اسرائیلی پارلیمنٹ کا صہیونی جرائم کو بے نقاب کرنیوالے فلسطینیوں کو کم از کم دس سال قید دینے پر غور

قانون کا مقصد صہیونی ریاست کے مکروہ چہرے کو چھپانے اور جرائم پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے ، عرب رکن پارلیمنٹ یوسف جبارین

جمعرات 21 جون 2018 17:30

مقبوضہ بیت المقدس (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات 21 جون 2018ء)اسرائیلی پارلیمنٹ نے ایک نئے آئینی بل پربحث اور رائے شماری کا عمل شروع کیا ہے جس کے تحت اسرائیلی فوج کے جنگی جرائم کو بے نقاب کرنے والے فلسطینیوں کو کم سے کم دس سال قید کی سزا دی جاسکے گی۔اطلاعات کے مطابق گزشتہ روز اس نام نہاد آئینی بل پر رائے شماری کی گئی۔

رائے شماری کے دوران 45 ارکان نے اس کی حمایت جب کہ 42 نے مخالفت کی۔پارلیمنٹ میں ابتدائی رائے شماری میں منظور ہونیوالے آئینی بل میں کہا گیا ہے کہ جو شخص فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جرائم کی توثیق کرے گا یا اس کے ثبوت مہیا کرے اس کے خلاف سخت ترین عدالتی کارروائی کی جائے گی اور ایسے شخص کو کم سے کم 10 سال قید کی سزا ہوگی۔

(جاری ہے)

اس موقع پرعرب سیاسی الائنس کے رہنما اور رکن پارلیمنٹ یوسف جبارین نے مذکورہ مسودہ قانون پر شدید تنقید کی اور کہا کہ اس قانون کا مقصد صہیونی ریاست کے مکروہ چہرے کو چھپانے اور جرائم پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے۔

انہوں نے کہا کہ صہیونی فوج آئے روز فلسطینیوں کے خلاف سنگین جرائم کی مرتکب ہو رہی ہے۔ نہتے فلسطینیوں کو بیرحمی کے ساتھ شہید، زخمی اور گرفتار کرکے انہیں اذیتیں دی جاتی ہیں۔ اس قانون کے ذریعے صہیونی جلادوں کو فلسطینی قوم کے خلاف جرائم کے لیے مزید چھوٹ دینا اور جرائم کی پردہ پوشی کرنا ہے۔

متعلقہ عنوان :