عراقی سپریم کورٹ کاعام انتخابات کے ووٹوں کی ہاتھوں سے دوبارہ گنتی کا حکم

اعلیٰ عدلیہ کا بیرون ملک شہریوں اورداعش مخالف جنگ میں بے گھر افراد کے ووٹوں کو منسوخ کرنے سے بھی انکار

جمعہ 22 جون 2018 11:40

بغداد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ 22 جون 2018ء)عراق کی عدالتِ عظمیٰ نے 12 مئی کو منعقدہ پارلیمانی انتخابات میں ڈالے گئے تمام ووٹوں کی ہاتھوں سے گنتی کی توثیق کردی ہے لیکن بیرون ملک ڈالے گئے ووٹوں اور داعش کے خلاف جنگ میں بے گھر ہونے والے افراد کے ووٹوں کو منسوخ کرنے سے انکار کردیا ہے۔عدالت عظمیٰ سے قبل پارلیمان نے ووٹوں کی ہاتھوں سے دوبارہ گنتی کے لیے ایک قانون منظور کیا تھا اور صدر فواد معصوم اور قومی الیکشن کمیشن کے اقدامات کو انتخابات میں سیاسی مداخلت قراردیا تھا۔

عرب ٹی وی کے مطابق پارلیمانی انتخابات میں شکست سے دوچار ہونے والی سیاسی جماعتیں اور موجودہ ارکان اسمبلی ووٹوں کی دوبارہ گنتی یا پھر سرے سے نئے انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

موجودہ پارلیمان کے دو تہائی ارکان انتخابات میں شکست سے دوچار ہوگئے تھے یا پھر انھو ں نے انتخابات میں حصہ نہیں لیا تھا۔سپریم کورٹ نے قراردیا ہے کہ پارلیمان کی ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے لیے قانون سازی آئینی ہے ۔

اس نے آزاد الیکشن کمیشن کی جگہ نو ججوں پر مشتمل ایک آزاد پینل کے قیام کے حکم کی بھی توثیق کی ہے۔یہ پینل کل ڈالے گئے قریباً ایک کروڑ دس لاکھ ووٹوں کی دوبارہ ہاتھوں سے گنتی کے عمل کی نگرانی کرے گا۔الیکشن کمیشن نے انتخابی عمل میں فراڈ کے الزامات کو مسترد کردیا تھا اور اپنے طور پر دوبارہ گنتی کرانے سے انکار کردیا تھا۔عدالتِ عظمیٰ نے تارکِ وطن عراقیوں ، بے گھر افراد اور خود مختار علاقے کردستان کی مسلح افواج کے اہلکاروں کے ڈالے گئے ووٹوں کو کالعدم قرار دینے کی اپیل مسترد کردی ہے۔

عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس مدحت المحمود نے قراردیا کہ اگر ایسا کیا جاتا ہے کہ یہ قانونی طور پر ووٹ ڈالنے والے ووٹروں کے ساتھ ناانصافی ہوگی۔بغداد میں ایک گودام میں ، جہاں بیلٹ باکس رکھے ہوئے تھے، اس ماہ کے اوائل میں آگ لگ گئی تھی۔ عراقی حکام کا کہنا ہے کہ آتش زدگی کے اس واقعے میں بیلٹ باکسوں کا کوئی نقصان نہیں ہوا تھا اور انھیں پہلے ہی محفوظ جگہ پر منتقل کردیا گیا تھا۔