نواز شریف اور مریم نواز شہباز شریف اور لیگی رہنمائوں کی قیادت میں ریلی ائرپورٹ نہ پہنچنے پر شدید برہم

معلوم نہیں کہ شہباز شریف نے کس کے کہنے پر پلان تبدیل کیا اگر کارکنوں کو روکا جا رہا تھا تو ن لیگ کے رہنمائ ہی ایئر پورٹ آجاتے مگر ایسابھی نہیں کیا گیا جس پر انھیں افسوس ہے،نواز شریف شہباز شریف چونکہ مقتدر اداروں سے بھی رابطے میں تھے انہوں نے ریلی کی انتظامیہ سے اجازت حاصل بھی نہیں کی تھی اس لئے انھیں صرف لاہور کی سڑکوں تک محدود رہنے کا مشورہ دیا گیا جو انہوں نے مان لیا،دیگر سینئر لیگی قیادت بھی اس پلان سے بے خبر رہی شہباز شریف نے نواز شریف کو سیاسی دھوکہ دیا اگر کارکن ایئر پورٹ نہیں جا سکتے تھے تو رہنمائ تو جا سکتے تھے انھیں کوئی ایئر پورٹ کے اندر جانے سے روکتا بھی نہیں، اعتزاز احسن

ہفتہ 14 جولائی 2018 19:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ ہفتہ 14 جولائی 2018ء) ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ سابق وزیر اعظم نواز شریف طے شدہ حکمت عملی کے باوجود اپنے بھائی شہباز شریف اور لیگی رہنمائوں کی قیادت میں ریلی کے لاہور ایئر پورٹ پر نہ پہنچنے پر شدید برہم ہیں اور کہا ہے کہ انھیں معلوم نہیں کہ شہباز شریف نے کس کے کہنے پر پلان تبدیل کیا اگر کارکنوں کو روکا جا رہا تھا تو ن لیگ کے رہنمائ ہی ایئر پورٹ آجاتے مگر ایسا بھی نہیں کیا گیا جس پر انھیں افسوس ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ مریم نواز بھی اس ساری صورت حال پر غصے میں ہیں۔

(جاری ہے)

ن لیگ کے ایک سینئر رہنمائ کے مطابق نواز شریف کی ہدایت پر یہ حکمت عملی بنائی گئی تھی کہ وہ لاہور ایئر پورٹ پر اتریں گے اور شہباز شریف کی قیادت میں آنے والی ریلی سے خطاب کرنے کے بعد گرفتاری دے دین گے تاکہ ن لیگ بھرپور عوامی قوت کا مظاہرہ کر سکے اس حکمت عملی کے تحت ہی شہباز شریف نماز جمعہ کے بعد لاہور کی سڑکوں پر نکلے جہاں دیگر شہروں سے آنے والے قافلے بھی اکر ملتے رہے مگر وہ چھ گھنٹوں تک سڑکوں پر ہی رہے اور ایئر پورٹ نہ پہنچے حالانکہ وہ نواز شریف سے مسلسل رابطے میں تھے اورانھیں بتا رہے تھے کہ وہ ان کی امد سے قبل ایئر پورٹ پہنچ جائین گے مگر جب نواز شریف لاہور پہنچنے تو انہوں نے دوبارہ ریلی کا پوچھا تو انھیں بتایا گیا کہ ابھی ریلی ایئر پورٹ نہیں پہنچی جس پر نواز شریف مایوس ہوگئے اور انہوں نے جہاز سے نیچے اترنے اور گرفتاری دینے کا فیصلہ کیاا اور یوں ان کا عوامی طاقت کا مظاہرہ کرنے والوں سے خطاب کا خواب پورا نہ ہوسکا ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف چونکہ مقتدر اداروں سے بھی رابطے میں تھے اور انہوں نے ریلی کی انتطامیہ سے اجازت حاصل بھی نہیں کی تھی اس لئے انھیں صرف لاہور کی سڑکوں تک محدود رہنے کا مشورہ دیا گیا جو انہوں نے مان لیا اور اس حکمت عملی میں تبدیلی کا انہوں نے کسی کو نہیں بتایا حتی کہ جو دیگر رہنما جن میں ایاز صادق، سعد رفیق ، شاہد خاقان عباسی ،خواجہ آصف، خرم دستگیر ، جاوید لطیف اور رانا تنویر و غیر ہ شامل تھے وہ بھی اس پلان میں تبدیلی سے اگاہ نہ تھے ذرائع کا کہنا ہے کہ کارکن تو کارکن کوئی رہنمائ بھی لاہور سے ایئر پورٹ نہ جا سکا کیونکہ اس کا کنٹرول قانون نافذ کرنے والے اداروں کے پاس تھا صرف ایک لیڈر ایئر پورٹ پہنچا وہ مشاہد اللہ خان تھا جو جہاز سے کراچی سے لاہور ایا مگر انھیں نواز شریف سے ملنے نہیں دیا گیا اس ساری صورت حال میں سینیٹ میں سابق اپوزیشن لیڈر اعتراز احسن کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ شہباز شریف نے نواز شریف کو سیاسی دھوکہ دیا اگر کارکن ایئر پورٹ نہیں جا سکتے تھے تو رہنمائ تو جا سکتے تھے انھیں کوئی ایئر پورٹ کے اندر جانے سے روکتا بھی نہیں مگر انہوں نے بھی ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا صرف مشاہد اللہ نے بہادری کا مظاہرہ کیا