سپر یم کو رٹ کا پارکوں اور کھیل کے میدانوں پر قبضے اور معاونت کرنے وا لے سرکاری افسران کے خلاف انکوائری کا حکم

فیصد کراچی کو تباہ کردیا گیا ہے، پورا شہر کچی آبادی کا منظر پیش کررہا ہے، یہ ملک صرف دعاں سے نہیں چل سکتا، کچھ کرنا ہوگا، صرف دعائوں سے چلنا ہوتا توافغانستان، عراق اور شام کا یہ حال نہ ہوتا، خدا کے لیے قدرت سے مت چھیڑ چھاڑ کریں، سپریم کورٹ

جمعرات 14 جون 2018 18:07

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات 14 جون 2018ء)سپریم کورٹ کے جج جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ 90 فیصد کراچی کو تباہ کردیا گیا اور پورا شہر کچی آبادی کا منظر پیش کررہا ہے، یہ ملک صرف دعا ئوں سے نہیں چل سکتا، کچھ کرنا ہوگا، صرف دعائوں سے چلنا ہوتا توافغانستان، عراق اور شام کا یہ حال نہ ہوتا، خدا کے لیے قدرت سے مت چھیڑ چھاڑ کریں،جمعرات کو سپر یم کو رٹ کے جسٹس گلزار احمد نے کراچی رجسٹری میں شہر کے پارکوں اور کھیل کے میدانوں پر قبضے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

عدالت نے پارکوں اور کھیلوں کے میدانوں پر قبضے اور معاونت کرنے والوں، قبضے میں معاونت کے ذمہ دار سرکاری افسران کے خلاف بھی انکوائری کا حکم دیا۔عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو قبضہ مافیا کے خلاف انکوائری کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ایک ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔

(جاری ہے)

عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ ایک ایک رفاعی پلاٹ کا جائزہ لے کر رپورٹ پیش کی جائے۔

دوران سماعت پارکوں سے قبضے ختم نہ کرانے پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔جسٹس گلزار نے ریمارکس دیئے کہ پورا کراچی کچی آبادی کا منظر پیش کررہا ہے، 90 فیصد کراچی کو تباہ کردیا گیا۔ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ کراچی پر 250 ارب روپے خرچ کیے، اس پر جسٹس گلزار نے استفسار کیا کہاں خرچ ہوئی حساب لینے والا یا حساب دینے والا کوئی ہی جو حساب لینے والے ہیں وہ اپنا حساب بنارہے ہیں۔

معزز جج نے ریمارکس دیئے کہ یہ ملک صرف دعاں سے نہیں چل سکتا، کچھ کرنا ہوگا، صرف دعاں سے چلنا ہوتا توافغانستان، عراق اور شام کا یہ حال نہ ہوتا، خدا کے لیے قدرت سے مت چھیڑ چھاڑ کریں۔جسٹس گلزار نے مزید کہا کہ دنیا دیکھ رہی ہے کراچی والے کیسے زندگی گزار رہے ہیں، اس خوبصورت شہر کو عمارتوں کا شہر بنادیا گیا۔