چین میں لاکھوں مسلمانوں کے لیے سیاسی تربیتی کیمپوں کا قیام

کیمپوں میں تقریباً دو لاکھ مسلمانوں کو ذہنی تبدیلی کے لیے بند کر کے رکھا گیا ہے،معروف محقق ایڈریان زینس

ہفتہ 23 جون 2018 12:44

بیجنگ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ ہفتہ 23 جون 2018ء)رپورٹوں کے مطابق بیجنگ حکومت نے مسلم اکثریتی علاقے سنکیانگ میں مسلمانوں کی از سر نو ذہنی تربیت کے لیے خصوصی کیمپ قائم کر رکھے ہیں۔ ایسے کیمپوں میں تقریباً دو لاکھ مسلمانوں کو ذہنی تبدیلی کے لیے بند کر کے رکھا گیا ہے۔معروف محقق ایڈریان زینس نے جرمن ریڈیو کو بتایاکہ ایسے کیمپوں کے حوالے سے اطلاعات مقامی میڈیا سے دستیاب ہوئی ہیں۔

ان میں سرکاری میڈیا کی ملفوف رپورٹوں کے ساتھ ساتھ اعلیٰ سطحی حکام کے دوروں اور اٴْن کے بیانات سے متعلق رپورٹیں بھی شامل ہیں۔ ایسا بھی بتایا جاتا ہے کہ چینی حکام سنکیانگ کے ایغور مسلمانوں کو سفری پاسپورٹ جاری کرنے سے قبل اٴْن کے ڈی این اے کے نمونے کا ریکارڈ بھی جمع کر رہی ہے۔

(جاری ہے)

ایڈریان زینس کا کہنا تھاکہ سنکیانگ کے ایغور مسلمانوں کو جبر کے حالات کا سامنا ہے اور اس تناظر میں حکومت نے کیمپوں کو تین مختلف سطحوں پر قائم کر رکھا ہے۔

ان کیمپوں کو دیہات، قصبے اور شہر کے لیول پر قائم کیا گیا ہے۔ ان میں رکھے جانے والے افراد کے ساتھ سلوک بھی اٴْن کے عقائد کی شدت کے حوالے سے کیا جاتا ہے۔ ان کیمپوں سے مقامی حکومت بیجنگ کو ایسا تاثر دینا چاہتی ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف مؤثر اقدامات جاری رکھے ہوئے ہے۔ریسرچر زینس کے مطابق ان کیمپوں کا انتظام و انصرام کا معاملہ خفیہ رکھا گیا ہے۔

سن 2017 میں ان کیمپوں کے لیے ملازمتیں فراہم کی گئی تھیں۔ ان میں ڈرائیور، ٹیچر، سکیورٹی اہلکار یا تربیت دینے والوں کی نوکریاں عام کی گئی تھیں۔ ان نوکریوں کے لیے حکام نے کوئی بنیادی تجربہ بھی طلب نہیں کیا اور اسی بات نے انہیں مشکوک کیا تھا۔ ملازمتوں کے لیے ہان نسل کے چینیوں کو ترجیح دی گئی تھی۔انہی فراہم کردہ نوکریوں سے یہ اندازے لگائے گئے کہ سیاسی تربیت کے کیمپوں کی تعمیر نو کا سلسلہ شروع ہے۔

ایسے کیمپوں کے لیے دیواروں کے ساتھ خاردار باڑ، مخصوص کھڑکیاں اور سکیورٹی کیمرے بھی نصب کرنے کی درخواست بھی حکامِ بالا کو بھیجی گئی ہے۔ اس باعث خیال کیا گیا ہے کہ مقامی حکومت کی توجہ زیادہ سے زیادہ ایغور مسلمانوں کی سیاسی تربیت کرنے پر مرکوز ہے۔ایڈریان زینس کے مطابق ایسی رپورٹیں موصول ہوئی ہیں جن کے مطابق کم سے کم دو لاکھ افراد جو ذہنی تبدیلی کے عمل سے گزر رہے ہیں۔ اٴْن کا یہ بھی کہنا تھا کہ حتمی تعداد کی تصدیق نہیں کی جا سکتی۔

متعلقہ عنوان :