یمن: حدیدہ میں سعودی اتحاد کی کارروائی جاری، لاکھوں کو قحط کا خطرہ

حدیدہ بندر گا ہ کی بند ش سے قیامت خیز تباہی ہو سکتی ہے، اقوام متحدہ

جمعہ 15 جون 2018 15:59

نیو یارک(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ 15 جون 2018ء)اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے رکن ممالک اس بات پر اتفاق نہیں کر سکے ہیں کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو یمن میں حدیدہ کی بندرگاہ پر کارروائی سے روکا جائے۔ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل نے یمن کی صورتحال کے سلسلے میں ہنگامی بند کمرہ اجلاس کیا ہے جس میں صرف اس بات پر اتفاق ہوا کہ بندرگاہ کو کھلا رہنا چاہیے۔

سعودی عرب کی حمایت یافتہ یمنی حکومتی فورسز اور باغیوں کے درمیان ملک کی اہم ترین بندر گاہ حدیدہ میں شدید لڑائی جاری ہے۔ حدیدہ امدادی کارروائیوں کے حوالے سے انتہائی اہم بندرگاہ ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یمنی خانہ جنگی میں حدیدہ کا محاذ سب سے بڑا اور مہلک ترین محاذ ہو سکتا ہے۔

(جاری ہے)

اب تک کی اطلاعات کے مطابق 30 باغی جبکہ نو حکومتی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔

اقوام متحدہ میں امارات کے مندوب کا کہنا ہے کہ حکومتی فورسز اب شہر کے ہوائی اڈے سے دو کلومیٹر کی مضافت پر ہیں۔قحط کے خطرے سے دوچار حدیدہ کی بندرگاہ اس ملک کی سترہ فیصد درآمدات کا ذریعہ ہے اور اس بندر گاہ پر حملے کے بارے میں اقوام متحدہ نے خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کے نتیجے میں قیامت خیز تباہی ہو سکتی ہے۔واضح رہے کہ حکومتی فورسز کے باغیوں کے زیرِ کنٹرول بندرگاہ حدیدہ پر تازہ ترین حملے کی وجہ سے تقریباً 80 لاکھ افراد بھوک سے مرنے کے خطرے میں ہیں جن کا امداد کے طور پر فراہم کی جانے والی خوراک پر انحصار کرتے ہیں۔

خطے میں موجود طبی ذرائع کا کہنا ہے کہ اتحادی فورسز کے حملوں میں 22 حوثی باغی ہلاک ہو چکے ہیں۔دوسری جانب باغیوں کا کہنا ہے کہ انھوں نے اتحادی فورسز کے جنگی بحری جہازوں کو میزائلوں سے نشانہ بنایا ہے تاہم اس کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔سعودی عرب کی قیادت میں کئی ممالک کی فوج نے مارچ سنہ 2015 میں یمن کے تنازعے میں اس وقت مداخلت کی جب صدر ہادی کی وفادار فورسز حوثی تحریک کے خلاف برسرپیکار تھیں۔ خیال رہے کہ حوثی یمن کی زیدی شیعہ مسلم اقلیت ہیں۔