جنگ زدہ ملک کی تعمیرِ نو اولین ترجیح ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھی جائے گی، شامی صدر

شام میں جنگ سے متعلق نقصانات کا تخمینہ 226 ارب ڈالرز لگایاگیا ہے، عالمی بنک

منگل 10 جولائی 2018 18:14

دمشق(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل 10 جولائی 2018ء)شامی صدر بشارالاسد نے کہا ہے کہ جنگ زدہ ملک کی تعمیرِ نو اولین ترجیح ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھی جائے گی،شام میں جنگ سے متعلق نقصانات کا تخمینہ 226 ارب ڈالرز لگایاگیا ہے۔ بین الاقوامی میڈیا کے مطابق شامی صدر بشارالاسد نے کہا ہے کہ جنگ زدہ ملک کی تعمیرِ نو ان کی اولین ترجیح ہے مگر ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ بھی جاری رکھی جائے گی۔

وہ سوموار کو دارالحکومت دمشق میں شامی سفارت کاروں کے ایک اجتماع میں گفتگو کررہے تھے۔اس موقع پر شامی وزیر خارجہ ولید المعلم بھی موجود تھے۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ ان کی حکومت ترمیمی قانون سازی ، دہشت گردی کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے مہاجرین کی واپسی اور معطل سیاسی عمل کو دوبارہ بحال کرنے کے لیے اقدامات کرے گی۔

(جاری ہے)

شام 2011 سے خانہ جنگی اور جنگ کا شکار ہے۔

شامی صدر کے خلاف اس سال کے اوائل میں احتجاجی مظاہروں سے پرامن تحریک کا آغاز ہوا تھا لیکن اسد حکومت کے نہتے مظاہرین کے خلاف مسلح کریک ڈان سے اس نے بہت جلد تشدد کا رخ اختیار کر لیا تھا اور اب گذشتہ سات سال سے جاری لڑائی کے نتیجے میں ملک کا ڈھانچا ، اسکول ، اسپتال ،سرکاری عمارتیں اور دفاتر تباہ ہوچکے ہیں ۔2017 میں عالمی بنک نے شام میں جنگ سے متعلق نقصانات کا تخمینہ 226 ارب ڈالرز لگایا تھا اور یہ رقم جنگ سے قبل ملک کی مجموعی قومی پیداوار کے حجم سے چار گنا زیادہ تھی۔مغربی ممالک کے اعلی عہدے دار وں کا اس بات پر اصرار رہا ہے کہ وہ بشار الاسد کی اقتدار سے رخصتی اور قابلِ اعتبار انتقالِ اقتدار کے بغیر شام کی تعمیر نو میں کوئی مدد نہیں کریں گے۔

متعلقہ عنوان :