے ہیں۔

اسی لیے دنیا بھر میں جدید ترین سپرکمپیوٹروں کی دوڑ جاری ہے جن میں چین، جاپان، برطانیہ اور یورپ وغیرہ طاقتور ترین سپر کمپیوٹروں پر کام کررہے ہیں۔یہ کمپیوٹر اوک رج لیبارٹری کے ٹائٹن منصوبے کا حصہ ہے جسے سمٹ کا نام دیا گیا ہے۔ اس میں 4608 سرورز ہیں اور ہر سرور میں دو عدد 22 کور آئی بی ایم پاور نائن پروسیسر لگے ہیں جبکہ گرافکس کیلیے جدید ترین کارڈز اور پروسیسرز الگ سے لگائے گئے ہیں۔ اس کی میموری 10 پی ٹا بائٹ کی ہے اور ڈیٹا کو سنبھالنے کیلیے خاص بینڈ وڈتھ دی گئی ہے۔ماہرین کا خیال ہے کہ اس کمپیوٹر سے جینیاتی تحقیق اور بیماریوں کو سمجھنے میں بھی مدد لی جاسکے گی۔

متعلقہ عنوان :