پی ٹی آئی کی مخصوص نشستوں پر اہل خواتین کو نظر انداز کرنے پر احتجاج شدت اختیار کر گیا

عمران خان نے از سر نوغور کاعندیہ دینے کیساتھ بابر اعوان سے الیکشن کمیشن میں جمع کرائی گئی فہرست پر قانونی رائے طلب کر لی

جمعہ 15 جون 2018 17:34

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ 15 جون 2018ء)تحریک انصاف میں فیورٹ ازم اور لابنگ کے ذریعے مخصوص نشستوں کی فہرست میں اہل اور پارٹی کیلئے خدمات سر انجام دینے والی خواتین کو نظر انداز کرنے پر احتجاج شدت اختیار کر گیا ،عمران خان نے از سر نوغور کاعندیہ دینے کے ساتھ معروف قانون دان بابر اعوان سے الیکشن کمیشن میں جمع کرائی گئی فہرست کے معاملے پر قانونی رائے طلب کر لی ۔

ذرائع کے مطابق احتجاج کرنے والی خواتین نے الزام عائد کیا ہے کہ خواتین ونگ کی سابقہ صدر منزہ حسن اور عالیہ حمزہ نے پارٹی کیلئے کئی سالوں سے خدمات سر انجام دینے والی اور سیاسی سوجھ بوجھ رکھنے والی خواتین کو اپنے لئے خطرہ سمجھتے ہوئے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت جان بوجھ کر فہرست سے آئوٹ کرایا ۔

(جاری ہے)

ان خواتین کا کہنا ہے کہ اس طرح کا اقدام تحریک انصاف اور خود پارٹی چیئرمین عمران خان کیلئے لمحہ فکریہ ہونا چاہیے جس سے پارٹی کونا قابل تلافی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

خواتین کا کہنا ہے کہ خواتین کی مخصوص نشستوں کی فہرست کے ذریعے میرٹ کا قتل عام کیا گیا ہے اور قیادت کو اس کا ہر صورت ازالہ کرنا چاہیے اور آئندہ فیصلہ سازی میں ان خواتین سے رائے لینے سے اجتناب کیا جائے ۔ ان خواتین کا کہنا ہے کہ منزہ حسن اور عالیہ حمزہ نے فہرست میں ان خواتین کو شامل کرایا ہے جن کی پارٹی کے اندر اور فیلڈ میں کوئی خدمات نہیں بلکہ ’’یس میم ‘‘ اور ’’پرسنل سروسز ‘‘کو میرت بنا دیا گیا ۔

ذرائع کے مطابق احتجاج میں شدت آنے کے بعد عمران خان نے بھی اس کا نوٹس لیتے ہوئے از سر نوغور کا عندیہ دیتے ہوئے پارٹی رہنما اورمعروف قانون دان بابر اعوان سے الیکشن کمیشن میں جمع کرائی گئی فہرست کے معاملے پر قانونی رائے طلب کی ہے ۔ ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن میں جمع ہونے والی ترجیحی فہرست میں تبدیلی نا ممکن ہے البتہ آئندہ فیصلہ سازی اور مشاورت کے عمل میں مذکورہ دونوں خواتین سے قدرے دوری اختیار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔