کچھ بھی ہو جائے ہم انتخابات کا بائیکاٹ نہیں کریں گے،بلاول بھٹو زرداری

دہشت گرد تنظیمیں کھل کر مہم چلا سکتی ہیںاور جمہوری قوتوں کے لئے پابندیاں ہو ں تو ملک کے لئے نقصان ہو گا،نگران حکومتوں کا جھکاؤ بھی ایک طرف نظر آ رہا ہے،تمام مسائل کا حل صرف پارلیمنٹ سے ہی نکل سکتا ہے،چیئرمین پیپلز پارٹی کی نجی ٹی وی کو انٹرویو

ہفتہ 14 جولائی 2018 23:55

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ ہفتہ 14 جولائی 2018ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی انتخابات کا بائیکاٹ کرے گی نہ ہی انتخابات میں تاخیر کی حامی ہے۔ ن لیگ اور تحریک انصاف سے ملک کر حکومت نہیں بنائیں گے، مخلوط حکومت بنی تو آصف زرداری وزیراعظم کے امیدوار ہوں گے ،جب پارلیمنٹ کو اہمیت نہ دی جائے میڈیا آزاد ہو سیاسی سرگرمیاں محدود ہوں تو جمہوریت کو نقصان ہو تاہے۔

نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹر ویو میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ انتخابات میں مہم کے لئے میدان صاف نہیں مل رہا، اے این پی کے بشیر بلورکو سابقہ اور ہارون بلور کو موجودہ انتخابات کے دوران شہید کر دیا گیا انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور دیگر جماعتوں کے کارکنوں کو تحریک انصاف اور جی ڈی اے میں جانے کے لئے تنگ کیا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

خود میر اراستہ روکا گیا ہمیں میڈیا میں جگہ نہیں ملتی مگر ہمارے خلاف کیے جانے والے پراپنگڈہ کو بہت زیادہ جگہ ملتی ہے انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز عمران خان کو جانے کی اجاز ت ملی مگر مجھے نہیں ملی، نگران حکومتوں کا جھکاؤ بھی ایک طرف نظر آ رہا ہے جمہوریت میں سب کو برابر مواقع ملنے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو نے اس ملک جمہوریت اور عوام کے لئے جان دی 2013 میں بھی ہمیں انتخابی مہم چلانے کا موقع نہیں ملا ۔ دہشت گرد تنظیمیں کھل کر مہم چلا سکتی ہیںاور جمہوری قوتوں کے لئے پابندیاں ہو ں تو ملک کے لئے نقصان ہو گا انہوں نے کہا کہ کچھ بھی ہو جائے ہم انتخابات کا بائیکاٹ نہیں کریں گے اگر ہم دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف متحد ہو تے تو اس نہج پر نہ پہنچتے ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت کو نقصان اس وقت پہنچا ہے جب پارلیمنٹ کو اہمیت نہیں دی جاتی جب میڈیا آزاد نہیں ہوتا سیاستدانوں کو سیاسی سر گرمیوں کی اجازت نہیں ہوتی انہوں نے کہا کہ مجھے خطرات درپیش ہیں لیکن میرے پاس کوئی آپشن نہیں ،میں لندن جا کر نہیں بیٹھ سکتا میں تمام مشکلات کے باوجود انتخابات کے ذریعے پارلیمنٹ میں جانا چاہتا ہوں کیوں کہ ان تمام مسائل کا حل صرف پارلیمنٹ سے ہی نکل سکتا ہے ۔

ایک سوال پربلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی انتخابات میں کسی صورت بھی تاخیر نہیں چاہتی ہے انتخابات بر وقت 25 جولائی کو ہی ہونا چاہئے بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ انتخابات کے لئے الیکشن کمیشن کا اپنا سٹاف ہونا چاہئے جو ابھی نہیں ہے، الیکشن کمیشن نے فوج کو صرف سیکیورٹی کا کردار دیا ہے جو محدود ہونا چاہئے انہوںنے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے ہمیشہ غربت کے خاتمے کے لئے کام کیا ۔

ہم نے بے نظیر بھٹو انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعی8 لاکھ خاندانوں کو غربت سے نکالا ہم نے سندھ بھر میں مفت علاج کے لئے ہسپتال کھولے ہیں پیپلزپارٹی آج بھی غریبوں کی جماعت ہے اور غریب عوام کے لئے کام کرتی ہے۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے جاگیر داروں سے زمین لے کر کسانوں کو دی تھی اوراپنی کلاس سے بغاوت کر کے یہ کام کیا تھا انہوں نے کہا کہ میں نے 19 سال کی عمر میں اپنا سیاسی سفر شروع کیا تھا میرے پاس کوئی سوئس اکاؤنٹ نہیںہے ۔

زرداری صاحب نے بھی اپنے اثاثے ظاہر کر دیے ہیں انہوں نے کہا کہ مجھے اپنی والدہ کے مشن کو مکمل کرنا ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ پانامہ بین الاقوامی مقدمہ تھا سیاسی مقدمہ نہیں تھا پیپلزپارٹی کے دور میںکوئی ایسا الزام نہیں لگا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی مل کر فیصلہ کرتی ہے ہم اجلاس میں بیٹھ کر پالیسی طے کرتے ہیں ہم نے مخلوط حکومت ہونے کے باوجود اٹھارویں ترمیم اور کئی متفقہ قوانین منظور کیے ۔

انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو کو شہید کر دیا گیا مگر اس کے نظریہ آج بھی زندہ ہے پیپلزپارٹی کے مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف سے نظریاتی اختلافات ہیں اگر پارٹی انتخابات میںکامیابی حاصل کرتی ہے تو مل کر وزیراعظم کا فیصلہ کریں گے۔ تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن کے ساتھ ملک کر حکومت نہیں بنائیں گے انہوںنے کہا کہ تحریک انصاف اور ن لیگ کے نظریات ایک ہیں ہمارے نظریات ان سے مختلف ہیں پاکستان پیپلزپارٹی کی اپنی خارجہ پالیسی ہے پاک ایران گیس پائپ لائن اسی خارجہ پالیسی کا حصہ تھی انہوں نے کہا کہ آصف زرداری کا تجربہ ہے اگر مخلوط حکومت بنی تو وزیراعظم کے امیدوار آصف زردای ہوں گے کیوںکہ وہ مخلوط حکومت کو بہتر انداز میں چلانے کا تجربہ رکھتے ہیں۔