سعودی عرب:کار سوار خواتین مُلک کی معاشی ترقی میں اضافے کا باعث بنیں گی

خواتین کی ڈرائیونگ پر سے پابندی اُٹھنے کا تاریخی لمحہ صرف دو دِن کی دُوری پر

جمعہ 22 جون 2018 15:15

جدہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ 22 جون 2018ء) سعودی ماہرین کا کہنا ہے کہ خواتین پر سے ڈرائیونگ کی پابندی کا خاتمہ ہونے سے نہ صرف خواتین کی مختلف شعبوں میں شمولیت ہو گی بلکہ اُن کے لیے نئی ملازمتوں کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ گاڑی چلانے پر پابندی کے سبب خواتین مُلک کی افرادی قوت میں موثر نمائندگی کرنے سے قاصر تھیں۔

کئی عشروں پر محیط اس پابندی کے اُٹھنے سے لاکھوں سعودی خواتین کے معاشی حالات میں اُس وقت بہتری ہو گی جب وہ مختلف شعبوں میں ملازمتیں کر سکیں گی اور اپنا کاروبار بھی چلا سکیں گی۔ مملکت میں واقع مشہور بیوٹی سیلون کی بے شمار شاخوں کی مالک تغرید غزالہ کا کہنا ہے کہ کاروباری خواتین کے لیے پابندی کا خاتمہ بہت بڑا اقدام ہے۔

(جاری ہے)

’’میرے پاس کئی ڈرائیورز ہیں جنہیں میں تنخواہ کی مد میں اچھی خاصی رقم دیتی ہوں۔

لیکن پابندی کا خاتمہ ہونے کے بعد مجھے ان میں سے کسی کی مزید ضرورت نہیں رہے گی۔ میری کمائی میں بچت کی مد میں اضافہ ہو گا۔ جس کے باعث میں اپنے کاروبار کو مزید وسعت دے سکوں گی۔ ‘‘ مملکت میں اس وقت خواتین افرادی قوت میں 31 فیصد کو بے روزگاری کا سامنا ہے۔ مُلک میں موجود 60 لاکھ کی افرادی قوت میں اُن کا حصّہ صرف 23 فیصد ہے۔ کیونکہ خواتین کی ڈرائیونگ پر پابندی کے باعث اُن کی نقل و حرکت محدود ہو کر رہی گئی ہے۔

اس وقت مملکت بھر میں تعلیم یافتہ خواتین کی ایک بڑی تعداد ڈرائیونگ پر پابندی کے باعث ہی بے روزگار ہے۔ ایک سروے کے مطابق پابندی کے اُٹھنے کے بعد 2020ء تک سعودی خواتین ڈرائیورز کی تعداد تیس لاکھ تک جا پہنچے گی۔ خواتین کے خود گاڑی چلانے کی صورت میں بہت سارے غیر مُلکی ڈرائیورز کی ملازمتیں ختم ہو جائیں گی۔ جس کے باعث ڈرائیوروں کی تنخواہوں‘ اُن کی رہائش اور ہیلتھ انشورنس پر اُٹھنے والے بھاری اخراجات کے خاتمے سے سعودی گھرانوں کی مالی حالت میں بہتری واقع ہو گی۔

متعلقہ عنوان :