افغان طالبان کا عوام سے وعدہ،

تابناک اور روشن مستقبل کی ضمانت شرعی نظام قرار افغانستان میں امن و استحکام نیٹو افواج کے انخلا سے ممکن ہے، اسرائیل میں امریکی سفارت خانے کی یروشلم منتقلی کو اسلام دشمنی کی عکاس ہے ،امریکہ افغان عوام کو زیر نہیں کر سکتا، ترجمان افغان طالبان اخونزادہ

جمعرات 14 جون 2018 15:27

کابل(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات 14 جون 2018ء)افغان طالبان نے عوام سے تابناک اور روشن مستقبل کا وعدہ کر لیا، شرعی نظام کے نفاذ کے بعد ایک روشن اور تابناک مستقبل کی ضمانت دی جا سکتی ہے، افغانستان میں امن و استحکام امریکی و غیر ملکی فوجوں کے انخلا سے ہی ممکن ہے، اسرائیل میں امریکی سفارت خانے کی یروشلم منتقلی کو اسلام دشمنی کی عکاسی ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق افغان طالبان نے اپنے ایک اعلان میںامریکی حملہ آوروں کو ملک سے نکل جانے کا کہا ہے۔ طالبان کا یہ بیان اختتام رمضان کے موقع پر سامنے آیا ہے۔طالبان نے اپنے ایک اعلان میں افغانستان کے عوام کو شرعی نظام کے نفاذ کے بعد ایک روشن اور تابناک مستقبل کی ضمانت دی ہے۔ طالبان کے رہنما شیخ ہیبت اللہ اخونزادہ نے کہا کہ افغان کو نجات اسی وقت ملے گی، جب امریکی اور دیگر غیر ملکی فوجیں ملک سے نکل جائیں گی۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ اس سے پہلے وہ اپنے بیان میں کہہ چکے ہیں کہ اگر امریکی حکام افغانستان کی پیچیدہ صورتحال کو پر امن طریقے سے حل کرنے پر یقین رکھتے ہیں تو انہیں بذات خود مذاکرات کی میز پر موجود ہونا چاہیے۔ طالبان نے اپنے اس اعلان میں ملک کے وسیع علاقے پر قبضے کا دعوی بھی کیا ہے۔ طالبان نے ابھی حال میں حیران کن طور پر عید الفطر کے موقع پر تین روزہ فائر بندی کا اعلان کیا تھا تاہم طالبان کے بقول اس دوران غیر ملکی افواج پر حملے جاری رہیں گے۔

اپنے تازہ اعلامیے میں طالبان نے اسرائیل میں امریکی سفارت خانے کی یروشلم منتقلی کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے امریکی حکام کی اسلام سے نفرت عیاں ہوئی ہے۔اخونزادہ کے بقول، امریکی حملہ آور ہماری قوم کو تسخیر کرنے کی خاطر ہر طرح کے جبر اور سفاکی سے باز نہیں آئے۔ انہوں نے ہمارے دیہات، شہروں، مساجد، مدرسوں اور دیگر مقامات پر بمباری کی، عام شہریوں کو قتل کیا، انہیں زبردستی نقل مکانی پر مجبور کیا اور ہزاروں افغانوں کو عقوبت خانوں میں ناقابل تصور بیان اندار میں تشدد کا نشانہ بنایا۔