ملکی تاریخ میں پہلی بار پانی کا بحران شدت اختیارکر گیا

ملک کے بڑے ڈیموں میں پانی کی سطح ڈیڈ لیول پر پہنچ گئی صوبوں سی25 سی30 فیصد پانی کا کٹ لگانے کا فیصلہ کرلیا،ترجمان ارسا اگست میں زیادہ بارشیں نہ ہوئیں تو فصلوں پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے ،خالد رانا

پیر 9 جولائی 2018 22:56

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ پیر 9 جولائی 2018ء) ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ پانی کا بحران شدت اختیار کرنے لگاملک کے بڑے ڈیموں میں پانی سطح ڈیڈ لیول پر پہنچ گئی ڈیموں میں ذخائر کی گنجائش بھی مسلسل کم ہونے لگی،صوبوں کو25 سی30 فیصد کٹ لگانے کا فیصلہ کرلیا گیا، پانی کے بحران پر قابو پانے کے لیے نئے ڈیم کی تعمیر ناگزیر قرار تفصیلات کے مطابق منگلا زریں پانی کی سطح 1122فٹ ،پانی کا ذخیرہ انتہائی کم 1242 فٹ چشمہ جھیل میں پانی ایک لاکھ 81ہزار فٹ رہ گیا ملک میں پانی کے ذخائر میں انتہائی حد تک کمی کے باعث تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح ڈیڈ لیول پر پہنچ گئی پانی کی سطح 1386 فٹ رکارڈ کی گئی تربیلا ڈیم میں پانی کی آمد ایک لاکھ ایک ہزار اخراج 95 ہزار پانج سو کیوسک رکارڈ کیا گیا منگلا ڈیم میں پانی کی سطح 1122 فٹ رکارڈ کی گئی جبکہ نیلم جہلم میں پانی ذخیرہ کرنے کا کوئی نظام موجود نہیں ہے اس حوالے سے جب ارسا کے ترجمان سے رابطہ کیا گیا تو ارسا کے ترجمان خالد رانا کا کہنا تھا کہ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پانی کا بحران اس شدت سے آیا ہے اس سے قبل ڈیموں میں پانی کی سطح اس حد تک کبھی پہلے نہیں گری ۔

(جاری ہے)

خالد رانا نے بتایا کہ 10سے 15 فیصد صوبوں کو کٹ لگانا کا فیصلہ کیا گیا ہے مون سون کا موسم بھی آرہا ہے اگر یہ اچھا برسے گا تو یہ کٹ کم لگایا جائے گا اگر بارشیں روٹین سے ہوئیں تو پانی کی کمی پوری نہیں ہوگی اور یہ کٹ 25 سے 30 فیصد ہوسکتا ہے جولائی میں کبھی پانی میں اس قدر کمی نہیں ہوئی ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال جولائی میں ہمارے پاس7ملین ایکٹر فٹ کا پانی کا ذخیرہ موجود تھا انہوں نے بتایا کہ 6سے ساڈے 6ملین پانی کا ذخیرہ موجود ہوتا ہے جبکہ اس تربیلا دیم میں پانی کا ذخیرہ صفر پر پہنچ چکا ہے برف باری کم ہونا درجہ حرارت بھی کم ہے جس کے باعث برف اس طرح سے نہیں پگل رہی ارسا کے ترجمان کا کہنا تھا کہ منگلا کو بھرنے کے لئے غیر معمولی بارشوں کی ضرورت ہے جبکہ تربیلا کو بھرنے کے لئے ایک سے ڈیڑہ ماہ کا ٹائم درکار ہے جولائی اور آگست میں اچھی بارشیں نہیں ہوتی تو اس سے آئندہ ہونے والی فصلوں پر گیرے اثرات مرتب ہو ں گیجسے حریف اور ربی کی فصلیں شدید متاثر ہونگی جن میں شگر کین ،کاٹن چاول،وغیر پر شدید اثرات پڑیں گے اس مرتبہ پانی کے باؤمیں تاریخ کی سب سے بڑی کمی ہوئی ہے اس کی سب سے بڑی وجہ موسمیاتی تبدیلی ہے بے دریغ درختوں کی کٹائی سے موسمیائی تبدیلی کے اثرارت مرتب ہوئے ہیں ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ جب تک نئے ڈیموں کی تعمیر نہیں ہوگی پانی کے بحران پر قابو پانا مشکل ہے پہلے سال حریف میں 10سے 12ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کی کنجائش نہ ہونے کی وجہ سے پھنک دیا تھا اگر ہمارے پاس وہ پانی ذخیرہ ہوتا تو آج حریف اور ربی دونوں کیلئے پانی کا ذخیرہ کافی ہوتا واضح رہے کہ ڈیموں کی صفائی کے حوالے سے چائنہ سے اسٹیڈی کروائی گئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ پرانے ڈیموں سے ریت مٹی نکالنے اور انہیں صاف کرنے سے نئے دیم بنانا آسان ہے ہر جگہ بے دریغ درخت کاٹنے سے ریت اور مٹی کے باؤ زیادہ ہوتا ہے جس سے ڈیم بھرجاتے ہیں اور اس سے براہ راست موسمیاتی تبدیلی پر اثرات مرتب ہوتے ہیں تربیلا میں سالانہ 5لاکھ ٹن جمع ہوتی ہے جسے نکالنا ممکن نہیں ریت کے اس باؤ کو روکنے کیلئے سب سے بہترین طریقہ نئے درخت لگانا ہے جس پر عمل نہیں کیا جارہا وارٹر شیڈ مینجمنٹ کا ادارہ 18 ویں ترمیم سے قبل واپڈا کے ماتحت تھا 18ویں ترمیم کے بعد اب صوبوں کے پاس چلا گیا ہے اور اس پر اس طریقے سے کام نہیں کررہے جس کے باعث ڈیموں میں ریت اور مٹی زیادہ مقدار میں جمع ہورہی ہے جس سے پانی ذخیرہ کرنے کی کنجائش میں بھی مسلسل کم ہوتی جارہی ہے ارسا کے مطابق تربیلا ڈیم میں پانی کا قابل استعمال ذخیرہ بلکل ختم ہوچکا ہے تربیلا ڈیم کا ڈیڈ لیول 1386 فٹہے جبکہ انتہائی لیو1550 فٹ ہے تربیلا ڈیم میں پانی کی آمد اور اخراج برابر ہے تربیلا ڈیم میں پانی کی آمد ایک لاکھ15ہزار کیوسک ہے جبکہ پانی کا اخراج 95 ہزار پانچ سو کی سطح رکارڈ کیا گیا ہے منگلا ڈیم میں پانی کی سطح 11سو 22فٹ ہے جبکہ پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 1242فٹ ہے منگلا ڈیم کا ڈیڈ لیول 1050 فٹ ہے اور 8 لاکھ 59 ہزار ایکڑ فٹ پانی کا ذخیرہ موجود ہے چشمہ جھیل میں پانی کی سطح 644 فٹ ہے جبکہ پانی کا ذخیرہ ایک لاکھ 18ہزار ایکڑ فٹ ہے چشمہ کے مقام پر پانی کی آمد ایک لاکھ87 ہزار 900کیو سک ہے