الیکشن میں ایک طرف ناچنے والے تو دوسرا پاکستان کا کلچر ، لوگ بے حیائی کی بات کرنیوالوں کو ووٹ نہیں دیں گے‘ سعد رفیق

اگر حکومت میں دوبارہ آئے تو سیاسی مخالفین کو میز پر بٹھا کر قومی ایجنڈا بنائیں گے، عدلیہ اور فوج سے لڑائی نہیں لیکن نوازشریف کے خلاف فیصلے درست نہیں، کسی کو غدارکو تو کسی کو محب وطن قرار دیاگیاالیکشن سے بڑا احتساب کوئی نہیں‘ہمیں کام نہیں کرنے دیا گیا کبھی لاک ڈائون دھرنے گالیاں جھوٹ الزامات سازش کرکے ملک کے وزیر اعظم کو چلتا کر دیا‘ تحر یک انصاف لوٹوں کی بارات بن چکی ہے کیا یہ تبدیلی لائیں گی عوام گالیاں دینے والے شخص کو وزیر اعظم نہیں بنائیں گے ‘ مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما کا تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو

منگل 19 جون 2018 21:00

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل 19 جون 2018ء) مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما اور سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ جولائی کا الیکشن عام نہیں ایک طرف ناچنے والے تو دوسرا پاکستان کا کلچر ہے لوگ بے حیائی کی بات کرنے والوں کو ووٹ نہیں دیں گے‘ اگر حکومت میں دوبارہ آئے تو سیاسی مخالفین کو میز پر بٹھا کر قومی ایجنڈا بنائیں گے عدلیہ اور فوج سے لڑائی نہیں لیکن نوازشریف کے خلاف فیصلے درست نہیں ہیں کسی کو غدارکو تو کسی کو محب وطن قرار دیاگیاالیکشن سے بڑا احتساب کوئی نہیں‘ہمیں کام نہیں کرنے دیا گیا کبھی لاک ڈائون دھرنے گالیاں جھوٹ الزامات سازش کرکے ملک کے وزیر اعظم کو چلتا کر دیا‘ ہمارے ایمان و عقیدہ پر حملہ کیا گیا کوئی اسلام کو باٹنے کی کوشش نہ کرے ہماری نسلیں آپ سرکار پر قربان ہوں سیاست میں مذہب کے نام پر حملہ آور ہوئے ‘تحر یک انصاف لوٹوں کی بارات بن چکی ہے کیا یہ تبدیلی لائیں گی تم کہتے تھے نئے چہروں کو لائوں گا وقت آیاتو بڑے جاگیر دار اور سرمایہ داروں کو ٹکٹ دئیے گئے کام نہیں کرتے جھوٹ اور گالیاں دیتے ہو ایسے شخص کو لوگ وزیر اعظم بنائیں گے میرے حلقے کے چار ٹکڑے کئے گئے انئیں بتا دینا چاہتا ہوں چھوٹے گھر اور غریب کا ووٹ برابر ہے اس حلقے کی آبادیاں ہمارا پھر ساتھ دے گی۔

(جاری ہے)

لاہور میں تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کے دوران خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہم اب پھر اقتدار میں آکر پاکستان کے تباہ ہوتے ادارے ٹھیک کریں گے جو کیا پانچ سال گزر گئے ہمیں کام نہیں کرنے دیا گیا کبھی لاک ڈائون دھرنے گالیاں جھوٹ الزامات سازش کرکے ملک کے وزیر اعظم کو چلتا کر دیاگیانوازشریف کا جرم بیٹے سے تنخواہ نہ لینے کاتھا کام کرنے کیلئے پانچ نہیں ساڑھے تین سال ملے ہم نے جماعتوں سے بات چیت کرکے آپریشن کرکے کراچی میں امن واپس لائے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے دہشت گردی کی کمر توڑی دس دس بم دھماکے ہوتے تھے ر یلوے برباد ہو چکا تھا لیکن اللہ کے فضل محنت سے ریلوے کا پہیہ واپس آ چکا ہے وہ اٹھارہ ارب روپے کماتا جسے پچاس ارب روپے تک پہنچایا آٹھ ہزاد میگا واٹ بجلی کی ڈیمانڈ میں اضافہ ہوا ہم نے اٹھارہ ہزار میگاواٹ بجلی بنائی اگر نہ بنائی تو بیس بیس گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہوتی بجلی کے منصوبے بنائے اور چلا کر دیکھادئیے سی این جی اسٹیشن پر لائنیں لگی ہوتی تھیں آج کوئی لائن نہیں لگتی کیونکہ قطر سے ایل این جی لائے اور بحران پر قابو پایا بھاشا ڈیم بنایانیلم جہلم کی بنیاد رکھی کام کیا باتیں نہیں کیں ‘ہمارا مخالف کہتا ہے کام کیا تو کدھر کام کیا کام نہیں ڈینگے مارتے ہوساڑھے تین سو نہ سہی دس ڈیم کے نام بتا دو جو بنائے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری میٹرو بس جو متوسط طبقے کیلئے بنائی تو راولپنڈی اسلام آباد اور ملتان میں بنائی تم اسے جنگلہ بس کہتے رہے تم نے سارا پشاور کھود ڈالا سڑکیں کھدی پڑی ہیں کوئی کام کیا تو بتائوڈینگی نے لاہور پر حملہ کیا تو گلیوں میں خوار ہوتے رہے ہیں مچھر کامقابلہ کرکے کامیابی حاصل کی صوبے کے پی میں مچھر نے حملہ کیا تو پہاڑ پر چڑھ گئے اتنا بزدل آدمی ہو تم تو پشاور کے چوہے ختم نہیں کر سکے ۔

انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں پولیو ختم ہو چکا ہے اور کے پی سے ملک بھر میں یہ پھیل رہاہے اگر نوازشریف کی حکومت ختم نہ کی جاتی تو کراچی تک موٹر وے بنا دیتے اب موٹر وے ملتان کراچی بن رہی ہے ہر شہر کی شکل بدل دی تم نے کیا بنایا تم نے گالیاں اور الزام لگائے ہمارے ایمان و عقیدہ پر حملہ کیا گیا کوئی اسلام کو باٹنے کی کوشش نہ کرے ہماری نسلیں آپ سرکار پر قربان ہوں سیاست میں مذہب کے نام پر حملہ آور ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ تحر یک انصاف لوٹوں کی بارات بن چکی ہے کیا یہ تبدیلی لائیں گے تم کہتے تھے نئے چہروں کو لائوں گا وقت آیاتو بڑے جاگیر دار اور سرمایہ داروں کو ٹکٹ دئیے گئے کام نہیں کرتے جھوٹ اور گالیاں دیتے ہو ایسے شخص کو لوگ وزیر اعظم بنائیں گے میرے حلقے کے چار ٹکڑے کئے گئے ان کو بتا دینا چاہتا ہوں چھوٹے گھر اور غریب کا ووٹ برابر ہے اس حلقے کی آبادیاں ہمارا پھر ساتھ دے گی جس کو حلقے اور گلیوں کا پتہ نہیں کام کیا کرے گااگر وہ جیت گیا تو بنی گالہ میں کون جائے گا والٹن روڈ باب پاکستان بن جاتا لیکن بار بار کٹہرے میں کھڑا کیاجائے گا تو کون کام کریگا ہم مار بھی کھاتے ہیں گالیاں بھی سنتے ہیں لیکن عوام کی خدمت بھی کرتے ہیںجو قومی زندگی میں تبدیلی لاتے ہیں وہ کرپٹ نہیں ہوتے ۔

انہوں نے کہا کہ 25جولائی کا الیکشن عام نہیں ایک طرف ناچنے والے تو دوسرا پاکستان کا کلچر ہے لوگ بے حیائی کی بات کرنے والوں کو ووٹ نہیں دیں گے عوام دوبارہ ن لیگ کو ووٹ دیں تاکہ شہبازشریف کو وزیر اعظم لائیں پاکستان کو شہبازشریف کی ضرورت ہے اس بار ن لیگ آ گئی تو ملک میں ڈیمزبنائیں گے لاہور کی طرح چاروں صوبوں کو بنائیں پل اور سڑکوں کاجال بچھائیں گے اور ریل کا پہیہ تیز کرکے کراچی دس گھنٹے میں پہنچائیں گے سی پیک کے ذریعے روزگارلائیں گے میٹرو اور اورنج لائن ملک بھر میں بنائیں گے اداروں سے محاذ ارائی نہیں کرنا چاہتے اور نہ ہی کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت میں دوبارہ آئے تو سیاسی مخالفین کو میز پر بٹھا کر قومی ایجنڈا بنائیں گے عدلیہ اور فوج سے لڑائی نہیں لیکن نوازشریف کے خلاف فیصلے درست نہیں ہیں کسی کو غدارکو تو کسی کو محب وطن قرار دیاگیاالیکشن سے بڑا احتساب کوئی نہیں کام کامقابلہ گالی کے ساتھ ہے شہبازشریف کو کہہ دیا اگر حکومت آئی تو والٹن روڈ کا نالہ پرپارک بنائیں گے اگر تمہیں الیکشن کا شوق ہے تو جہاز اور بنی گالہ سے نیچے آئو لوگوں کے مسائل کا پتہ نہیں چارٹر جہاز سے چڑھتے اترتے ہیں ذاتی حملہ نہیں کرنا ہے عمران خان پر کوئی اعتراض نہیں اٹھایااپنی عوامی خدمت اور عمران کی سیاست پر بات کریں گے۔