بھارت میں لڑکیوں کے ختنے کا معاملہ، سپریم کورٹ برہم

بچیوں کے ساتھ اس عمل کو پاکسو ایکٹ کی خلاف ورزی تصور کیا جاسکتا ہے،سپریم کورٹ

منگل 10 جولائی 2018 18:19

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل 10 جولائی 2018ء)بھارتی سپریم کورٹ نے لڑکیوں کے ختنے کے معاملے پر سخت موقف اختیار کر لیا، بچیوں کے ساتھ اس قسم کے عمل کو پاکسو ایکٹ کی خلاف ورزی تصور کیا جاسکتا ہے،عورت کے ختنہ کو پہلی نظر میں غلط قراردے دیا۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ نے لڑکیوں کے ختنے کے معاملے پر سخت موقف اختیار کر لیا، بچیوں کے ساتھ اس قسم کے عمل کو پاکسو ایکٹ کی خلاف ورزی تصور کیا جاسکتا ہے،عورت کے ختنہ کو پہلی نظر میں غلط قراردے دیا۔

تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ بوہرا فرقہ میں لڑکیوں کے ختنہ کئے جانے کے رواج کیخلاف دائر درخواست پرسپریم کورٹ 16جولائی کو سماعت کریگی۔عدالت عظمی نے اس رواج پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بچیوں کے ساتھ اس قسم کے عمل کو پاکسو ایکٹ کی خلاف ورزی تصور کیا جاسکتا ہے۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ نے عورت کے ختنہ کو پہلی نظر میں غلط قراردیا۔سپریم کورٹ نے ختنہ کے رواج پر مرکزی حکومت سے رائے طلب کی ہے۔

سماعت کے دوران اٹارنی جنرل وینو گوپال نے کہا کہ مذہبی رسم و رواج پر عمل کرنے کیلئے حدود مقررہیں۔یہ صحت کیلئے نقصان دہ نہیں ہونا چاہئے۔ جیسے کسی زمانے میں ستی کے رواج کو مذہب کا حصہ تصور کیا جارہا تھاتاہم اس پر پابندی عائد کی گئی ۔چیف جسٹس دیپک مشرا کی صدارت والی بنچ نے کہا کہ اس رواج سے بچی کو ایسا نقصان پہنچتا ہے جس کی تلافی ممکن نہیں۔ اس پر پابندی عائد ہونی چاہئے۔ وینو گوپال نے بنچ سے کہا کہ امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا اور افریقی ممالک میں عورتوں کے ختنے پر پابندی عائدکی جاچکی ہے۔