ملا فضل اللہ کی ہلاکت میں پاکستانی پریمئیر انٹیلی جنس ایجنسی نے اہم کردار ادا کیا

پاکستانی پریمئیر انٹیلی جنس ایجنسی کی انفارمیشن پر کنڑ میں ملا فضل اﷲ پر دوسری ڈرون سٹرائیک کی گئی

منگل 19 جون 2018 10:58

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل 19 جون 2018ء):افغانستان کے علاقہ صوبہ کنّڑ میں امریکی فوج کی کارروائی میں پاکستانی طالبان کے سربراہ ملا فضل اللہ کو ہلاک کر دیا گیا۔افغان وزارتِ دفاع کے حکام نے صوبہ کنّڑ میں امریکی فوج کی کارروائی میں پاکستانی طالبان کے سربراہ ملا فضل اللہ کی ہلاکت کی تصدیق بھی کی۔

قومی اخبار میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق ملا فضل اللہ کی ہلاکت میں پاکستان کی پریمئیر انٹیلی جنس ایجنسی نے بھی اہم کردار ادا کیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان کی پریمیئر انٹیلی جنس ایجنسی کے اسپیشل ٹریکنگ سیکشن نے ملک کے اول نمبر دشمنوں کی فہرست میں شامل کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے چیف ملا فضل اﷲ کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

(جاری ہے)

پاکستانی ایجنسی کی معلومات پر ہی افغانستان کے علاقہ کنڑ میں ملا فضل اﷲ پر دوسری ڈرون سٹرائیک کی گئی جس میں ملا فضل اللہ ہلاک ہو گیا۔ سکیورٹی ذرائع نے کالعدم ٹی ٹی پی کے چیف ملا فضل اﷲ کی افغان صوبے کنڑ میں ڈرون سٹرائیک آپریشن میں ہلاکت کی اندرونی کہانی کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ ملک کی پریمیئر انٹیلی جنس کے اسپیشل ٹریکنگ سیکشن نے ملا فضل اﷲ کو افغان صوبے کنڑ میں دوسری دفعہ ٹریک کیا اور اس ایجنسی کی بروقت اور قابل عمل انفارمیشن پر ایک کامیاب ڈرون سٹرائیک میں کالعدم ٹی ٹی پی چیف مارا گیا۔

سکیورٹی ذرائع نے رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ فضل اﷲ افغانستان کے صوبہ کنڑ میں نئے تیار کئے جانے والے خودکش بمباروں کو پاکستان میں دہشتگردی کے ایک بڑے منصوبے کے لئے لانچ کرنے کا ٹاسک دینے آ رہا تھا، ملا فضل اﷲ چار سے زائد سیکنڈ لائن ٹی ٹی پی دہشتگردوں کے ساتھ ایک امریکی ساخت کی ہموی جیپ میں اس کمپاؤنڈ کے قریب پہنچا تھا جہاں اسے نئے تیار کئے گئے خودکش بمباروں اور ٹی ٹی پی کے جاوید سواتی سے ملاقات کرنا تھی،حملے میں چار سے زائد ٹی ٹی پی سیکنڈ لائن دہشتگرد بھی مارے گئے اور کمپاؤنڈ میں جاوید سواتی سمیت 6 سے زائد خودکش بمبار بھی مارے گئے۔

انٹیلی جنس رپورٹس کے مطابق فضل اﷲ داعش، جماعت الاحرار اور لشکر جھنگوی کے ساتھ مل کے پاکستان میں الیکشن 2018ء کو نشانہ بنانا چاہتا تھا ۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق پریمئیر انٹیلی جنس ایجنسی کے اسپیشل ٹریکنگ سیکشن نے رواں سال مارچ میں ملا فضل اﷲ کو صوبہ کنڑ کے ایک بارڈر قصبے سریشا سلطان شاہ میں ٹریک کیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ تحریک طالبان پاکستان کا سربراہ ملا فضل اﷲ پہلی ڈرون سٹرائیک میں بچ نکلنے کے بعد جلال آباد اور کابل میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کے زیر استعمال افغان سکیورٹی سروس این ڈی ایس کے سابق افسران کے سیف ہائوسز میں رہا، دوسری ڈرون سٹرائیک سے ایک دن پہلے ملا فضل اﷲ اپنے چار سے زائد دہشتگرد کمانڈروں کے ساتھ کابل کے سیف ہائوس سے جلال آباد کے سیف ہاؤس پہنچا اور وہاں سے وہ کنڑ کے لئے روانہ ہوا اور ڈرون حملے میں مارا گیا۔

سینئر انٹیلی جنس آفیشلز نے اس نمائندے کو بتایا کہ آپریشن ضرب عضب کا بڑا انٹیلی جنس آپریشن کمانڈر کلبھوشن کو پکڑنا تھا جس کے بعد اس کا ایک بڑا نیٹ ورک غیر مؤثر بنا دیا گیا جبکہ آپریشن ردالفساد کا بڑا انٹیلی جنس آپریشن ٹی ٹی پی چیف کا خاتمہ ہے ،رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ ان کا یہ بھی کہنا تھا دہشتگردی کے خلاف جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی، ٹی ٹی پی گروپس داعش، جماعت الاحرار اور لشکر جھنگوی کے ساتھ مل کر حملے کر افغان سرزمین سے حملے کر سکتے ہیں جس میں وہ الیکشن 2018 کو بھی نشانہ بنانے کے ملا فضل اﷲ کے منصوبے پر عمل کرنے کی کوشش کریں گے ۔