سپریم کورٹ ، جعلی ڈگری کیس میں سابق رکن اسمبلی نذیرجٹ کی تاحیات نااہلی کا فیصلہ بر قرار ، نظر ثانی کی اپیل خارج

منگل 26 جون 2018 23:25

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل 26 جون 2018ء) سپریم کورٹ نے جعلی ڈگری کیس میں بورے والا سے سابق رکن اسمبلی نذیرجٹ کی تاحیات نااہلی کا فیصلہ بر قرار رکھتے ہوئے اس حوالے سے دائر نظر ثانی کی اپیل خارج کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت نے آرٹیکل 62 F,1میں تاحیات نااہلی کی مدت کا تعین کردیا ہے ،نذیر جٹ جعلی ڈگری کی وجہ سے غیرصادق اورغیرآمین قرارپائے ہیں ان کی تاحیات نااہلی کافیصلہ درست ہے ۔

منگل کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سابق رکن قومی اسمبلی نذیرجٹ کی نااہلی کے فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیل کی سماعت کی ۔ اس موقع پر درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں پیش ہوکر موقف اپنایا کہ ان کے موکل کیخلاف غلط بیانی کا کوئی ڈیکلریشن موجود نہیں نذیرجٹ نے اسمبلی رکنیت سے استعفی دیدیا تھا۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ نے جمشید دستی کو انتخابات لڑنے کی اجازت دی تھی اس لئے استدعا ہے کہ میرے موکل کی نااہلی کے فیصلے پرنظرثانی کرکے ان کوبھی الیکشن لڑنے کی اجازت دی جائے ، جس پر چیف جسٹس نے واضح کیا کہ جعلی ڈگری کے باعث عدلیہ کی طرف سے کئی ارکان نااہل ہوئے ہیں تاہم عدالت نے آرٹیکل باسٹھ ون ایف میں تاحیات نااہلی کی مدت کا تعین کردیا ہے اورنذیر جٹ بھی جعلی ڈگری پرغیرصادق وآمین قرارپا چکے ہیں ،متعلقہ عدالت کا واضح فیصلہ موجود ہے ۔

فاضل وکیل نے کہاکہ نذیر جٹ کیخلاف ڈیکلریشن کے بغیرباسٹھ ون ایف لگایا گیا توچیف جسٹس نے کہا کہ نذیر جٹ اپنی ڈگری کو درست ثابت نہیں کرسکے سپریم کورٹ کا فیصلہ ڈیکلریشن ہی ہوتا ہے ۔ بعد ازاں عدالت نے نااہلی کا فیصلہ برقراررکھتے ہوئے نظرثانی کی اپیل خارج کردی۔