این اے 63 کا انتخابی معرکہ، مسلم لیگ ن فیورٹ قرار

این اے 63 میں ن لیگ کے چوہدری نثار اورپی ٹی آئی کے غلام سرورمدمقابل ہوں گے، اگرچوہدری نثار آزاد الیکشن لڑتے ہیں توتحریک انصاف فیورٹ ہوجائے گی۔ سینئر تجزیہ کار حبیب اکرم کی سروے رپورٹ

جمعہ 15 جون 2018 18:30

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ 15 جون 2018ء): سینئر تجزیہ کار حبیب اکرم نے این اے 63میں مسلم لیگ ن کوفیورٹ قرار دے دیا ہے۔حبیب اکرم کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پرچوہدری نثار کے جیتے کے چانسز50فیصد اور پی ٹی آئی کے 46فیصد ہیں،اگر چوہدری نثار آزاد الیکشن لڑتے ہیں توپھر پی ٹی آئی فیورٹ دکھائی دے رہی ہے۔

انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں اپنی سروے رپورٹ کے بارے تبصر ہ کرتے ہوئے بتایا کہ الیکشن 2018ء میں انتخابی حلقہ این اے 63ٹیکسلا میں مسلم لیگ ن کے امیدوارچوہدری نثار اور تحریک انصاف کے امیدوار غلام سرورخان مدمقابل ہیں۔ مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر چوہدری نثار کی کامیابی کے نمبرز 50فیصد جبکہ پی ٹی آئی کے امیدوار غلام سرور خان کے 46فیصد ہیں۔

(جاری ہے)

اس حلقے میں باقی امیدواروں کیلئے ووٹرز اور سپورٹرزکی حمایت کا تناسب صرف 4فیصد ہے۔انہوں نے کہاکہ چوہدری نثار کیلئے 50فیصد جیت کے چانسز اس وقت ہوں گے جب وہ مسلم لیگ ن کی ٹکٹ پرالیکشن لڑیں گے۔تاہم اگر وہ آزاد حیثیت میں الیکشن لڑتے ہیں توان کی جیت کا تناسب پی ٹی آئی کے مقابلے میں کم ہوجائے گا۔ لیکن اگر ن لیگ چوہدری نثار کی بجائے کسی اور امیدوار کو کھڑا کردیتی ہے توپھر بھی پی ٹی آئی کا امیدوار فیورٹ ہوجائے گا۔

واضح رہے سینئر تجزیہ کار حبیب اکرم نے اپنے ایک سروے میں بتایا کہ پنجاب میں ابھی بھی ن لیگ کی پوزیشن مضبوط ہے۔۔پنجاب میں ن لیگ کے جیتنے کے چانسز 52 فیصد ہیں۔جب کہ پاکستان تحریک انصاف پنجاب میں دوسرے نمبر پر ہے۔ پاکستان تحریک انصاف پنجاب سے 39فیصد ووٹ لے گی تا ہم حیران کن بات یہ ہے کہ 2013 کے انتخابات میں جب پنجاب میں سروے کیا گیا تو ان سروے رپورٹس کے مطابق پنجاب میں تحریک انصاف کے جیتنے کے چانسز 28فیصد تھے۔

اور ن لیگ کے جینے کے چانسز60 فیصد تھے۔تو اگر پنجاب میں 2018کے سروے کا 2013 کے سروے سے موازنہ کریں تو میرے خیال سے ن لیگ کی یہاں پوزیشن کمزور ہوئی ہے جب کہ تحریک انصاف کی پوزیشن مضبوط ہوئی ہے تاہم ابھی بھی ن لیگ مضبوط ہے۔ پنجاب میں پاکستان پیپلز پارٹی کی پوزیشن بہت کمزور ہے جب کہ دیگر پارٹیوں کے جیتنے کے چانسز 8فیصد ہیں۔تاہم 25جولائی تک حالات بدل سکتے ہیں اور کچھ بھی ہو سکتا ہے۔

یاد رہے کہ ملک بھر میں 25جولائی کو عام انتخابات کا اعلان کیا گیا ہے۔تمام سیاسی پارٹیاں الیکشن میں جیتنے کے لیے سر توڑ کوششیں کر رہی ہیں اور امیدواروں کے نام فائنل کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ نہ انتخابات ملکی تاریخ کے مہنگے ترین انتخابات ہوں گے۔ ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 25 جولائی 2018 ء کو ہونے والے عام انتخابات پاک فوج کی زیر نگرانی ہوں گے۔

جب کہ عام انتخابات کے دوران سیکیورٹی خدشات بھی موجود ہیں جس کے پیش نظر سیکیورٹی فورسز 22جولائی اتوار کے روز ہی اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں گی۔ پنجاب میں چھ ہزار پولنگ اسٹیشن حساس قرار دئیے جا چکے ہیں۔ پنجاب سمیت ملک بھر میں کے حساس پولنگ اسٹیشنوں پر کلوز سرکٹ کیمرے بھی لگوائے جائیں گے۔عام انتخابات میں سیکیورٹی کے حوالے خاص انتظامات کیے گئے ہیں۔ 25 جولائی 2018 کو ہونے والے عام انتخابات ملکی تاریخ کے سب سے مہنگے اور سب سے بڑے انتخابات ہوں گے۔2018کے انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ 2018کے انتخابی اخراجات کا تخمینہ21ارب ہے۔